رواں سال برآمدات کی ہدف سے ساڑھے 4ارب ڈالر کی کمی ہو گی، تجارت کا حجم 21 ارب ڈالر رہے گا، برآمدات میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری رہے گا، جیولری کی برآمدات میں ایک ارب 70کروڑ ڈالر کی کمی ہو گی، ایف بی آر نے تاجروں کے 300ارب کے ریفنڈ روک رکھے ہیں ، ان حالات میں ایکسپورٹ میں کیسے اضافہ ہو گا، چھوٹے یونٹس بند ہو رہے ہیں، حکومتی ایس آر او کی بدولت جیولری کی ایکسپورٹ 90فیصد کم ہو گئی ہے،یورو اور پاؤنڈز کی قیمتیں گرنے سے ایکسپورٹرز کو بہت نقصان ہو گا

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو وزارت تجارت ، ٹڈاپ، کے سی او اورپاکستان بزنس کونسل کے حکام کی بریفنگ

منگل 28 جون 2016 17:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جون ۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ رواں سال برآمدات کی ہدف سے ساڑھے 4ارب ڈالر کی کمی ہو گی، رواں سال تجارت کا حجم 21 ارب ڈالر رہے گا، برآمدات میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری رہے گا، جیولری کی برآمدات میں ایک ارب 70کروڑ ڈالر کی کمی ہو گی، ایف بی آر نے تاجروں کے 300ارب کے ریفنڈ روک رکھے ہیں جس سے تاجروں کو مشکلات کاسامنا ہے، ان حالات میں ایکسپورٹ میں کیسے اضافہ ہو گا، چھوٹے یونٹس بند ہو رہے ہیں، حکومتی ایس آر او کی بدولت جیولری کی ایکسپورٹ 90فیصد کم ہو گئی ہے،یورو اور پاؤنڈز کی قیمتیں گرنے سے ایکسپورٹرز کو بہت نقصان ہو گا، برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے برآمدات پر اثر پڑے گا، پاکستان کی تجارتی پالیسی میں خامیاں ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وزارت تجارت ، ٹی ڈی اے پی کے سی او، پاکستان بزنس کونسل کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر سید شبلی فراز کی صدارت میں ہوا۔ وزارت تجارت کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال برآمدات میں مقرر کردہ ہدف کے مقابلے میں ساڑھے چار ارب ڈالر کی کمی ہو گی، رواں مالی سال برآمدات کی تجارت کا حجم 21ارب ڈالر رہے گا اور برآمدات میں 12.4فیصد کمی ہو گی، حکومت نے برآمدات کا 2015-16کا تخمینہ 22ارب30کروڑ ڈالر لگایا تھا، برآمدات میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری رہے گا، مالی سال 2016-17 کیلئے برآمدات کا تخمینہ 24.8ارب ڈالر لگایا تھا، کاٹن یارن کی برآمدات میں اس سال 55 کروڑ ڈالر کی کمی ہو گی، جیولری کی برآمدات میں ایک ارب 70کروڑ ڈالر کی کمی ہو گی، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی)کے سی ای او ایس ایم منیر نے کہا کہ ایف بی آر نے تاجروں کے 300ارب کے ریفنڈ روک رکھے ہیں اور ان کے لئے دی گئی مراعات بھی نہیں دی جا رہی ہیں، چھوٹے کاروباری یونٹ بند ہو رہے ہیں، فارما سوٹیکل صنعت کے بے شمار مسائل مسائل ہیں، ان کیلئے علیحدہ اجلاس طلب کیا جائے، حکومتی ایس آر او کی بدولت جیولری کی ایکسپورٹ90فیصد کم ہو گئی ہے۔

زراعت کے شعبہ میں فی ایکڑ پیداوار گر رہی ہے، ایران کے ساتھ چاول کی برآمد کے مواقع موجود ہیں لیکن بینکنگ چینل نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات ہیں، جب تین سال تک ایکسپورٹرز کو ریفنڈ نہیں ملیں گے تو ایکسپورٹ کیسے بڑھے گی، چمڑے کی قیمتیں 40سے50فیصد گرنے کی وجہ سے ایکسپورٹ میں کمی آئی، یوو اور پاؤنڈز کی قیمتیں گرنے سے ایکسپورٹرز کو بہت نقصان ہو گا، پاکستان کو روپے کی قدر میں کمی کرنی پڑے گی، یورپین یونین سے برطانیہ کی علیحدگی سے برآمدات پر اثر پڑے گا، ترسیلات زر اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہوں گے۔

ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایکسپورٹرز کا ریفنڈ موجودہ حکومت کے دور میں نہیں جمع ہوا، یہ پہلے سے چل رہا ہے، حکومت ایکسپورٹرز سے سیلز ٹیکس نہیں جمع کر رہی، اس سے ٹیکس ریفنڈ نہیں جمع ہو گا، پاکستان بزنس کونسل کے سربراہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تجارتی پالیسی میں خامیاں ہیں، چین کے ساتھ ایف ٹی اے کی وجہ سے برآمدات میں نقصان ہو رہا ہے، چھوٹی صنعتوں کے لئے حالات سازگار نہیں بنائے گئے۔

چیئرمین کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے اگر پاکستان کے مفاد میں کوئی تنقید کی جائے تو بھارت اور دشمن کا ایجنٹ بنا دیا جاتا ہے، جس طرح ٹرانزٹ ٹریڈ نے خیبرپختونخوا کی صنعت کو تباہ کیا اس طرح سی پیک میں بھی پاکستان کے مفادات کو تحفظ دینا پڑے گا۔