عوامی تحریک کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے ،مزید سماعت عید الفطر کے بعد11 جولائی کو ہوگی

سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس،مزید دو چشم دید گواہوں نے انسداد دہشت گردی عدالت میں بیانات قلمبند کروا دیا ایس پی محمد ندیم اور ایس پی معروف صفدر واہلہ نے کارکنوں پر فائرنگ اور لاٹھی چارج کروایا ‘وسیم حیدر اور احسان اﷲ کا بیان

منگل 28 جون 2016 20:31

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جون ۔2016ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں پاکستان عوامی تحریک کے 2 چشم دید اورسانحہ کے زخمی گواہوں وسیم حیدر اور احسان اﷲ نے گزشتہ روز انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ چشم دید گواہ وسیم حیدر نے کہا کہ 17 جون 2014 ء کو ٹی وی پر بریکنگ نیوز سنی کے ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی رہائش گاہ اور ادارہ منہاج القرآن کو پولیس نے گھیرے میں لے رکھا ہے،ٹی وی پر دکھایا جارہا تھا کہ پولیس کارکنوں پر تشدد کررہی ہے اور توڑ پھوڑ کررہی ہے،یہ خبر سن اور دیکھ کر میں بھی دیگر کارکنان فدا حسین کے ہمراہ ماڈل ٹاؤن پہنچا تو وہاں پر پولیس محاصرے ،جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے خلاف کارکن احتجاج کررہے تھے، میں بھی اس احتجاج میں شریک ہو گیا۔

(جاری ہے)

اس دوران محمد ندیم ایس پی انویسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن، معروف صفدر واہلہ ایس پی ہیڈ کوارٹر لاہور کی معیت میں بشارت سلیم اے ایس آئی ٹیپو کمپنی اور ماجد کانسٹیبل دیگر نفری کے ہمراہ سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ پر آئے اور اسے گھیرے میں لینے کے بعد کارکنوں پر فائرنگ اور تشدد شروع کر دیا۔ماجد کانسٹیبل نے مجھ پر آہنی ڈنڈے سے وار کیا جس سے میرے سر کے پیچھے حصے پر شدید ضربیں آئیں اور میں شدید زخمی ہو گیا۔

مجھے پولیس اہلکا ر زخمی حالت میں اٹھا کر لے گئے۔وسیم حیدر نے بتایا میری آنکھوں کے سامنے پولیس والے کارکنوں پر شیلنگ اور فائرنگ کرتے رہے جس سے بڑی تعداد میں کارکن زخمی بھی ہوئے اور متعدد اموات بھی ہوئیں۔دوسرے گواہ احسان اﷲ ولد احمد دین نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہاکہ ایس پی ندیم اور معروف صفدر واہلہ نے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ مجھ پر تشدد کیا۔

بشیر احمد کانسٹیبل نے ڈنڈوں اور ٹھڈوں سے ہمیں پیٹا جس سے میرے اور دیگر کارکنان کے جسم کے مختلف حصوں پر گہری ضربات آئیں اور پھر ہمیں پولیس زخمی حالت میں اٹھا کر نامعلوم مقام کی طرف لے گئی ۔احسان اﷲ نے بتایا کہ پولیس اندھا دھند فائرنگ اور لاٹھی چارج سے خوف و ہراس پھیلاتی رہی۔مزید سماعت عید کے بعد 11 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔عوامی تحریک کی طرف سے رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سید فرزند علی مشہدی، محمد شکیل ممکااور مستغیث جواد حامد گواہان کے ہمراہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :