پی سی ایس آئی آر لیبارٹری کو ڈی سیل کرنے کا حکم

بدھ 29 جون 2016 14:15

لاہور۔29 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 جون۔2016ء)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے پراپرٹی ٹیکس کی عدم ادائیگی پرمحکمہ ایکسائز پنجاب کی جانب سے سیل کی گئی پی سی ایس آئی آر لیبارٹری کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں پی سی ایس آئی آر لیبارٹری وفاقی ادارہ نہیں بلکہ خود مختار ادارہ ہے،حکومتی جائیدادیں اور آمدن کس قانون کے تحت ٹیکس سے مستثنی ہیں عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

عدالتی سماعت کے دوران پی سی ایس آئی آر لیبارٹری کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سخاوت نے عدالت کو بتایا کہ لیبارٹری وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا ذیلی ادارہ ہے اس پر حکومت پنجاب پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محکمہ ایکسائز نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لیبارٹری کو دو کروڑ اکیس لاکھ روپے کا ٹیکس کا نوٹس بھجوا دیا اور عدم ادائیگی پر لیبارٹری کے مرکزی دروازوں کو سیل کر دیا جس سے لیبارٹری میں ریسرچ کا تمام کام رک گیا۔

انہوں نے کہا کہ لیبارٹری کی اپنی کوئی آمدن نہیں ۔ملازمین کی تنخواہیں،پینشن اور بجٹ بھی وفاقی حکومت فراہم کرتی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عدالت مفاد عامہ میں لیبارٹری کھولنے کا حکم دے رہی ہے جس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ لیبارٹری کو ٹیکس سے استثنی حاصل ہے۔بادی النظر میں عدالت سمجھتی ہے کہ لیبارٹری وفاقی ادارہ نہیں بلکہ خود مختار ادارہ ہے اور اس پہ ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔عدالت نے پی سی ایس آئی آر لیبارٹری کو فوری طور پر ڈی سیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو پچیس جولائی کو بحث کے لئے طلب کر لیا۔