سیکورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، دہشت گردوں پر زمین تنگ ہو گئی، قوم میں مایوسی پھیلانے کیلئے دہشت گرد اب نرم اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کامیابی کی دنیا میں مثال دی جا رہی ہے

سندھ پولیس میں بھرتیوں کیلئے آرمی معاونت کرے گی، دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکا جائے گا کرائم ڈیٹا کو ڈیجیٹلائز، آبادی کی ڈاکومنٹیشن کی جائے گی، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 27 جون 2016 22:52

اسلام آباد ۔ 27 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔27 جون ۔2016ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سیکورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، دہشت گردوں پر زمین تنگ ہو گئی، قوم میں مایوسی پھیلانے کیلئے دہشت گرد اب نرم اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کامیابی کی دنیا میں مثال دی جا رہی ہے، اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے ہمیں نفسیاتی جنگ جیتنا ہو گی، سندھ پولیس میں بھرتیوں کیلئے آرمی معاونت کرے گی، دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکا جائے گا، کرائم ڈیٹا کو ڈیجیٹلائز، آبادی کی ڈاکومنٹیشن کی جائے گی۔

پیر کو یہاں پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، اس لئے امن مشنز میں پولیس افسروں کو بھجوانے پر پابندی ختم کی جا رہی ہے، اقوام متحدہ کو بھی اس حوالہ سے مطلع کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز کراچی میں ہونے والے اجلاس میں سیر حاصل بحث اور صلاح مشورہ ہوا، افواج پاکستان سیکورٹی اداروں اور ایجنسیوں کی جدوجہد سے ڈیڑھ دو سال میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے لیکن ہماری جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال میں بہتری کا اعتراف کر رہی ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں 2015ء میں دہشت گردی میں 45 فیصد کمی کا بتایا گیا ہے، اموات اور شہادتوں میں 39 فیصد، زخمیوں میں 53 فیصد کمی ہوئی ہے۔ کراچی سے بھتہ خوری، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے، قوم کو صرف اعداد و شمار سے مطمئن نہیں کرنا بلکہ ہمیں حالات میں مزید بہتری لانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک واقعہ بھی ہو جائے تو دہشت گردی کے خلاف ہماری مہینوں کی کوششوں اور کامیابیوں پر پانی پھر جاتا ہے، یہی دہشت گردوں کی حکمت عملی ہے، کراچی میں امجد صابری کا قتل اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کا اغواء قابل مذمت واقعات ہیں جس پر ہر پاکستانی کو افسوس اور دکھ ہے لیکن دہشت گردوں کی اس کے پیچھے ایک مخصوص حکمت عملی ہے، فورسز نے ان پر زمین تنگ کر دی ہے اور ان کی سرگرمیوں کو روک دیا گیا ہے، کہاں پاکستان میں روزانہ پانچ چھ دھماکے ہوتے تھے، ایک سال میں 2 ہزار سے زیادہ دہشت گردی کے واقعات ہوئے، اب مہینوں بعد کوئی بدقسمت واقعہ رونما ہوتا ہے، دہشت گرد اب نرم اہداف کو نشانہ بناتے ہیں، ایک وقت تھا کہ جی ایچ کیو، نیول اور ایئر فورس کی تنصیبات اور اسلام آباد پر حملے ہو رہے تھے، آج دہشت گردوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے، قوم کو مایوس نہیں ہونا چاہئے بلکہ آج دہشت گرد مایوس ہیں، وہ قوم میں مایوسی پھیلانے کیلئے کراچی میں حالیہ واقعات جیسے حملے کر رہے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ سیکورٹی کی صورتحال میں بہتری لانے کیلئے افواج پاکستان اور سیکورٹی اداروں کی قربانیاں شامل ہیں، دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیابیوں کی دنیا میں مثال دی جا رہی ہے، جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی بلکہ جاری ہے، دشمن سامنے نہیں ہے، عوام کھلے عام اس کا نشانہ ہیں، ہمارے سکول، بازار کھلے ہیں، گلیوں محلوں میں چہل پہل ہے، دشمن ہمارے درمیان ہماری آبادیوں میں چھپا ہوا ہے اور ہمارے درمیان رہ کر ہم پر وار کرتا ہے، ان میں کوئی تعلیم یافتہ ہے، ان کی نشاندہی آسان نہیں ہے، فورسز کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں حائل ہوتی ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں اختیارات کا معاملہ بھی ہوتا ہے، پراسیکیوشن بھی ایک مسئلہ ہوتا ہے، قوم کی ثابت قدمی سے ہم یہ جنگ جیت رہے ہیں، صابری کا قتل اور چیف جسٹس کے صاحبزادے کے اغواء جیسے واقعات دہشت گردوں کی مایوسی کی عکاسی کرتے ہیں، ہر شخص کو سیکورٹی گارڈ فراہم نہیں کر سکتے، دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا، دشمن ان واقعات کے تناظر میں قوم میں مایوسی، بددلی پھیلانا اور تقسیم کرنا چاہتا ہے، اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے نفسیاتی جنگ جیتنا ہو گی، میڈیا کا اس حوالہ سے کردار اہم ہے، عید کے بعد وزیراعظم کی وطن واپسی کے بعد اجلاس بلا کر اس حوالہ سے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا منفی کردار ادا کر رہا ہے، مایوسی پھیلانے اور افواہوں کو خبر بنا کر پھیلانے والوں کا بٹن کوئی اور دبا رہا ہے، پاکستانی سوشل میڈیا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا بیانیہ عام کرنے کیلئے استعمال کریں، دہشت گردوں کو پیغام جانا چاہئے کہ قوم کراچی کے حالیہ واقعات جیسے واقعات سے مایوس نہ ہو گی نہ بدظن بلکہ مزید عزم و ہمت کا مظاہرہ کرے گی اور اتحاد و یکجہتی برقرار رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ میں دہشت گردی کے واقعہ کے بعد ساری قوم متحد ہو جاتی ہے، ہمیں دہشت گردوں کو اتحاد کا پیغام دینا ہے، انشاء الله چیف جسٹس سندھ کے بیٹے کو ان تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پیش آنے والے حالیہ دونوں واقعات سیکورٹی و انٹیلی جنس اداروں کیلئے چیلنج ہیں، وہ اس چیلنج پر پورا اتریں گے اور امجد صابری کے قاتلوں کو انجام تک پہنچائیں گے اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کو بھی بحفاظت بازیاب کرائیں گے، اس مسئلہ پر کسی کو سیاست نہیں کرنی چاہئے، ایسا کرنا گناہ عظیم اور اپنی فورسز کا مورال کم کرنے کے مترادف ہو گا، ہمیں دشمن پر اپنی کمزوری کو عیاں نہیں کرنا، توانا ہونے کا پیغام دینا چاہئے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ کراچی میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں سندھ پولیس میں 20 ہزار بھرتیوں میں فوج کی معاونت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 2 ہزار سابق فوجی بھرتی ہوں گے، سندھ حکومت کی مشکلات میں جی ایچ کیو، ڈی جی ملٹری آپریشنز معاونت کریں گے تاکہ بہترین جوان سندھ پولیس میں آئیں، فوج اسلحہ بھی دے گی۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کیلئے اقدامات بھی کئے جائیں گے، اس سلسلہ میں نیکٹا، سی ٹی ڈی، ہوم ڈیپارٹمنٹ اور متعلقہ اداروں کی مشاورت سے حل تلاش کیا جائے گا، کراچی کی آبادی کی ڈاکومنٹیشن کی جائے گی، کراچی کو ایریاز میں تقسیم کیا جائے گا اور اسلام آباد کی طرز پر یہ کام کیا جائے گا، نیکٹا کی قیادت میں کرائم ڈیٹا کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا تاکہ کرائم ریکارڈ کے حوالہ سے وفاق اور صوبے ایک پیج پر ہوں۔

اجلاس میں جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت کے حوالہ سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزارت داخلہ مشاورت کے بعد اس حوالہ سے پیشرفت کرے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سی پیک جہاں پاکستان کیلئے اہم ترین منصوبہ ہے وہاں دشمنوں کیلئے اہم ترین نشانہ بھی ہے۔ اجلاس میں اس حوالہ سے تبادلہ خیال ہوا۔ کچھ لوگ ہمارے اندر سے آلہ کار بنے ہوئے ہیں، ناپاک عزائم رکھنے والوں کے خلاف معمول کے قوانین کافی نہیں، سی پیک کے قانونی لحاظ سے تحفظ کے حوالہ سے بھی کام کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کے دونوں اطراف کے ملکوں کی ایجنسیوں کے لوگ پکڑے جا رہے ہیں، وہ پہلے بھی ملوث تھے لیکن اب ہماری ایجنسیاں اس حوالہ سے متحرک و فعال کردار ادا کر رہی ہیں، غیر قانونی آمدورفت کو روکیں گے، دہشت گردی کے خلاف نیشنل رجسٹریشن اتھارٹی بھی قائم کی جائے گی تاکہ نمبر پلیٹوں اور رجسٹریشن سے متعلق معاملات کو حل کیا جائے، اسلام آباد میں سیف سٹی منصوبہ کے حوالہ سے مثبت باتیں ہوئیں، کراچی میں بھی کیمرے لگائے جائیں گے، بھتہ خوری و اغواء برائے تاوان کے حوالہ سے دو ممالک سے کالیں آتی ہیں، بین الاقوامی کالوں کے ذریعے بھتہ خوری کی جاتی ہے، اس لئے ان ملکوں کی حکومتوں سے بات کی جائے گی، ایک کی نہ تو ”رٹ“ ہے اور نہ ”ول“ ہے، عید کے بعد اس حوالہ سے واضح پالیسی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ سول ملٹری کا مشترکہ اجلاس ہر ماہ ہوا کرے گا، فوج کا بہت بڑا کردار ہے، اس میں نہ جمہوریت کا کوئی مسئلہ ہے نہ سول و ملٹری کی تقسیم کا معاملہ ہے۔ فوج کے کردار کے حوالہ سے باتیں نہیں بنانی چاہئیں، ہم ملک کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ انٹیلی جنس ادارے صوبوں کی بھرپور معاونت کر رہے ہیں، دہشت گردی کی جہاں بات ہو وہاں سیاست نہیں ہونی چاہئے، وزیراعظم عید کے بعد وطن واپس آئیں گے تو صحافی تنظیموں، علماء، وفاق المدارس کو متحرک کریں گے اور میڈیا کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف بیانیہ سامنے لائیں گے۔

انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ نفسیاتی جیتنے میں مدد کرے۔ ایان علی کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ ایان علی کا نہیں ہے، کوائف ریکارڈ کچھ اور بیان کر رہا ہے، یہ معاملہ عدالت میں ہے، اس پر رائے زنی نہیں کرنا چاہتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ امید ہے کہ آزاد کشمیر الیکشن کو شفاف بنانے کیلئے الیکشن کے دن فوج تعینات کی جائے گی۔