لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ اداروں کے درمیان کوئی لڑائی نہیں،،ملک ہمارا ہے اور ادارے بھی اسی ملک کے ہیں،،،تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہ کر ملکی مفاد کے تحت کام کر رہے ہیں ۔

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 28 جون 2016 14:51

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔28 جون۔2016ء ) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے جوڈیشل اکیڈمی لاہور میں عدالتی ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف مہیا کرنے والے ادارے کے ساتھ تعلق باعث فخر ہے،،عدلیہ کے ادارے کی بہتری کے لئے کام کرنے والے ملازمین کو بے انتہاءپیار کروں گا اگر کسی ملازم نے مان اور اعتماد توڑا تو اس کے خلاف انکوائری کا انتظار کئے بغیر سخت ترین ایکشن لیا جائے گا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک باپ کی حیثیت سے تنبہیہ کر رہا ہوں کہ عدلیہ کے ادارے میں غلط کام کرنے والے سب ٹھیک ہو جائیں ورنہ سخت باز پرس ہو گی اور کڑا احتساب کیا جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت عالیہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے ضلعی عدلیہ سے آنے والے عملے کو فوری طور پر ان کے اضلاع میں واپس بھیجا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ملازمین کی کارکردگی جانچنے اور انہیں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تربیت کی فراہمی کے علاوہ عدلیہ کے انٹرنل آڈٹ کا میکنزم تیار کر لیا گیا ہے جسے جلد نافذ کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی ملازمین کو جوڈیشل الاونس کی فراہمی اور عدالتی ملازمین کے معاملات کی بہتری کے لئے وزیر اعلی اعلی پنجاب نے میری درخواست پرچیف سیکرٹری پنجاب کی سربراہی میں ہائی پاور کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے ملازمین پر نظر رکھنے کے لئے عدالت عالیہ کے تمام کمروں میں کیمرے نصب کئے جائیں گے جبکہ عدلیہ میں خواتین اور معذوروں کو ان کے کوٹے کے مطابق ملازمتیں دی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں تمام تر بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر ہی کی جائیں گی اس سلسلے میں کسی سفارش کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔