پاکستان جائیدادوں کی خریدوفروخت پر 3000 ارب روپے سالانہ بلیک منی صرف ہوتی ہے‘حکومت نے روک تھام کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس میں اہم ترامیم کردیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 29 جون 2016 12:03

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29جون۔2016ء) پاکستان میں 3000 ارب روپے کی بلیک منی سالانہ غیرمنقولہ جائیداد کی خرید و فروخت میں صرف ہو رہی ہے۔جس کی روک تھام کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس میں اہم ترمیم کردی گئی ہیں۔یکم جولائی2016 سے نافذالعمل قانون سے ٹیکس چوروں کو بھاری جرمانے کے ساتھ ساتھ دوسال قید کی سزا بھی دی جاسکے گی۔

انکم ٹیکس آرڈیننس مجریہ 2001ءکے سیکشن 68 میں فنانس ایکٹ 2016ءکے ذریعے ایک انتہائی اہم ترمیم کی گئی ہے جو یکم جولائی 2016ءسے نافذ العمل ہوگی۔ترمیم کے تحت صوبائی حکومتوں کے مقرر کردہ پراپرٹی اویلیوایشن ریٹ کی اہمیت ختم ہو جائے گی اور جو بھی شخص پراپرٹی میں سرمایہ لگائے گا اس کو اپنی پراپرٹی کی اویلیوایشن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مقرر کردہ ویلیورز کے نئے میکانزم سے گزرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

اسٹیٹ بینک کے مقررکردہ ایک یا ایک سے زیادہ ویلیورز اس پر غیرمنقولہ جائیداد کی حقیقی مارکیٹ ویلیو مقرر کریں گے جو ایف بی آر کا ان لینڈ ریونیو کا محکمہ اس کو ریفر کرے گا جبکہ یہاں محکمے سے مراد متعلقہ کمشنر ان لینڈ ریونیو ہوا کرے گا۔ماہرین ٹیکس کے مطابق نئے ٹیکس میکانزم سے ٹیکس چوری جو کھربوں روپے کی پراپرٹی میں ہو رہی تھی وہ تیزی سے رک جائے گی اور غیرپیداواری سرمایہ کاری فیکٹریوں ،انڈسٹری اور کمرشل سرگرمیوں میں منتقل ہو جائے گی۔

متعلقہ عنوان :