فوج کی نگرانی میں محکمہ پولیس میں بھرتیاں مثبت اقدام جس کی سخت ضرورت تھی‘پولیس میں نوکری قابلیت اور اہلیت کے بنیاد پر نہیں ‘ 6 لاکھ روپے فی نوکری کے حساب سے فروخت ہونا معمول بنی ہوئی ہے

مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق وزیر اعلیٰ سندھ سردار ممتاز علی خان بھٹوکا بیان

منگل 28 جون 2016 18:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جون ۔2016ء) مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق وزیر اعلیٰ سندھ سردار ممتاز علی خان بھٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوج کی نگرانی میں محکمہ پولیس میں بھرتیاں مثبت اقدام ہے جس کی سخت ضرورت تھی، کیونکہ پولیس میں نوکری قابلیت اور اہلیت کے بنیاد پر نہیں بلکہ 6 لاکھ روپے فی نوکری کے حساب سے فروخت ہونا معمول بنی ہوئی ہے یہ ہی وجہ ہے کہ پولیس اپنے فرائض انجام دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے بلاآخر سندھ میں رینجرس سے پولیس کا کام لینے کی سخت ضرورت پڑ گئی اسی طرح اگر انتخابات بھی فوج کی نگرانی میں ہوئے تو حکومت اور اسمبلیوں میں نااہل افراد کا آنا بند ہوجائے گا اور سندھ کے دکھ و درد کا علاج بھی ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

ممتاز علی بھٹو نے مزید کہا کہ اس سال پھر سیلاب آنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جس کا سامنا کرنے کی حکومتِ سندھ صلاحیت ہی نہیں رکھتی اور ایسے مواقع پر کرپشن بھی عروج پر پہنچ جاتی ہے اگر صرف لاڑکانہ کی بات کی جائے تو زیپلوں نے اپنے گوٹوحں اور زمینداری کے علاقوں میں سیلاب سے بچنے کے لئے پتھروں کی پچنگ کروادی ہے باقی پوری سندھ بے یارومددگار ہے اور رب پاک کو پکار رہی ہیمثلاً سیلاب میں ٹوٹی ہوئی نہریں، شاخیں اور شاہراہیں ابھی تک اْسی حالت میں موجود ہیں حالانکہ متعلقہ افسران کو بار بار توجہ دلائی گئی مگر وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے بجائے زیپلوں کی خدمت چاکری میں مصروف ہیں مثلاً نوڈیرو کے قریب دریائے سندھ میں برڑا پتن تالپور دؤر میں تاریخی حیثیت کا حامل تھا جو خیرپور میرس اور لاڑکانہ اضلاع کو آپس میں ملاتا تھا جہاں بیروں کا بڑا شہر بھی تھا اور وہاں لوگوں کی بڑی آمد و رفت ہوتی تھی مگر 2010ء کے سیلاب میں پختہ سڑکیں، شاخیں اور بئراجیں ٹوٹ گئیں جن کی دوبارہ تعمیر کرنے کے لئے متعلقہ افسران کو بار بار توجہ دلائی گئی مگر ان کی عدم توجہ کی وجہ سے برڑا پتن اور عوام کی آمد و رفت مکمل طور پر ختم ہو کر رہ گئی جبکہ وہاں سے اناج، پھل اور سبزیوں کی گذشہ چھ سال سے آمد و رفت بھی بلکل بند ہو گئی ہے اور ماہیگیروں نے اپنی کشتیاں کھڑی کر کے مجبوراً شہروں میں جا کر محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، حکمرانوں کا بھی اس علاقے سے قریبی تعلق ہے، چونکہ انہوں نے اپنے گوٹھوں اور زمینداری کے علاقے پتھروں کے بند نکال کر محفوظ کرا لئے ہیں اس لئے انہیں عوام کی سہولت کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔