سندھ حکومت کا ہائی پروفائل مقدمات کی تحقیقات کرنے والوں کو مراعات دینے کا فیصلہ

چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی پلان بنانے کی ہدایت اجلاس میں سید اویس شاہ کے اغواء، امجد صابری شہید کے قتل اور دیگر امور پر غور وخوض کیا گیا

منگل 28 جون 2016 23:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء) سندھ حکومت نے کراچی میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اور نگرانی کے لیے علیحدہ اتھارٹی قائم کرنے، سندھ پولیس کے اہلکاروں کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ مرتب کرنے کے لیے سندھ پولیس میں ایک الگ انفارمیشن سروس کیڈر تشکیل دینے ،چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی پلان بنانے اور ہائی پروفائل مقدمات کی تحقیقات کرنے والوں کو مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت منگل کو منعقدہ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی پولیس سندھ اے ڈی خواجہ، انٹیل جنس ایجنسیوں کے صوبائی سربراہوں اور حکومت سندھ کے صوبائی وزرانے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کراچی میں امن و امان کی صورتحال باالخصوص چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے سید اویس شاہ کے اغوا، معروف قوال امجد صابری شہید کے قتل اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی سیکورٹی کے معاملات زیر غور آئے۔

آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے اجلاس میں بتایا کہ امجد صابری کے قتل میں 30 بور کا پستول استعمال کیا گیا جو عام طور پر ٹارگٹ کلرز نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کے قاتل استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا میں استعمال کی گئی کار امپورٹڈ گاڑی تھی۔ پاکستان میں ایسی 3 ہزار گاڑیاں امپورٹ کی گئی ہیں، جن میں 700 کراچی میں زیر استعمال ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اغوا کی واردات میں استعمال کی گئی کار پر سندھ پولیس کی نصب نمبر پلیٹ کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹ تھی۔ اس ضمن میں کوئی سراغ حاصل کرنے کے لیے پولیس شہر میں کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹس تیار کرنے والے لوگوں سے تفتیش کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں 538مختلف مقامات پر کل 2292 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جن کا رزلٹ معیاری نہیں جبکہ ان میں کافی تعداد میں کیمرے خراب حالت میں ہیں۔

آئی جی پولیس کے مطابق شہر میں 12 میگا پسکلز کے کیمرے نصب کرنے کی ضرورت ہے۔ کور کمانڈر کراچی نے کہا کہ کراچی میں 2292کیمرے ناکافی ہیں۔ لندن کراچی سے چھوٹا شہر ہے لیکن وہاں 60 ہزار کیمرے نصب ہیں جن کے ذریعے ہر شہری کی چوبیس گھنٹے نقل و حرکت ریکارڈ کی جاتی ہے۔ گورنر سندھ نے تجویز دی کہ شہر میں کیمروں کے نیٹ ورک کی تنصیب اور اسے چلانے کے لیے ایک علیحدہ کمشنریٹ قائم کیا جائے، وزیر اعلی سندھ نے اس سلسلے میں چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی پولیس اور سیکریٹری محکمہ داخلہ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی اور انہیں ہدایت کی کہ وہ اس ضمن میں ایک علیحدہ اتھارٹی تشکیل دینے پر آپس میں مشاورت کریں۔

آئی جی پولیس نے بتایا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے سندھ پولیس میں تفتیش کے لیے 200 انسپکٹر اور پراسیکیوشن کے لیے 170 انسپکٹرز کی بھرتی کا عمل شروع کردیا گیا۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ان افسران کو خصوصی مراعات دی جائیں گی اگر وہ ہائی پروفائل کیسز کی تفتیش اور پراسیکیوشن میں کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ امجد صابری کے قتل کی تفتیش کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی پولیس نے بتایا کہ امجد صابری کے قتل میں 30 بور کا پستول استعمال کیا گیا جو عام طور پر ٹارگٹ کلرز استعمال نہیں کرتے بلکہ اس قسم کا پستول کالعدم تنظیموں کے کلرز استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ امجد صابری قتل کیس کی تفتیش تین زاویوں پر کی جا رہی ہے جن میں پراپرٹی کا تنازعہ، فرقہ وارانہ اور سیاسی بنیادوں پر قتل شامل ہیں۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ سندھ پولیس فورس ایک لاکھ 20 ہزار اہلکاروں پر مشتمل ہے لیکن وہ حاضری، گھوسٹ ملازمین اور سنیارٹی جیسے معاملات سے دوچار ہے۔ ان کا مکمل ریکارڈ رکھنے کے لیے کمپیوٹرائزڈ سسٹم ضروری ہے۔

وزیر اعلی سندھ نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ پولیس میں ایک علیحدہ آئی ٹی کیڈر قائم کرنے کے لیے تجویزیں ارسال کریں۔ آئی جی پولیس نے اجلاس کو آگاہی دی کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی سیکیورٹی کے لیے سندھ پولیس میں 2 ہزار ریٹائرڈ فوجیوں کی بھرتی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 168 افسران بھرتی کیے جاچکے ہیں، جبکہ 487 کی بھرتی کا عمل آخری مرحلے میں ہے لیکن اس سلسلے میں درخواست گذاروں کی تعداد بہت کم ہے۔

کور کمانڈر کراچی نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے اس سلسلے میں یقین دہانی کرائی ہے کہ سندھ کا ڈومیسائل رکھنے والے ان فوجیوں کو بھی بھرتی کے لیے مہیا کیا جائے گا جو ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں۔ کور کمانڈر نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی سیکیورٹی کے لیے ایک علیحدہ بریگیڈ بنائی گئی ہے، سی پیک بریگیڈ کے برگیڈیئر فرحان نے بتایا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے 38 منصوبوں میں سے 13 منصوبے سندھ میں ہیں جن پر 9 ہزار سے زائد چینی ماہرین کام کر رہے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی کے لیے 2ہزار ریٹائرڈ فوجی کافی نہیں ہیں۔ انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں مزید 6 سو سابقہ فوجیوں کی بھرتی کے لیے سفارش بھیجیں کیونکہ یہ منصوبے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ وزیر اعلی سندھ نے اجلاس میں بتایا کہ شہر میں ممکنہ تیز برساتوں کے پیش نظر انہوں نے نالوں کی صفائی کے لیے 14کروڑ روپے مہیا کردیے ہیں۔ نالوں کی صفائی کا کام کمشنر کراچی اور فائیو کور کی نگرانی میں بلدیہ عظمی سرانجام دے گی۔