وزیرمملکت وفاقی تعلیم وتربیت بلیغ الرحمن نے پرائمری تک ناظرہ قرآن کی تعلیم لازمی قرار دیدی

گزشتہ تین سال میں تعلیم کا فنڈز 43کروڑ روپے سے کم کر کے صرف10کروڑ روپے کر دیا گیا، تعلیمی مسائل میں اضافے کی اہم وجہ فنڈز کی کمی ہے، اس بجٹ میں ہم طلبا کو چاک اور ٹاٹ فراہم کرنے سے بھی قاصر ہیں،سیکرٹری تعلیم غلام قدیر خان کی بریفنگ

منگل 28 جون 2016 21:03

سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جون ۔2016ء ) وزیرمملکت وفاقی تعلیم وتربیت بلیغ الرحمن نے پرائمری تعلیم تک ناظرہ قرآن کی تعلیم لازمی قرار دے دیا ہے اور چھٹی جماعت سے بارہویں جماعت تک قرآن پاک بمع ترجمہ لازمی قرار دے دیا ۔ سیکرٹری تعلیم غلام قدیر خان نے کہا ہے کہ گزشتہ تین سال میں تعلیم کا فنڈز 43کروڑ روپے سے کم کر کے صرف10کروڑ روپے کر دیا گیا ہے اور تعلیمی مسائل میں اضافے کی اہم وجہ فنڈز کی کمی ہے، اس بجٹ میں ہم طلبا کو چاک اور ٹاٹ فراہم کرنے سے بھی قاصر ہیں کیونکہ گزشتہ سال تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے لئے 1329ملین روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ رواں مالی سال کے لئے ہم نے اس سے زیادہ بجٹ کی تجویز دی تھی جبکہ ہمیں پچھلے فنڈز سے بھی تقریبا25فیصد کم دیئے گئے جو کہ 1025ملین روپے ہیں جس کی وجہ سے سکولوں میں تمام تر سہولیات دینے سے قاصر ہیں۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کا اجلاس گزشتہ روز چیئر مین کمیٹی کرنل (ر) ڈاکٹر امیر اﷲ مروت کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہا ؤس میں ہوا جس میں قومی اسمبلی ممبر شائستہ پرویز، نکعت شکیل خان، شازیہ ثوبیہ، نذیر خان نے شرکت کی اور وزیر برائے وفاقی تعلیم اور پیشہورانہ تربیت بلیغ الرحمن نے چیئر مین کمیٹی امیر خان مروت کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سکولوں میں قرآنی تعلیم کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے جس میں پہلی جماعت سے لیکر چھٹی جماعت تک ناظرہ قرآن پڑھایا جائے گا جو کہ تعلیم کا لازمی جزو ہو گا۔

جس میں طلباپہلی جماعت میں نورانی قاعدہ پڑھایا جائے گا۔ دوسری جماعت میں پہلے دو پارے پڑھائے جائیں گے، تیسری جماعت میں 6پارے چوتھی جماعت میں اگلے 10سپارے پانچویں جماعت میں آخری12پارے پڑھائے جائیں گے اور اسطرح ایک طالب علم پرائمری تک ناظرہ قرآن مکمل پڑھ لے گا اور چھٹی جماعت سے طلبا کو قرآن پاک کا ترجمہ شروع کروایا جائے گا اور بارہویں جماعت تک مکمل کر لیا جائے گا اور یہ تعلیم امتحانات کا حصہ نہیں بنے گی۔

اس پر ممبر قومی اسمبلی شازیہ ثوبیہ نے کہا کہ یہ صرف گورنمنٹ سکولوں میں ہو گا یا کہ اسکا اطلاق پرائیویٹ سکولوں میں ہو گا جس پر وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت بلیغ الرحمن نے کہا کہ پرائیویٹ سکولوں پر اسکی کوئی پابندی نہیں ہو گی انہوں نے کہا کہ لیکن ہم ایکٹ آف پارلیمنٹ بنا رہے ہیں جس میں تمام پرائیویٹ اور گورنمنٹ سکولوں میں قرآنی تعلیم لازمی کر دی جائے گی۔

انہوں نے چیئر مین کمیٹی کو بتایا کہ 2012میں انرولمنٹ 68فیصد تھی جو کہ بڑھ کر 76فیصد ہو چکی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ ہم سیدھی سمت میں جا رہے ہیں جیسے کہ2013میں2کروڑ60لاکھ بچے سکولوں سے باہر گھومتے تھے اور تعلیم حاصل نہیں کرتے تھے جبکہ2016تک اس میں کمی آئی ہے اور یہ تعداد کم ہو کر2کروڑ40لاکھ رہ گئی ہے ۔ انہوں نے چیئر مین کمیٹی کو بتایا کہ ساڑھے7کروڑ ناخواندہ لوگ گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں جن کی تعلیم کی کوئی بندوبست نہیں۔

اس موقع پر سیکرٹری وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت غلام قدیر خان نے بتایا کہ اس بجٹ میں ہم طلبا کو چاک اور ٹاٹ فراہم کرنے سے بھی قاصر ہیں کیونکہ گزشتہ سال تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے لئے 1329ملین روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ رواں مالی سال کے لئے ہم نے اس سے زیادہ بجٹ کی تجویز دی تھی جبکہ ہمیں پچھلے فنڈز سے بھی تقریبا25فیصد کم دیئے گئے جو کہ 1025ملین روپے ہیں جس کی وجہ سے سکولوں میں تمام تر سہولیات دینے سے قاصر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر رسمی سکولوں میں اعزازی اساتذہ کی تنخواہیں نہ ہونے کے برابر ہیں غیر مناسب بجٹ کے وسائل لرننگ مواد کی غیر دستیابی، ٹیکسٹ بک کی غیر دستیابی، اساتذہ کی ٹریننگ کی غیر دستیابی، فی طالب علم سب سے کم قیمت جو کہ 2772روپے ہے اور رسمی سکولوں میں13,358روپے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خدشات تعلیم اور پیشہ ورانہ وزارت کو درپیش ہیں