خواتین پر تشدد کے معاملے پر اسلامی نظریاتی کونسل کے بیان کے بعد خواتین پر تشدد کے واقعات میں اضافہ

ایسا قانون بنانا چاہتے ہیں جو بیک فائر نہ ہو سکے ‘سیکرٹری وزارت انسانی حقوق

منگل 28 جون 2016 16:57

اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 جون ۔2016ء) سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ خواتین پر تشدد کے معاملے پر اسلامی نظریاتی کونسل کے بیان کے بعد خواتین پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا جبکہ سیکرٹری وزارت انسانی حقوق نے کہاہے کہ ایسا قانون بنانا چاہتے ہیں جو بیک فائر نہ ہو سکے۔نجی ٹی وی کے مطابق سینیٹ کی انسانق حقوی کی فنکشنل کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں خواتین کو جلانے کے حالیہ واقعات پر غور کیا گیا۔

اس موقع پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ یہاں یہاں فلموں، ڈراموں میں بھی غیرت کے نام پر قتل دکھائے جاتے ہیں ‘خواتین کے خلاف تشدد کی حالیہ لہر میں اسلامی نظریاتی کونسل و دیگر اداروں کا ردعمل ہے۔ اس معاملے پر اسلامی نظریاتی کونسل کی حالیہ سفارشات قابل تشویش ہیں کیونکہ اسلامی نظریاتی کونسل کے بیان کے بعد خواتین پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سینیٹ نے صغرا امام کابل متفقہ طور پر منظور کر تھا جس میں ایسے مقدمات میں بریت کو ختم کرنے کی بات کی گئی تھی اور یہ اسلام سے متنازع بھی نہیں تھا، اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمان سے بھی بات کی گئی تھی۔ اجلاس میں شریک سیکرٹری وزارت انسانی حقوق نے کہا کہ ایسا قانون بنانا چاہتے ہیں جو بیک فائر نہ ہو، اس میں پھر دیت کا قانون بھی آ جاتا ہے اور جب تک ریاست مدعی نہیں بنتی ایسے واقعات ختم نہیں ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :