تمام ممالک سے خوشگوار تعلقات پا کستان کی ہمیشہ کوشش ہے،طارق فاطمی

اس کا مقصد ہے نہیں ہونا چاہیے کہ دوسرے ممالک کے ناکامیوں کو پاکستان کے کھاتے میں ڈال دیا جائے،آئی پی آر کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب پاکستان کو مستقل اور پائیدار خارجہ پالیسی بنانی چاہیے تا کہ خطے میں اپنے مفادات کا تحفظ کر سکے ، ہمایو ں اختر

منگل 28 جون 2016 23:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 جون ۔2016ء) انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز(آئی پی آر )کے زیر اہتمام گزشتہ روز اسلام ا ٓباد میں ایک سیمینار کا انعقاد ہوا جس کا موضوع ’ کیا پاکستان تنہائی کا شکار ہے ‘ نیز علاقائی چیلنجز اور مواقع ۔سیمینار سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی ،ممتاز محر ر پروفیسر ایناٹول ، ممتاز صحافی اور مبصر زاہد حسین کے علاوہ چیئر مین انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز ہمایوں اختر خان نے بھی اظہار خیا ل کیا ۔

اپنے افتتاحی اختتام میں چیئر مین آئی پی آر اہمایوں اختر خان نے کہا کہ پاکستان کو ایک مستقل اور پائیدار خارجہ پالیسی بنانی چاہیے تا کہ خطے میں اپنے مفادات کا تحفظ کر سکے ۔ہمایوں اختر نے مزید کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کیلئے کئی دیائیوں تک جدوجہد کی ہے ۔

(جاری ہے)

افغانستان کے اچھے تعلقات نا صرف دونوں ممالک کے لیے ضروری ہے بلکہ پاکستان کے وسطیٰ ایشائی ممالک تک رسائی توانائی کے منصوبوں کی تکمیل اور اقتصاداری راہداری منصوبے کو زیادہ سے زیادہ سود مند بنانے کیلئے بھی انتہائی ضروری ہے ۔

ہمایوں اختر خان نے مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کو ایران کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کیی ضرورت ہے نیز پاکستان کو چاہیے کہ اگر امریکہ سے کو اختلافات ہے تو ان کو بھی حل کرے ۔ اس موقع پر وزیر اعظم معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا کہ تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنا پاکستان کی ہمیشہ سے کوشش ہے لیکن اس کا مقصد ہے نہیں ہونا چاہیے کہ دوسرے ممالک کے ناکامیوں کو پاکستان کے کھاتے میں ڈال دیا جائے اس موقع پر طارق فاطمی نے افغانستان کے ساتھ پیدا ہونے والی کشیدگی اور اس سلسلے میں ہونیوالے مذاکرات کے سلسلے میں شرکاء تفصیل سے بتایا ،طارق فاطمی نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ افغانستان سے اچھے تعلقات قائم کیے جائے اور یہ کوشش آئندہ بھی جاری رہے گی نیز پاکستان افغانستان کی قدر بھی کرتا رہے گا سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز محررپروفیسر ایناٹول نے کہا کہ دنیا کا کوئی ملک نہیں چاہتا کہ پاکستان افغان طالبان کو پناہ دے اور افغانستان کے اندر ان کی مدد کریں ۔

اس موقع پر پروفیسر ایناٹول نے واشنگٹن کے اپنے حالیہ دورے کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا اور بتایا کہ افغان امن مذاکرات کے بارے میں پاکستان کے کردار کے مطلق واشنگٹن کیا رائے رکھتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ امن مذاکرات فل فور شروع ہونے چاہیے لیکن پاک افغان حالیہ کشیدگی کی وجہ سے اس کے امکانات بہت کم نظر آر ہے ہیں ۔اس موقع پر ممتاز صحافی اور مبصر زاہد حسین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ سیکورٹی کو مد نظر رکھ چلائی جا رہی تھی نیز پاکستان کی خارجہ پالیسی انڈیا سے خدشات کو مد نظر رکھ کر بنائی جاتی تھی جبکہ خطے میں پاکستان کیلئے مزید مفادات بھی عزیز تھے ۔

لیکن پاکستان نے اس طرف توجہ نہ دی جبکہ چین اور بھارت نے علاقائی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے کیے ۔اس کے علاوہ زاہد حسین نے مزید کہا کہ پاکستان کا اصل مسئلہ معیشت کے کمزوری ہیں موجودہ دور میں بھی پاکستان کی شرح نمو 3سے 4فیصد کے درمیان ہے جو کہ کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے پاکستان نے خطے میں اگر اپنا رول ادا کرنا ہے تو اس کو اپنی معیشت کو مضبوط کرنا ہو تگا۔

متعلقہ عنوان :