پنجاب اسمبلی ‘حکومتی اراکین کا1500ارب کے ضمنی بجٹ کابھر پور دفاع ‘ حکومت کی تعریفیں کرتے رہے

ڈاکٹر وسیم اختر کا جنوبی پنجاب کو نظر انداز کرنے پر ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ‘اجلاس کے دوران اپوزیشن ، حکومتی اراکین میں نوک جھونک آج کے اجلاس میں وزیر خزانہ ضمنی بجٹ پر عام بحث سمیٹیں گی ‘ دوپہر ایک بجے تک اپوزیشن کی طرف سے ضمنی بجٹ کے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحریکوں پر بحث اور رائے شماری کرائی جائے گی اور اسکے بعد گلوٹین کے اطلاق کے ذریعے ضمنی بجٹ کی منطوری دی جائے گی

منگل 28 جون 2016 21:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جون ۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے1500ارب کے ضمنی بجٹ کو مستر د کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مکمل آڈٹ کروایا جائے ‘ڈیڑھ کھرب کے ضمنی بجٹ کا استعمال خزانے اور عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے ،ملک میں بادشاہت کا نظام قائم ہے اگر یہاں جمہوری نظام ہوتا تو کبھی بھی ضمنی بجٹ نہ آتا‘ غیر معمولی حالات میں خاص شرائط پر ضمنی بجٹ کے استعمال اور اسکی منظوری کیلئے قانون سازی کی جائے جبکہ آج کے اجلاس میں وزیر خزانہ ضمنی بجٹ پر عام بحث سمیٹیں گی جبکہ دوپہر ایک بجے تک اپوزیشن کی طرف سے ضمنی بجٹ کے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحریکوں پر بحث اور رائے شماری کرائی جائے گی اور اسکے بعد گلوٹین کے اطلاق کے ذریعے ضمنی بجٹ کی منطوری دی جائے گی۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس منگل کے روز مقررہ وقت دس بجے کی بجائے 45منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس کے آغاز پر صرف تین خواتین اور دور مرد اراکین موجود تھے جبکہ کوئی بھی وزیر یا پارلیمانی سیکرٹری ایوان میں موجود نہ تھا۔ اجلاس میں رواں مالی سال کے ضمنی بجٹ پر عام بحث کی گئی۔ اسپیکر رانا محمد اقبال نے قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید کو ضمنی بجٹ پر عام بحث کا آغاز کرنے کی دعوت دی تاہم انہوں نے کہا کہ شعیب صدیقی اس پر بات کریں گے۔

شعیب صدیقی نے کہا کہ ضمنی بجٹ وزیر اعلیٰ، افسر شاہی کے بیرون ممالک دوروں اور علاج معالجے پر خرچ کیا گیا ۔ غریب عوام لوڈ شیڈنگ سے نڈھال ہیں جبکہ ماڈل ٹاؤن میں وزیر اعلیٰ کی ذاتی رہائشگاہ کے لئے 84لاکھ روپے سے جنریٹر خریدا گیا ہے ۔ عوام کے ٹیکسوں کے پیسے کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے جبکہ ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز اور دوسری سہولیات نہیں ہیں۔

حکومتی رکن اسمبلی میاں محمد رفیق نے کہا کہ ضمنی بجٹ کا استعمال اچھی روایت نہیں ۔میاں اسلم اقبال نے کہا کہ یہ تجربہ کار حکومت ہے لیکن معلوم نہیں ان کا تجربہ کہاں استعمال ہوتا ہے ۔25سالوں کے تجربے کی بنیاد پر قوم کا خون چوس رہے ہیں ۔ پنجاب کے حکمران ایڈ ہازک ازم کی بنیاد پر منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ حکومت نے تعلیم ، صحت سمیت دیگر بنیادی ضروریات کی مد سے بجٹ سرنڈر کر کے میٹرو ٹرین ، پلوں اور شاہراہوں پر خرچ کر دیا ہے ۔

ضمنی بجٹ کی بک میں بتایا گیا ہے کہ گنج بخش اچھرہ میں ٹیوب ویل لگایا گیا ہے حالانکہ وہاں کوئی ٹیوب نہیں لگایا گیا۔ضمنی بجٹ کا آڈٹ کرایا جائے ۔ میاں اسلم اقبال نے ایوان میں وزیر خزانہ اور متعلقہ پارلیمانی سیکرٹری کی عدم موجودگی کے باعث اپنی تقریر روک دی اور پارلیمانی سیکرٹری کے ایوان میں آنے پر دوبارہ اپنی تقریر کا آغاز کیا ۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب کے حکمرانوں نے اسمبلی کو جواب نہیں دینا کیوں کہ ہم رعایا ہیں ۔

یہاں بادشاہت کا نظام قائم ہے اگر جمہوریت ہوتی تو ضمنی بجٹ نہ آتا ۔ حکمران جماعت کے اقلیتی رکن اسمبلی شہزاد منشی نے ضمنی بجٹ کے استعمال پر حکومت کا دفاع کرنے کی بجائے اقلیتوں کیلئے مختص بجٹ کا پورا استعمال نہ ہونے کی شکایت اور آئندہ بجٹ میں زیادہ فنڈز دینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کاش ضمنی بجٹ میں 37مطالبات میں اقلیتوں کے بارے میں بھی لکھا جاتا ۔

انہوں نے کہا کہ مطالبہ ہے کہ اقلیتوں کی قائمہ کمیٹی بنائی جائے ۔ عارف عباسی نے کہا کہ ڈیڑھ کھرب کا ضمنی بجٹ ڈاکہ ہے ۔ سردار وقاص حسن موکل نے کہا کہ ڈیڑھ کھرب کے بجٹ کا استعمال سیدھی سادھی اور جیتی جاگتی نا اہلی ہے ۔حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے 1681ارب کے حجم کا بجٹ پیش کیا ہے امید ہے کہ اب ضمنی بجٹ نہیں آئے گا لیکن حکومت کی روایت دیکھتے ہوئے یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ پھر ضمنی بجٹ آئیگا۔

شنیلا روتھ نے کہا کہ ڈیڑھ کھرب کے ضمنی بجٹ کا استعمال حکومت کے وژن سے عاری ہونے کا ثبوت ہے ۔ 17اب سے زائد شوگر مافیا کو دیدیا گیا ۔پروٹوکول پر تعینات پولیس ملازمین کو تنخواہوں کے علاوہ چھ کروڑ 42لاکھ88ہزار روپے دیدئیے گئے ۔ سندھ میں اقلیتوں کو دس لاکھ روپے دئیے گئے جبکہ پنجاب میں اقلیتیں سسک رہی ہیں پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کریں۔ ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ ضمنی بجٹ انتہائی غیر معمولی حالات میں خرچ کیا جاتا ہے ۔

اسمبلی میں قانون سازی کی جائے جسکے تحت غیر معمولی حالات میں خاص شرائظ پر ضمنی بجٹ کااستعمال اور اسکی منظوری ہو ۔ یہاں عوام مر رہے ہیں جبکہ وزیر قانون اور سیکرٹریوں کے سکواڈ کے لئے کروڑوں روپے کی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں ۔ حکومت کارکردگی دکھائے پھر ہمیں ضمنی بجٹ پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ ضمنی بجٹ مینجمنٹ کی ناکامی کو ثابت کرتی ہے ۔

زراعت پر 54کروڑ خرچ کئے گئے جبکہ ٹرانسپورٹ کے لئے 54ارب 50کروڑ روپے خرچ کر دئیے گئے ۔ ہم لاہور کی ترقی کے خلاف نہیں لیکن محروم علاقوں کی قیمت پر لاہور کی ترقی نہیں ہونی چاہیے ۔ اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بہاولپور صوبے کو بحال کیا جائے ہم اپنی مینجمنٹ بہتر طریقے سے چلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں جنوبی پنجاب خصوصاً بہاولپور کو نظر انداز کرنے پر ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کرتا ہوں ۔

اجلاس میں کچھ دیر کیلئے پینل آف چیئرمین راحیلہ خادم حسین نے اجلاس کی صدارت کی ۔ملک تیمور مسعود نے کہا کہ خرچے بیورو کریسی کرتی ہے اور بدنام سیاستدان ہوتے ہیں ۔ قاضی احمد سعید نے کہا کہ اگر حکومت نے تعلیم اور صحت پر خرچ کئے ہوتے اور ضمنی بجٹ کی منطوری مانگ رہے ہوتے تو ہمیں کوئی اعتراض نہ ہوتا ۔ یہ خزانے پر ڈاکہ ہے ۔ نبیلہ حاکم علی نے کہا کہ 146ارب کا ضمنی بجٹ حکومت کی بچت پالیسیوں کا ثبوت ہے ۔

حکومت بتائے کونسی آفت ٹوٹ پڑی تھی جو ضمنی بجٹ کی مد میں اتنی خطیر رقم خرچ کر دی گئی ۔راشدہ یعقوب شیخ نے بھی ضمنی بجٹ کے مد میں اخراجات کی تفصیلات اور حکومت کا دفاع کرنے کی بجائے آئندہ مالی سال کے لئے پیش کئے جانے والے بجٹ پرحکومت کو مبارکباد دی ۔ فائزہ ملک نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے کہا تھاکہ تھاکہ چھ ماہ میں بجلی نہ دے سکا تو میرا نام بدل دینا اب انہیں اپنا نام بدل لیناچاہیے ۔

1122رفاعی ادارہ ہے لیکن آج اسے اپنا انتظام چلانے کے لئے اخبارات میں زکوۃ کے لئے اشتہار دینا پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے اپنے رویے تبدیل نہ کئے تو عوام انکی گاڑیوں پر حملے کریں گے۔ خدیجہ عمر نے کہا کہ ضمنی بجٹ فنانشل مس مینجمنٹ کی بد ترین مثال ہے۔ سادگی کا پرچار کیا جاتا ہے لیکن پروٹوکول پر 68لاکھ روپے خرچ کر دئیے گئے ۔ قبل ازیں شہزاد منشی نے اپنی تحریک استحقاق پیش کی جسے اسپیکر نے متعلقہ پارلیمانی سیکرٹری کی ایوان میں عدم موجودگی کے باعث آج تک ملتوی کر دیا ۔

ایوان نے قائمہ کمیٹیوں برائے ہوم افیئرز ،خوراک،لائیو سٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ ،کالونیز ،سروسز اینڈ جنرل ایڈ منسٹریشن ،پبلک انجینئرنگ ہیلتھ اورمواصلات و تعمیرات کی رپورٹوں اورتحریک استحقاقات مجلس استحقاقات کی رپورٹیں ایوان میں پیش کرنے کی میعاد میں دو ماہ کی توسیع کی منظوری دی ۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر نے اجلاس آج بدھ صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا