وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے اپیکس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے بیٹے کے اغوا، ممتاز قوال امجد صابری کے قتل ، امن و امان کی صورتحال اووزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کی زیر صدرات سندھ اپیکس کمیٹی کا اجلاس اویس شاہ اغواءاور امجد صابری قتل کیس پر بریفنگ‘ اقتصادی راہداری کو محفوظ بنانے کے لیے الگ بریگیڈ بنانے کا فیصلہ جس کے لیے2ہزارریٹائرڈفوجی بھرتی کیئے جائیں گے‘ آئی ٹی کیڈر کے قیام کے لیے تجاویز طلب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 28 جون 2016 13:04

وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے اپیکس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28جون۔2016ء) وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کی زیر صدرات سندھ اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سیاسی اور عسکری حکام نے شرکت کی۔ آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز نے اجلاس کو بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ امجد صابری کے قاتلوں کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ پولیس اور رینجرز مل کر کیس حل کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ اویس شاہ کے اغواءکے مقام کی جیو فینسنگ مکمل کر لی ہے۔ جیو فینسنگ سے حاصل کئے گئے نمبروں کی ٹریسنگ جاری ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں کالعدم جماعتوں کے خلاف بھی آپریشن کو مزید تیز کیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ نے ہدایت کی کہ ججز کی سیکیورٹی میں اضافے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں اور فوری طور پر سی سی ٹی وی کیمرے کی تنصیب کا پہلا مرحلہ شروع کیا جائے۔

(جاری ہے)

آئندہ ہفتے سے پولیس میں بھرتیاں شروع کی جائیں گی۔ پہلے مرحلے میں ریٹائرڈ فوجیوں کی بھرتی کو ترجیح دی جائے گی اور نئے بھرتی ہونے والے اہلکاروں کو فوج سے تربیت فراہم کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی رفتار کو مزید تیز کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ زیرصدارت کمیٹی کے اجلاس میں گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد، کورکمانڈرکراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ‘وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب اورزونل ڈی آئی جیز بھی شریک ہوئے۔

اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کاجائزہ لیا گیا-اجلاس میں سندھ سے گزرنے والی اقتصادی راہداری کو محفوظ بنانے کے لیے الگ بریگیڈ بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا جس کے لیے دو ہزار سابق فوجی اہلکار بھرتی کیے جائیں گے۔اجلاس میں اقتصادی راہداری کی سیکیورٹی پر بات کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ دو ہزار سابق فوجی اہلکار فوج کی زیر نگرانی سندھ پولیس میں بھرتی کیے جائیں گے تاکہ سی پیک کو محفوظ ترین سیکیورٹی ملے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے نکتہ اٹھایا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کی حفاظت کے لیے دو ہزار سابق فوجی کافی نہیں۔ کور کمانڈر کراچی کا کہنا تھا کہ راہدری کی حفاظت کے لیے الگ بریگیڈ قائم کی جا رہی ہے، وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی اس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ منصوبہ ملک دشمنوں کا اہم نشانہ ہے۔ سی پیک بریگیڈ کے ذمہ دار افسر بریگیڈیئر فرحان نے اجلاس کو بتایا کہ اقتصادی راہداری کے 38 میں سے 13 منصوبے سندھ میں مکمل ہوں گے جس میں چین کے 9 ہزار کارکن کام کریں گے۔

برگیڈیئر فرحان نے مزید بتایا کہ سی پیک منصوبے میں توانائی، سڑکوں اور ریلوے لائنوں کے منصوبوں پر کام ہوگا،سی پیک منصوبے کی حفاظت کے لیے دو ہزار سابق فوجیوں کی بھرتی کا عمل جاری ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہائی پروفائل مقدمات کی تفتیش کرنے والے افسران کو انعام دیا جائے اور ستائش کی جائے گی تاکہ دیگر تفتیشی افسران کی کام کی جانب رغبت میں اضافہ ہو۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی ٹی کیڈر کے قیام کے لیے تجاویز بھی طلب کیں۔