30برس افغان مہاجرین کی میزبانی کی، اب ان کو عزت سے واپس جانا ہو گا ، کچھ قوتیں پاک افغان تعلقات کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتیں ،

افغانستان میں قیام امن تک پاکستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا، سرحدی مسائل سے نمٹنے کیلئے چیک پوسٹیں بنائی جا رہی ہیں ، بھارت کے ساتھ تعلقات میں ہمیشہ پہل کی ، تعلقات تب بہتر ہونگے جب بھارت مثبت جواب دیگا ، گوادر اور چاہ بہار حریف نہیں حلیف بندر گاہیں ہیں، گوادر سے چاہ بہار تک موٹروے تعمیر کی جائے گی وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا کامسیٹس میں سیمینار سے خطاب پاکستان کو ایک مستقل اور پائیدار خارجہ پالیسی بنانی چاہیے،ہمایوں اختر

منگل 28 جون 2016 22:04

30برس افغان مہاجرین کی میزبانی کی، اب ان کو عزت سے واپس جانا ہو گا ، کچھ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 جون ۔2016ء) وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا ہے کہ 30برس افغان مہاجرین کی میزبانی کی اب انہیں عزت سے واپس جانا ہو گا ، کچھ قوتیں پاک افغان تعلقات کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتیں ،جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوتا پاکستان میں بھی امن قائم نہیں ہو سکتا، بارڈرمینجمنٹ مسائل سے نمٹنے کے لئے چیک پوسٹیں بنائی جا رہی ہیں ، بھارت کے ساتھ تعلقات میں پاکستان نے ہمیشہ پہل کی ہے ، تعلقات تب مضبوط ہو سکتے ہیں ،جب بھارت میں معاملے کو آگے بڑھائے، عرب ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بہترین ہیں ، وسط ایشائی ممالک سے تعلقات بھی بہتر ہو رہے ہیں ، گوادر اور چاہ بہار حریف نہیں حلیف بندر گاہیں ہیں، گوادر سے چاہ بہار تک موٹروے تعمیر کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کویہاں کامسیٹس یونیورسٹی میں ’ کیا پاکستان تنہائی کا شکار ہے ‘ نیز علاقائی چیلنجز اور مواقع کے عنوان سیمنعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا پاکستان خطے میں تنہا ہے ؟ یہ ایک اہم معاملہ ہے ۔ کوئی بھی خارجہ پالیسی کبھی بھی مکمل کامیاب نہیں ہوتی پاکستان کی خارجہ پالیسی خطے میں بہتر تعلقات کے لئے اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔

جمہوریت کا قیام اور جمہوری ادارے پاکستان کے لئے سود مند ہیں ۔ جمہوری ادارے ہی خارجہ پالیسی کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ایسی قوتیں ہیں جو پاک افغان تعلقات کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتیں۔ پاکستان نے 30 سال افغان مہاجرین کو پناہ دی ہے ۔ افغان مہاجرین کی واپسی اب ضروری ہے جب تک افغانستان میں امن نہیں ہو گا پاکستان میں بھی امن نہیں ہو گا ۔

امن کا قیام صرف ایک فریق کی خواہش ہے ممکن نہیں ۔ امن کے لئے تمام فریقوں کا تعاون ضروری ہوتا ہے ۔ بارڈر مینجمنٹ مسائل سے نمٹنے کے لئے چیک پوسٹیں بنا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت اور میڈیا آزاد ہیں پاکستان اپنے ارد گردہونے والے واقعات سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ ایران پر ڈالر سے متعلقہ لین دین پر ابھی بھی پابندیاں برقرار ہیں ۔

ایران کے ساتھ پاکستان کے تاریخی تعلقات ہیں ۔ ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر اور چاہ بہار حریف نہیں حلیف بندر گاہیں ہیں ۔ گوادر سے چاہ بہار تک موٹروے تعمیر کی جائے گی ۔ طارق فاطمی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات بحالی کے لئے پاکستان نے ہمیشہ پہل کی ہے لیکن تعلقات تب مضبوط ہو سکتے ہیں جب بھارت کی طرف سے بھی مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہو ۔

پاکستان کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات بہترین ہیں ۔ وسط ایشیائی ریاستوں سے بھی تعلقات بہتر ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قطر کے ساتھ مشاق طیاروں کی تجارت کر رہے ہیں ۔ روس کے ساتھ بھی جدید ہتھیاروں سے متعلق معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں ۔ وزیر اعظم کی روسی صدر کے ساتھ ملاقات گرم جوشی سے ہوئی روس کے تعاون سے گیس پائپ لائن کا منصوبہ مکمل کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ تاپی اور کاسا 1000 جیسے منصوبوں کو حقیقت کی شکل دی ، 2005 سے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے خواہش مند تھے ۔ دنیا کے کئی ریاستیں این ایس جی میں پاکستان کے ساتھ تھیں ۔ مشکلات ہمیں مایوس نہیں بلکہ مزید کوششیں کرنے پر تیار کرتی ہیں ۔ ایران سے گیس لائن جوڑنے کے لئے 75 کلو میٹر کی لائن بچھانا پڑے گی ۔ گوادر سے فیصل آباد تک گیس پائپ لائن کا ٹھیکہ چینی کمپنی کو دیا ہے ۔

پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔ سیمینار کا موضوع تھا ’ کیا پاکستان تنہائی کا شکار ہے ‘ نیز علاقائی چیلنجز اور مواقع ۔سیمینار سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی ،ممتاز محر ر پروفیسر ایناٹول ، ممتاز صحافی اور مبصر زاہد حسین کے علاوہ چیئر مین انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز ہمایوں اختر خان نے بھی اظہار خیا ل کیا ۔

اپنے افتتاحی خطاب میں چیئر مین آئی پی آر اہمایوں اختر خان نے کہا کہ پاکستان کو ایک مستقل اور پائیدار خارجہ پالیسی بنانی چاہیے تا کہ خطے میں اپنے مفادات کا تحفظ کر سکے ۔ہمایوں اختر نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کیلئے کئی دیائیوں تک جدوجہد کی ہے ۔افغانستان کے اچھے تعلقات نا صرف دونوں ممالک کے لیے ضروری ہے بلکہ پاکستان کے وسطیٰ ایشائی ممالک تک رسائی توانائی کے منصوبوں کی تکمیل اور اقتصاداری راہداری منصوبے کو زیادہ سے زیادہ سود مند بنانے کیلئے بھی انتہائی ضروری ہے ۔

ہمایوں اختر خان نے مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کو ایران کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کیی ضرورت ہے نیز پاکستان کو چاہیے کہ اگر امریکہ سے کو اختلافات ہے تو ان کو بھی حل کرے ۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز محررپروفیسر ایناٹول نے کہا کہ دنیا کا کوئی ملک نہیں چاہتا کہ پاکستان افغان طالبان کو پناہ دے اور افغانستان کے اندر ان کی مدد کریں ۔

اس موقع پر پروفیسر ایناٹول نے واشنگٹن کے اپنے حالیہ دورے کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا اور بتایا کہ افغان امن مذاکرات کے بارے میں پاکستان کے کردار کے مطلق واشنگٹن کیا رائے رکھتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ امن مذاکرات فل فور شروع ہونے چاہیے لیکن پاک افغان حالیہ کشیدگی کی وجہ سے اس کے امکانات بہت کم نظر آر ہے ہیں ۔اس موقع پر ممتاز صحافی اور مبصر زاہد حسین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ سیکورٹی کو مد نظر رکھ چلائی جا رہی تھی نیز پاکستان کی خارجہ پالیسی انڈیا سے خدشات کو مد نظر رکھ کر بنائی جاتی تھی جبکہ خطے میں پاکستان کیلئے مزید مفادات بھی عزیز تھے ۔

لیکن پاکستان نے اس طرف توجہ نہ دی جبکہ چین اور بھارت نے علاقائی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے کیے ۔اس کے علاوہ زاہد حسین نے مزید کہا کہ پاکستان کا اصل مسئلہ معیشت کے کمزوری ہیں موجودہ دور میں بھی پاکستان کی شرح نمو 3سے 4فیصد کے درمیان ہے جو کہ کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے پاکستان نے خطے میں اگر اپنا رول ادا کرنا ہے تو اس کو اپنی معیشت کو مضبوط کرنا ہوگا۔