بین الاقوامی رکاوٹوں کے باوجود ایران کے ساتھ تجارت کی نئی راہیں تلاش کر رہے ہیں،ایران کے ساتھ تجارت پاکستان کی ترجیحات میں شامل ہے ، بارڈر ، بینکنگ اور سرٹیفیکیشن کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں

وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان کی سٹیٹ بینک اور پرائیویٹ بینکوں کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران گفتگو

منگل 28 جون 2016 20:56

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جون ۔2016ء ) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ بین الاقوامی رکاوٹوں کے باوجود ایران کے ساتھ تجارت کی نئی راہیں تلاش کر رہے ہیں،ایران کے ساتھ تجارت پاکستان کی ترجیحات میں شامل ہے ، اس سلسلے میں بارڈر ، بینکنگ اور سرٹیفیکیشن کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

وہ منگل کو سٹیٹ بینک اور پرائیویٹ بینکوں کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے ۔ وفاقی وزیر نے بینکوں کو ہدایت کی کہ وہ پاک ایران تجارت کیلئے بینکنگ چینل کے اجراء کیلئے ایک ماہ کے دوران قابل عمل تجاویز پیش کریں۔ اجلاس میں سٹیٹ بینک کے نمائندے نے بتایا کہ عالمی طور پر پابندیاں ہٹانے کے اعلانات کے باوجود ابھی بھی امریکہ اور یورپ میں ایران سے تجارت پر سخت پابندی ہے جس کی وجہ سے پاکستانی بینک ایران کے ساتھ تجارت میں سہولت کار بننے سے گریزاں ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستانی تاجر ایران کے ساتھ تجارت کے حوالے سے خاصے پرامید ہیں کہ پابندیوں کے اختتام کے بعد ایران سے تجارت میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔ پابندیوں سے قبل پاک ایران تجارت ایک ارب ڈالر سے زائد تھی جو پابندیوں کے بعد کم ہو کر ستائیس کروڑڈالر رہ گئی۔ایران میں پاکستان کے باسمتی چاول کی خاصی بڑی منڈی موجود ہے جو بینکنگ کی سہولیات میسر ہونے کے بعد ایران کو بڑے پیمانے پر برآمد کئے جا سکیں گے،تجار تی سہولت کیلئے پاکستان کے سٹیٹ بینک اور ایران کے مرکزی بینک نے ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر ایک ایم او یو پر بھی دستخط کئے تھے جس کے دونوں ممالک کے بینک روابط میں اضافہ کریں گے۔

وفاقی وزیر تجار ت نے گزشتہ ماہ پاک ایران سرحد پر تفتان بارڈر کا دورہ کیا اور تجارت کیلئے بارڈر پار کرنے والے ٹرکوں کو حاصل سہولتوں کا جائزہ لیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت تجارت تفتان بارڈر پر تجارتی سہولتوں کی فراہمی کیلئے مالی معاونت فراہم کرے گی۔پاکستان نے پانچ سالہ معاشی تعاون کے منصوبے کے تحت ایران کو آزاد تجارتی معاہدے کا مسودہ بھی فراہم کردیا ہے جس پر ایرانی جواب کا انتظار ہے۔

متعلقہ عنوان :