پاکستانی برآمد کنندگان کو برطانیہ کے یورپی اتحاد سے علیحدگی کے بارے میں خدشات ہیں ٗ لندن سے وضاحت طلب کی ہے ٗخرم دستگیر

مستقبل قریب میں ریفرینڈم کے فیصلے کا پاکستان پر اقتصادی اثر ہونے کا امکان نہیں ہے ٗ وزیر تجارت کا انٹرویو

منگل 28 جون 2016 21:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستانی برآمد کنندگان کو برطانیہ کے یورپی اتحاد سے علیحدگی کے بارے میں خدشات ہیں اور انھوں نے اس سلسلے میں لندن سے وضاحت طلب کی ہے۔بی بی سی سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ مستقبل قریب میں ریفرینڈم کے فیصلے کا پاکستان پر اقتصادی اثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ یورپی اتحاد کی جانب سے پاکستان کو جی ایس پی پلس کی جو سہولت دی گئی تھی وہ جاری رہے گی کیونکہ برطانیہ کے یورپ سے الگ ہونے میں دو سال کا وقت لگ سکتا ہے۔ہم نے اپنے ایکسپورٹروں سے کہا ہے کہ جب تک یہ عمل (علیحدگی کا) آگے نہیں بڑھتا، فی الوقت جی ایس پی پلس جاری رہے گا۔ زیرو ریٹنگ بدستور جاری رہے گی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہاکہ چونکہ برطانیہ میں سیاسی ابہام بھی ہے اس لیے برطانوی ٹریڈ آفس سے واضح جواب موصول نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہاکہ ان کی وزارت پاکستان کی برطانیہ کو برآمدات سے متعلق ایک جامع تجزیے کا اہتمام بھی کرے گی۔خرم دستگیر نے کہاکہ جو بات ان کیلئے سب سے زیادہ قابل تشویش ہے وہ یہ ہے کہ پاؤنڈ سٹرلنگ کی قدر میں قابل ذکر کمی آئی ہے۔ اس سے برطانیہ سے امپورٹ کرنے والوں کے لیے مسئلہ ہو سکتا ہے کیونکہ اب پاکستان سمیت پوری دنیا برطانیہ کے لیے قدرے مہنگی ہوگئی ۔

ایک سوال کے جواب میں کہ پاکستان نے جی ایس پی پلس کا کتنا فائدہ اٹھایا ہے خرم دستگیر نے کہا کہ اپنی صلاحیت کے مطابق اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ 2013 کے مقابلے میں اب یورپ کی پاکستان کی برآمدات میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے جو اندازاً دو ارب یورو بنتے ہیں۔ یہ ایک صحت مند اضافہ تھاامیگریشن سے متعلق کسی بڑی تبدیلی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ریفرنڈم نے امیگریشن کے خلاف جذبات ابھارے ہیں ابھی یہ سب قبل از وقت ہے لیکن برطانیہ میں مقیم لوگ بے یقینی کی صورت حال سے دوچار ہیں ٗجب نئے وزیر اعظم آئیں گے اور اپنے پروگرام کی وضاحت کریں گے تو صورت حال واضح ہوگی ورنہ یہ تعصب والا ماحول بنا ہوا ہے، جو درست نہیں۔

متعلقہ عنوان :