1986سے2016تک استنبول دہشت گردوں کا ہدف رہا‘20کے قریب حملوں میں غیرملکیوں سمیت سینکڑوں لوگوں کی جانیں گئیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 29 جون 2016 11:34

1986سے2016تک استنبول دہشت گردوں کا ہدف رہا‘20کے قریب حملوں میں غیرملکیوں ..

استبول(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29جون۔2016ء) ترکی کے شہر استنبول کے کمال اتاترک انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 3 خودکش دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں38 افراد ہلاک جبکہ 150 زخمی ہوگئے۔یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب ترکی میں اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں، بلکہ حالیہ دنوں میں کرد عسکریت پسندوں، داعش اور بائیں بازو کی دیگر تنظیموں کی جانب سے ترکی کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

1986 کے بعد سے ترکی میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات ہوئے گزشتہ رات ترکی کے لیے بہت خوفناک ثابت ہوئی جب استبول کے اتاترک ایئرپورٹ پر 3 خودکش دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 38افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوئے۔7جون کو استبول میں ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 7 پولیس اہلکار اور 4 عام شہریوں سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے۔

(جاری ہے)

19 مارچ کو استبول کے ایک شاپنگ سینٹر میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 3 اسرائیلی اور ایک ایرانی شہری ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے، واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

13 مارچ کو انقرہ کے مرکزی چوک پر ہونے والے کار بم دھماکے کے نتیجے میں 34 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، دھماکے کی ذمہ داری کردستان فریڈم فالکنز (ٹی اے کے) نامی تنظیم نے قبول کی تھی۔17 فروری کو انقرہ ہی میں ترک فوجی قافلے پر ہونے والے کار بم دھماکے میں 29 افراد ہلاک ہوئے تھے، اس کی ذمہ داری بھی کردستان فریڈم فالکنز (ٹی اے کے) نے قبول کی تھی۔

12 جنوری کو استنبول میں ہونے والے خود کش حملے میں جرمنی کے 11سیاح ہلاک اور دیگر 16 افراد زخمی ہوگئے تھے۔سال 2015میں10 اکتوبر کو انقرہ میں ہونے والی کردش حمایتی ریلی میں خود کش حملے کے باعث 103 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔20 جولائی کو ترکی کی شامی سرحد کے قریب کردش اکثریتی علاقے میں ہونے والے خود کش دھماکے کے نتیجے میں 34 افراد ہلاک اور 100 زخمی ہوگئے تھے۔

2013میں 11 مئی کو شام سے متصل ترکی کے سرحدی علاقے ریحانلی میں دو کار بم دھماکوں کے نتیجے میں 52 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔11 فروری کو ریحانلی میں بس میں ہونے والے بم دھماکے میں 17 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔سال 2008میں 27 جولائی کو استبول میں ہونے والے 2 دھماکوں کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک جبکہ 115 زخمی ہوگئے تھے۔سال 2006میں12 ستمبرکو دیارباقر میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں بچوں سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

سال2003میں15 اور 20 نومبرکواستبول میں برطانوی قونصلیٹ اور برطانوی ملٹی نیشنل بینک کی ایک شاخ پر 4 خودکش کار بم حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں برطانوی قونصل جنرل سمیت 63 افراد ہلاک جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے، ان دھماکوں کی ذمہ داری القاعدہ اور ترکی کی شدت پسند تنظیم اسلامک فرنٹ آف رائیڈرز آف دی گریٹ اورینٹ نے قبول کی۔سال1999میں 13 مارچ استنبول کے ایک شاپنگ مال میں ہونے واکے دھماکے میں 12 افراد ہلاک ہوئے، اس دھماکے کی ذمہ داری ترکی کی ایک تنظیم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے قبول کی تھی۔

سال 1991میں 25 دسمبرکو استنبول کے ایک ڈپارٹمنٹل اسٹور میں دھماکوں کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک اور 23 زخمی ہوئے، جس کی ذمہ داری کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے قبول کی۔سال1986میں 6 ستمبر استنبول میں ہونے والے 2 خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔