ملک کے 100 اضلاع میں 14 اگست سے پہلے ہیومن رائٹس کمیٹیاں فعال کر دی جائیں گی، وفاقی وزیر انسانی حقوق

ہم ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جس میں مذہبی رواداری ہو اور دوسروں کے حقوق کا فراخدلی سے خیال رکھا جائے، سنیٹرکامران مائیکل

منگل 28 جون 2016 18:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سنیٹرکامران مائیکل نے کہا ہے کہ ملک کے 100 اضلاع میں 14 اگست سے پہلے ہیومن رائٹس کمیٹیاں فعال کر دی جائیں گی، اس حوالے سے تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز کو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں۔ ہم ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جس میں مذہبی رواداری ہو اور دوسروں کے حقوق کا فراخدلی سے خیال رکھا جائے، ہیلپ لائن ’’1099‘‘ موثر انداز میں کام کر رہی ہے، گذشتہ 4 ماہ کے دوران 25 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں جنہیں حل کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کووزارت انسانی حقوق کی جانب سے ’’ایجوکیشن اینڈ سینسٹائزیشن‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سنیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ وفاقی حکومت انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے خصوصی اقدامات کر رہی ہے اور اس حوالے سے وزیراعظم محمد نواز شریف نیشنل ایکشن پلان برائے انسانی حقوق کی منظوری دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے ہم گلی محلے کی سطح تک جانا چاہتے ہیں، اس حوالے سے ملک کے 100 اضلاع میں ہیومن رائٹس کمیٹیاں قائم کی جا رہی ہیں جس کے لئے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز کو خطوط لکھ کر ہدایت کر دی گئی ہے کہ ان کمیٹیوں کو 14 اگست سے قبل فعال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کمیٹیوں میں متعلقہ ایم این اے، ایم پی اے، خواتین، اقلیت اور نوجوانوں کو نمائندگی دی جائے گی۔

کامران مائیکل نے کہا کہ ان ہیلپ لائن پر ہمارے 3 لاء آفیسرز موجود ہوتے ہیں جو لوگوں کی شکایات سن کر رجسٹرڈ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ تمام ریجنل دفاتر میں کمپلینٹ سیل بنائے جائیں، آئندہ چند روز میں لاہور میں کمپلینٹ سیل قائم کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، لوگوں کے جان و مال کا تحفظ ریاست کے فرائض میں شامل ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں پانچوں گورنرز سے ملاقات کر کے مطالبہ کروں گا کہ وہ اپنے صوبوں میں قائم یونیورسٹیوں میں ہیومن رائٹس کے سبجکیٹ پر ماسٹرز ڈگری متعارف کروائیں۔ اس موقع پر وفاقی سیکریٹری برائے انسانی حقوق ندیم اشرف نے کہا کہ خطے کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی انسانی حقوق کے حوالے سے انسانی اسمگلنگ، چائلڈ لیبر، غیرت کے نام پر قتل، کم عمری کی شادیاں اور دیگر مسائل موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی بہتری کے لئے چاروں صوبوں میں مساوی اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس حوالے سے پسماندہ علاقوں کو خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئر پرسن برائے انسانی حقوق کمیشن سندھ جسٹس (ر) ماجدہ رضوی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔