قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے نمائندوں کو فوجی عدالتوں میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے ٗفرحت اﷲ بابر

اوکاڑہ مزارعین پر سے انسداد دہشت گردی کے مقدمات واپس لیے جائیں ٗ کمیٹی کی تجویز کسی کو اراضی سے بیدخل نہیں کرنا چاہتے ، سب اپنی رضا مندی سے معاہدے کر رہے ہیں ٗحکام وزارت دفاع

منگل 28 جون 2016 20:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا ہے کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے نمائندوں کو فوجی عدالتوں میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے ٗجب سے پھانسی پر دوبارہ عمل درآمد شروع ہوا ہے جیٹ بلیک دہشت گردوں کی بجائے عام لوگوں کو پھانسی دی جا رہی ہے۔سینیٹ کی انسانی حقوق کی فنکشنل کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ فوجی عدالت میں جو بھی سزا ہوتی ہے اس کے بارے میں کسی کو علم نہیں ہوتا کہ ملزم پر کیا مقدمہ تھا؟ الزام کیا تھا؟ سزائے موت کیوں ہوئی ؟سینیٹ کی انسانی حقوق کی فنکشنل کمیٹی میں اوکاڑہ مزارعین کا معاملہ بھی زیر غور آیا ٗ کمیٹی نے تجویز کیا کہ اوکاڑہ مزارعین پر سے انسداد دہشت گردی کے مقدمات واپس لیے جائیں۔

(جاری ہے)

انجمن مزارعین کے نمائندوں نے کہا کہ ہمیں زمین کے مالکانہ حقوق دیے جائیں۔ کمشنر ساہیوال نے کہا کہ سپریم کورٹ قراردے چکی ہے کہ مزارعین کی لیز ختم ہوچکی ان کا اراضی پر نہ کوئی حق ہے اور نہ مستقبل میں ہو گا جب کہ وزارت دفاع کے حکام نے کہا کہ کسی کے خلاف ایف آئی آر کٹوائی نہ ہی فوج تعینات ہوئی ۔سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے بتایا کہ یہ اراضی نہ مزارعوں کی ہے نہ فوج کی بلکہ حکومت پنجاب کی ہے، ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا کہ لیز کی مدت ختم ہونے کے بعدکسی مزارع کو زمین سے نہ نکالا جائے، فوج کس اتھارٹی کے تحت لیز معاہدے کر رہی ہے؟زبردستی معاہدے کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

وزارت دفاع حکام نے کہا کہ کسی کو اراضی سے بیدخل نہیں کرنا چاہتے ، سب اپنی رضا مندی سے معاہدے کر رہے ہیں۔