2016-17ء میں کل صوبائی بجٹ کا صرف 18.6فیصد تعلیم کے لیے مختص کیا گیا ‘ غیر سرکاری تنظیم ’ ’ الف اعلان ‘‘

بیوروکریسی ، سیاستدانوں کے مابین ٹسل بازی بجٹ کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ ہے ‘ رانا افضل خان بیگم ذکیہ شاہنواز بجٹ بیوروکریسی بناتی ہے اور جواب ہمیں دینا پڑتے ہیں ، بیوروکریسی نے ایوان میں آکر بجٹ کے سوالات کا جواب نہیں دیا ‘ عبد العلیم شاہ

پیر 27 جون 2016 23:03

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جون ۔2016ء ) حکمران جماعت کے رکن قومی اسمبلی رانا محمد افضل خاں نے کہا کہ بیوروکریسی اور سیاستدانوں کے مابین ٹسل بازی بجٹ کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ ہے ، اپو زیشن کی جانب سے بجٹ ترتیب دینے کے مراحل میں شریک نہ کرنے کا الزام سراسر غلط ہے ،حکومت اور اپوزیشن اب دونوں میں بالغ نظری آرہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر سرکاری تنظیم ’’ الف اعلان ‘‘ اور ’’کفکا ‘‘کی جانب سے پنجاب کے تعلیمی بجٹ پر منعقدہ خصوصی نشست سے خطاب کے دوران کیا۔

تقریب سے صوبائی وزیر بہبود آبادی بیگم ذکیہ شاہنواز ،رکن صوبائی اسمبلی چوہدری اقبال ، سید عبد العلیم شاہ ،سعدیہ سہیل رانا ،بیگم نجمہ افضل اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بیرسٹر عامر حسن و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سلمیٰ شاہین بٹ ، فوزیہ یعقوب ، فاطمہ فریحہ ، فرزانہ بٹ، نسرین نواز ، تمکین نیازی ، حسینہ بیگم ، رخسانہ کوکب اور دیگر بھی مو جو دتھیں ۔

صوبائی وزیر بہبود آبادی بیگم ذکیہ شاہنواز نے کہا کہ یہ سب باتیں بے بنیاد ہیں کہ حکومت کوئی کام نہیں کر رہی ، حکومت جا گ رہی ہے اور پو ری محنت سے کام کر رہی ہے، ملک میں لو ڈ شیڈنگ کامعاملہ حل ہو جائے تو پاکستان اتنی تیزی سے ترقی کرے گا کہ تیز گام کو بھی پیچھے چھوڑ جائے گا۔پنجاب اسمبلی کے رکن اسمبلی سید عبدالعلیم شاہ نے کہا کہ بجٹ بیوروکریسی بناتی ہے اور جواب ہمیں دینا پڑتے ہیں ، آج تک اس ملک کی بیوروکریسی نے ایوان میں آکر بجٹ کے سوالات کا جواب نہیں دیا ۔

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما سعدیہ سہیل رانا نے کہا کہ حکومت کو سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے ، اپنی ترجیحات واضح کر نے کی ضرورت ہے ، تعلیم اور صحت پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔اس دوران الف اعلان کی جانب سے پنجاب کے تعلیمی بجٹ پر رپورٹ پیش کر دی گئی ۔رپورٹ کے مطابق سال2013-14ء میں کل بجٹ کا26فیصد جبکہ میں سال 2016-17ء میں کل صوبائی بجٹ کا صرف 18.6فیصد تعلیم کے لیے مختص کیا گیا ہے جو کہ تعلیمی بحران سے نمٹنے کی لیے ناکافی ہے، ٍپنجاب میں مسلم لیگ ن حکومت کی جانب سے مسلسل نویں سال پیش کیے جانے والے بجٹ میں ایک بار پھر تعلیم کیلئے مختص کردہ بجٹ میں کمی واقع ہوئی ہے۔

سال2016-17کے بجٹ میں تعلیم کے لئے 312.8ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو کہ مجموعی بجٹ کا18.6 فیصد ہے اورکل صوبائی بجٹ کے فیصدی اعتبار سے گزشتہ سال کی مختص کردہ21 فیصد(( 310.2 ار ب سے کم ہے۔2015-16میں تعلیم کے لیے 310ارب روپے کی رقم پنجاب کے کل صوبائی بجٹ کا تقریبا 21 فیصد تھی جو سال 2014-15میں مختص شدہ 24 فیصد سے کم ہے۔ پنجاب کی مجموعی بجٹ میں تعلیم کی شرح فیصد میں کمی واقع ہوئی جو 2013-14میں 26 فیصد سے کم ہو کر 2016-17میں 18.6فیصد ہو گئی ہے۔

گزشتہ سال اسکول ایجوکیشن کے ڈیویلپمنٹ بجٹ کی مد میں رکھے گئے 32.8 ارب روپے میں سے اپریل 2016 تک صرف 14ارب خرچ کئے جاسکے ہیں جو کہ مجموعی رقم کا 42 فیصد ہے۔جو کہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ مختص کردہ بجٹ معنی خیز طریقے سے استعمال نہیں کیا جا رہا ۔ چنانچہ صوبے میں تعلیم کے حوالے سے بہت کم پیش رفت ہو رہی ہے۔پاکستان میں تعلیم کے اعدادوشمار کے مطابق صرف پنجاب میں 44فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں جن میں سے 46فیصد لڑکیا ں اور 42 فیصد لڑکے ہیں۔

پرائمری اسکول کی سطح پر 35 فیصد لڑکے اور 34 فیصدلڑکیاں تعلیم مکمل کئے بغیر اسکول چھوڑدیتے ہیں۔ اسی طرح، اگرچہ اسکولوں میں سہولیات کی کمی کو دور کیا جا رہا ہے لیکن معیار تعلیم پہلے کی طرح انتہائی پست ہے۔ اعداد وشمار کیمطابق پنجاب میں پانچویں جماعت کے 55فیصد بچے اردو کی کہانی نہیں پڑھ سکتے (دوسری جماعت کی اردو کی کہانی) ،76 فیصد بچے انگریزی کی کہانی نہیں پڑھ سکتے (دوسری جماعت کی انگریزی کی کہانی) اور65فیصد بچے دو ہندسوں کی تقسیم نہیں کر سکتے۔

متعلقہ عنوان :