بھارتی فوج نے سانحہ کنن پوشپورہ کی تحقیقات رکوانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ، کولیشن آف سول سوسائٹی

منگل 28 جون 2016 13:31

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 جون ۔2016ء)مقبوضہ کشمیر میں کولیشن آف سول سوسائٹی نے کہا ہے کہ بھارتی فوج نے 1991میں ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوشپور ہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیری خواتین کی اجتماعی آبروریزی کے سانحے کی تحقیقات رکوانے کیلئے وزارت دفاع کے ذریعے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کولیشن آف سول سوسائٹی کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ انصاف کے حصول کیلئے متاثرہ کشمیری خواتین عدالت عظمیٰ میں اپنا جواب اور روئیداد ضرور پیش کریں گی۔

انہوں نے کہاکہ 18جون 2013کو جوڈیشل مجسٹریٹ کپواڑہ نے پولیس کو اس سانحے کی تحقیقات کرانے کی ہدایت کی تھی اور مقامی انسانی حقوق کمیشن نے بھی تحقیقات کی سفارش کی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کشمیرہائی کورٹ نے کنن پوش پورہ سانحہ کی تحقیقات کے احکامات سے متعلق کپواڑہ کی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے جبکہ دسمبر 2014میں کٹھ پتلی انتظامیہ نے متاثرہ خواتین کو معاوضہ کی فراہمی سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کو بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا ۔

تاہم اس وقت بھارتی حکومت نے اس بارے میں عرضداشت کا کوئی جواب نہیں دیا تھا جس سے عدالتوں اور متاثرہ خواتین کا کافی وقت ضائع ہوا تھا ۔ترجمان نے کہاکہ گزشتہ ماہ کی 13کو بھارتی فوج نے وزارت دفاع کے ذریعے سپریم کورٹ میں ایک اور پٹیشن دائر کی ہے ، جس میں کہاگیا ہے کہ در اصل سانحہ کنن پوش پور ہ فوج کو بدنام کرنے کی ایک کوشش اور سراسر پروپیگنڈہ ہے ۔

وزارت دفاع نے فوج کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی میں عسکریت پسندی مخالف کارروائیوں میں سرگرم فوج کو بدنام کرنے کیلئے یہ سب کچھ کہا جارہا ہے۔کولیشن آف سول سوسائٹی کے ترجمان نے بتایا ہے کہ بھارتی فوج نے اپنی آخری کوشش کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے کیونکہ متاثرہ خواتین کی طرف سے انصاف کے حصول کیلئے جاری جدوجہد سے بھارتی فوجی حکام شدیدپریشان ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے تو متاثرین خواتین اپنا جواب سپریم کورٹ میں پیش کر رہی ہیں تاکہ آبرو ریزی کے مرتکب ہوئے فوجی اہلکاروں کے خلاف انصاف کی لڑائی کو آگے بڑھایاجاسکے۔واضح رہے کہ 25برس قبل 1991میں 23اور24فروری کی درمیانی شب بھارتی فوج نے ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوشپور ہ میں کریک ڈاؤن کے دوران مردوں کو گھروں سے باہر لاکر ایک جگہ اکٹھا کردیاتھا اور رات کی تاریکی میں نابالغ بچیوں اور عمر رسیدہ خواتین سمیت کشمیری خواتین کی انفرادی اور اجتماعی آبر و ریز ی کی تھی۔