بجٹ 2016-17میں موٹرکیپ رکشہ مالکان کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے اختیاری سکیم متعار ف کروائی جارہی ہے ‘عائشہ غوث پاشا

مخالفین کا الزام بھی بے بنیادہے کہ حکومت پنجاب غریب آدمی پر ٹیکسز کا بوجھ بڑھا رہی ہے غریب آدمی نہ تو امپورٹڈ گاڑیا ں لیتے ہیں او رنہ ہی بڑے بڑے پلاٹ خرید کر جائیدادیں بناتے ہیں ‘صوبائی وزیر خزانہ

منگل 28 جون 2016 22:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء ) یہ پروپیگنڈہ بالکل غلط ہے کہ حکومت موٹر کیب رکشہ پر نیا ٹیکس لگا رہی ہے یا ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر رہی ہے اس کے برعکس بجٹ 2016-17میں رکشہ مالکان کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے اختیاری سکیم متعار ف کروائی جارہی ہے جس کے تحت رکشہ مالکان یکمشت 3ہزار روپے لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس ادا کرکے سالانہ یا سہ ماہی بنیادو ں پر محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے دفاتر میں جا کر ٹوکن حاصل کرنے کی قباحت سے نجات حاصل کرسکتے ہیں- ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے اسمبلی اجلاس کے ا ختتام پر میڈیا نمائندگان سے گفتگو کے دوران کیا-انہو ں نے کہاکہ خالی پلاٹس پر ٹیکس لانے کا مقصد غیر پیداواری انویسٹمنٹ کی حوصلہ شکنی کرنا ہے تاکہ لینڈ لارڈز کو زمین خرید کر اثاثے بنانے کی بجائے اسے بیچ کر دکانوں ، کارخانوں، فیکٹریوں اور صنعتوں میں سرمایہ کاری پر آمادہ کیا جاسکے اور بے روز گار افراد کے لئے روز گار کے مواقع پیدا کئے جاسکیں-صوبائی وزیر نے کہاکہ مخالفین کا یہ الزام بھی بے بنیادہے کہ حکومت پنجاب غریب آدمی پر ٹیکسز کا بوجھ بڑھا رہی ہے کیونکہ غریب آدمی نہ تو امپورٹڈ گاڑیا ں لیتے ہیں او رنہ ہی بڑے بڑے پلاٹ خرید کر جائیدادیں بناتے ہیں -انہوں نے نمائندگان کو بتایا کہ حکومت نے 5مرلہ تک کے پلاٹس پر ٹیکس عائد کیا ہے اور نہ ایسے مالکان سے ٹیکس وصول کر رہی ہے جو پلاٹس کی خریداری کے بعد دو سال کے عرصہ میں اس پر تعمیر کا کام شروع کروا رہے ہیں -پنجاب ریونیو اتھارٹی کے تحت بھی صرف 3نئی سروسز پر ٹیکس عائد کیا گیا جن میں کاسمیٹک، پلاسٹک سرجریز اور ہیر ٹرانسپلانٹ سروسز شامل ہیں -جو عام آدمی کی ضروریات نہیں ہیں-کسی پر اس کی بساط سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالا گیا -اس سے قبل ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے پنجاب اسمبلی میں آسٹریلین ہائی کمشنر مارگیٹ ایڈمز اور ان کے ساتھیو ں سے بھی ملاقات کی- مارگیٹ ایڈمز نے صوبائی وزیر کو متوازن اور منصوبہ بند بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد پیش کی اور حکومت پنجاب کے ساتھ زراعت، بالخصوص لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے حوالے سے کام کرنے میں دلچسپی ظاہر کی -کمشنر نے وزیراعلی پنجاب کے خواتین کو لائیو سٹاک اور ڈیری کے شعبہ سے منسلک کئے جانے کے ویژن کو سراہا اور ان کی ترقی کے لئے اپنے تعاون کی پیشکش کی -صوبائی وزیر نے کمشنر کو بتایا کہ پنجاب اقتصادی اعتبار سے پاکستان کا اہم ترین صوبہ ہے جس کی اکانومی کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے جو بد قسمتی سے گزشتہ چند سالوں سے تنزلی کا شکار تھا جس کی بنیادی وجوہات عالمی منڈیوں کی گرتی ہوئی قیمتیں ، ماحولیاتی تبدیلیاں، کمزور پالیسز اور تحقیق کا فقدان تھا - موجود ہ حکومت نے ان مسائل کو سمجھتے ہوئے زرعی ترقی کے لئے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں جن میں پالیسی اصلاحات سے لے کر عالمی منڈیوں تک آسان رسائی شامل ہے اس کے لئے حکومت جہاں تحقیق کو فروغ دے رہی ہے وہاں اپنے کسان کے مسائل کے حل کو بھی یقینی بنا رہی ہے -بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے مارگریٹ ایڈمز کے سوال کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہاکہ حکومت بھارت کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دے رہی ہے تا ہم خوشگوار تعلقات کے لئے فریقین کا برابری کی بنیاد پر ایک دوسرے کے حقوق کا احترام لازم ہے -صوبائی وزیر نے کمشنر کے جذبہ خیر سگالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے تعاون کی یقین دہانی پر ان کاشکریہ ادا کیا -