ساہیوال میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے انتخابی عذرداری کا مقدمہ ٗ ناظم یونین کونسل کی نااہلیت سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم

نااہلیت کا معاملہ انتہائی نازک ہوتا ہے، ایسے مقدمات میں قوانین اور قواعد کا باریک بینی سے جائزہ لینا انتہائی ضرروی ہے ٗعدالت

منگل 28 جون 2016 21:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء) سپریم کورٹ نے ساہیوال میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے انتخابی عذرداری کے مقدمہ میں ناظم یونین کونسل کی نااہلیت سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیدیا۔ منگل کوجسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس قاضی فائز عیسٰی پر مشتمل دورکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ یادرہے کہ مخالف امیدوار کی درخواست پرلاہورہائیکورٹ نے یونین کونسل نمبر پانچ کے منتخب ناظم ظفراشرف کو مارکیٹ کمیٹی کا رکن ہونے کی بنیاد پر نااہل کردیا تھا جس کیخلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ٗسماعت کے دوران درخواست گزارکے وکیل چوہدری مشتاق نے پیش ہوکر موقف اپنایا کہ میرے موکل عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوئے تھے تاہم ہائی کورٹ نے اپنے اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے مارکیٹ کمیٹی کارکن ہونے پران کونااہل قراردیا ہے اسلئے ہماری استدعاہے کہ ہائیکورٹ کافیصلہ معطل کرکے میرے موکل کوبحال کیاجائے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران مخالف امیدوارکے وکیل نے موقف اختیارکیاکہ قواعد کے مطابق مارکیٹ کمیٹی کا رکن بلدیاتی الیکشن نہیں لڑسکتا اور ہائیکورٹ نے درست طورپراس کونااہل قراردیاتھا۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے ان سے کہا کہ مارکیٹ کمیٹی کا رکن ہونا اور ملازمین دو مختلف چیزیں ہیں اور قانون میں مارکیٹ کمیٹی کے ارکان پر الیکشن لڑنے کی کوئی پابندی نہیں، قوانین اور قواعد کو ان کی باریکیوں میں دیکھنا چاہیے، یہ نازک معاملات ہوتے ہیں، نااہلیت کے فیصلے ایسے نہیں آنے چاہیں، یہ نازک معاملہ پورے انتخابی نظام سے جڑا ہوا ہے۔ بعدازاں عدالت نے ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے معاملہ نمٹادیا اور مدعاعلیہ کوہدایت کی کہ وہ چاہیں توالیکشن ٹریبونل سے رجوع کرسکتے ہیں۔