پنجاب اسمبلی نے مالی2016-17کیلئے 1 ہزار 681ارب41کروڑ روپے کے بجٹ کی منظوری دیدی

ایوان نے کثرت رائے سے بجٹ اور نئے ٹیکسز کو بھی منظو ر کر لیا ‘ اپوزیشن اراکین کی تجاویز مسترد اورنئے ٹیکسز یکم جولائی سے ناذ العمل ہوں گے‘جائیداد کی فروخت پر مختار نامہ پر(سی وی ٹی )ختم کی جارہی ہے اور اسٹام ڈیوٹی ضلعی کلکٹرکے جاری کردہ ویلویشن ٹیبل کے مطابق 2فیصد کے حساب سے لاگو کردیا‘موٹرکیب رکشہ مالکان ہرسال یاسہ ماہی ٹیکس کی بجائے لائف ٹائم 3000 روپے یکمشت اداکریں گے 1500سی سی سے 2000سی سی تک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس کی مد میں 2فیصد سے 3فیصد اضافہ‘گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس کو 10فیصد چھوٹ کے ساتھ ادائیگی کے وقت جولائی سے بڑھاکر اگست کر دیا ‘ چھوٹی تفریحات مثلاموت کا کنواں ،جھولے ،جادو کے کھیل ،چھوٹے سرکس وغیرہ پر تفریحی محصول انٹرٹیمنٹ ڈیوٹی ختم کردی گئی‘ نٹے ٹیکس میں بلڈنگ کے علاوہ خالی پلاٹ پربھی ٹیکس لگایادیا

پیر 27 جون 2016 22:21

اہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جون ۔2016ء) پنجاب اسمبلی نے مالی سال2016-17کیلئے 1 ہزار 681ارب41کروڑ روپے کا سالانہ بجٹ منظورکی منظوری دیدی ‘ ایوان نے کثرت رائے سے بجٹ اور نئے ٹیکسز کو بھی منظو ر کر لیا ‘ اپوزیشن اراکین کی تجاویز مسترد اورنئے ٹیکسز یکم جولائی سے ناذ العمل ہوں گے‘جائیداد کی فروخت پر مختار نامہ پر(سی وی ٹی )ختم کی جارہی ہے اور اسٹام ڈیوٹی ضلعی کلکٹرکے جاری کردہ ویلویشن ٹیبل کے مطابق 2فیصد کے حساب سے لاگو کردیا‘موٹرکیب رکشہ مالکان ہرسال یاسہ ماہی ٹیکس کی بجائے لائف ٹائم 3000=/روپے یکمشت اداکریں گے 1500سی سی سے 2000سی سی تک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس کی مد میں 2فیصد سے 3فیصد اضافہ کیاگیاگاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس کو 10فیصد چھوٹ کے ساتھ ادائیگی کے وقت جولائی سے بڑھاکر اگست کیاجارہاہے چھوٹی تفریحات مثلاموت کا کنواں ،جھولے ،جادو کے کھیل ،چھوٹے سرکس وغیرہ پر تفریحی محصول انٹرٹیمنٹ ڈیوٹی ختم کردی گئی جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی سے منظوری کے بعد نٹے ٹیکس میں بلڈنگ کے علاوہ خالی پلاٹ پربھی ٹیکس لگایادیاگیا 1300سی سی سے زائد کی درآمد گاڑیوں پر مختلف شرح سے ٹیکس لگانے جبکہ کاسمیٹک اورپلاسٹک سرجنز کی خدمات ،ہیرٹرانسپلانٹ کی خدمات ،وئیرہاؤس ،سٹوریج اورپیکرزکی خدمات فراہم کرنے والوں پر سروسز ٹیکس لاگوکردیاگیا۔

(جاری ہے)

آئندہ مالی سال کے دوران تعلیم ،صحت ،ذراعت، صاف پانی کی فراہمی اورامن عامہ کے شعبے ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے ان پانچ شعبوں میں کل بجٹ کا 57فیصد یعنی 804ارب روپے مختص کئے گئے ہیں تعلیم کے شعبہ میں گذشتہ مالی کی نسبت 47فیصد اورسکولز ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں 71فیصد زائد رقم مختص کی گئی اسی طرح صحت کے شعبہ کیلئے گذشتہ مالی سال سے 62فیصد ،زراعت ،آبپاشی ،لائیوسٹاک ،جنگلات ،ماہی پروری اورخوراک پر محیط زرعی معیشت کیلئے گذشتہ سال کی نسبت 47فیصد زائد بجٹ ،صاف پانی کیلئے گذشتہ سال کی نسبت 88فیصد زائد اسی طرح امن عامہ کیلئے 48فیصد اضافی رقم مختص کی گئی۔

حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی کاوش کی وجہ سے 142ارب روپے کی ناقابل یقین بچت کی گئی، پنجاب حکومت نے پٹوار کلچر جیسے فرسودہ نظام کو دفن کرکے صوبے میں ایک جدید کمپیوٹرائزعوام دوست نظام متعارف کروایااس منصوبے کے ذریعے اب تک 33ہزار دیہی مواضعات اورپانچ کروڑ پچاس لاکھ سے زائد مالکان اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹررائز کیاجاچکاہے، مالی سال 2016-17کے بجٹ کا کل حجم ایک ہزارچھ سو اکیاسی ارب اکتالیس کروڑ روپے ہے جسو کی منظوری پیر کے روز پنجاب اسمبلی کے ایوان نے دیدی ہے،جنرل ریونیو کی مد میں ایک ہزارتین سو انیس ارب روپے کا تخمینہ ہے جس میں ایک ہزار انتالیس ارب Federal Divisible Poolمیں ٹیکسوں کی مد میں صوبائی حصہ ہے جوکہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت حاسل ہوگا صوبائی ریونیو میں 280ارب روپے کی آمدن ہوگی جس میں ٹیکسوں کی مد میں 184ارب 40کروڑ روپے اور نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 95ارب 61کروڑ روپے شامل ہیں انہوں نے بتایاکہ مالی سال 2016-17میں جاری اخراجات کا کل تخمینہ 849ارب 94کروڑ روپے ہے جس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم500ارب روپے رکھا گیا ہے جو پچھلے سال کے ترقیاتی بجٹ سے 37.5فیصدزائدہے اسی طرح تعلیم صحت واٹر سپلائی اینڈ Sanitationوومن ڈویلپمنٹ اورسماجی تحفظ جیسے سوشل سیکٹرز کے شعبوں کیلئے مجموعی طور پر 168ارب87کروڑ کی ترقیاتی رقم مختص کی گئی جوکہ آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی بجٹ کا 31فیصدہے ، سکولز ایجوکیشن کے شعبہ کیلئے 56ارب76کروڑکی رقم مختص کی گئی جوکہ رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے مقابلے میں 71فیصد زیادہ ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبائی سطح پر جاری اخراجات کی مد میں 31ارب روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے جوکہ رواں مالی سال کی نسبت 47فیصد زائد ہے ضلعی سطح پر سکول ایجوکیشن کیلئے مجموعی طور پر 169ارب روپے مختص کئے گئے، صحت کیلئے 43ارب 83کروڑروپے رکھے گئے ہیں جوکہ رواں مالی سال سے43فیصدزائد ہے انہوں نے بتایاکہ آئندہ مالی سال کے دوران پانچ ارب بیس کروڑ روپے کی لاگت سے صوبہ بھر کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں اورپندرہ بڑے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو Revampکیاجائے گا سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے شعبہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 24ارب 50کروڑ روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے ،پنجاب صاف پانی پروگرام کیلئے 30ارب روپے مختص کئے گئے، وزیر اعلیٰ پنجاب نے زراعت کی بہتری اورکاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے100ارب روپے کے کسان پیکج کا اعلان کیا ہے یہ پیکج دو برسوں پر محیط ہوگا آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس کسان پیکج کیلئے50ارب روپے کی رقم مختص کی گئی کھاد کی قیمتوں میں کمی کیلئے11ارب 60کروڑ رکھے گئے جس سے 52لاکھ کاشتکاروں کو فائدہ ہوگاکھاد ،پانی ،بیج جیسی زرعی ضروریات کی بروقت اورسستے داموں فراہمی کیلئے ساڑھے چار لاکھ سے زائد چھوٹے کاشتکاروں کو بنکوں اورمالیاتی اداروں کی وساطت سے 100ارب روپے سے زائد مالیت کے قرضہ جات فراہم کئے جائیں گے اس مد میں سود پنجاب حکومت برداشت کرئے گی اس مقصد کیلئے17ارب70کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی اسی طرح بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز پر جی ایس ٹی کی ادائیگی کی مد میں 7ارب روپے سبسڈی فراہم کی جائے گی، قائداعظم سولر پارک میں چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور منصوبے کے تحت 900میگاواٹ کے منصوبے پر کام جاری ہے 300میگا واٹ بجلی چند دنوں میں نیشنل گرڈ میں شامل ہوجائیگی نجی شعبے میں مجموعی طور پر 6,545میگاواٹ سے زائد کے منصوبہ جات پرکام مختلف مراحل پر جاری ہے پنجاب حکومت اوروفاقی حکومت نے گیس کے تین منصوبوں پربیک وقت کام شروع کردیاہے جن سے مجموعی طور پر 3600میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوجائے گی وزیر اعلیٰ خود روزگار سکیم کیلئے3ارب روپے ،46کروڑ روپے کی لاگت سے مینارٹی ڈویلپمنٹ فنڈز کا قیام عمل میں لایاگیاہیومن رائٹس اوراقلیتی برادری کی بہتری کیلئیایک ارب 60کروڑ مختص کئے گئے آئندہ برس کے بجٹ میں پراپرٹی ٹیکس کے دائرہ کار کو گھروں سے بڑھاکرپلاٹوں تک وسیع کرنے کا فیصلہ کیاہے اس اقدام سے جہاں زمینوں کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کا سدباب ہوگا وہاں پلاٹوں کی خریدوفروخت میں سٹے بازی کے رجحان کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی صوبائی بجٹ میں جاری فنانس بل کے مطابق جائیداد کی فروخت پر اسٹام ڈیوٹی کا ریٹ 3فیصد رہے گا اس کے علاوہ مختار نامہ میں اگر جائیداد کی فروخت کے اختیار دئیے جائیں تو اسٹام ڈیوٹی 1200روپے کے حساب سے وصول کی جاتی تھی اب اسٹام ڈیوٹی ضلعی کلکٹرکے جاری کردہ ویلویشن ٹیبل کے مطابق 2فیصد کرنے کی تجویز ہے اس ترمیم سے جائیداد کے خریدارجن کو درحقیقت بیع نامہ رجسٹرڈ کرواناچاہتے تھا اوروہ گورنمنٹ کے ٹیکس بچانے کیلئے مختار نامہ درج کرواتے تھے کی حوصلہ شکنی ہوگی اوربیع نامہ کروانے کو ہی ترجیح دیں گے فنانس بل کی چوتھے نقطہ کے مطابق اس وقت مختار نامہ پر CVT 100=/روپے فی مربع فٹ کے ھساب سے وصول کیاجارہاتھا جو کہ عوام الناس کیلئے اداکرنا مشکل تھا عوام کی سہولت کیلئے CVTختم کی جارہی ہے اور اسٹام ڈیوٹی ضلعی کلکٹرکے جاری کردہ ویلویشن ٹیبل کے مطابق 2فیصد کے حساب سے لاگو کرنے کی تجویز ہے اسی طرح ایکسائز اینڈ ٹیکٹیشن کے نظام میں تبدیلیاں لاتے ہوئے موٹرکیب رکشہ مالکان ہرسال یاسہ ماہی ٹیکس کی بجائے لائف ٹائم 3000=/روپے یکمشت اداکریں گے 1500سی سی سے 2000سی سی تک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس کی مد میں 2فیصد سے 3فیصد اضافہ کیاگیاجس سے حکومت کو 200ملین روپے کی آمدن ہوگی 1000سی سی سے 1300سی سی تک کی گاڑیوں کے مالکان کی سہولت کیلئے اختیاری سکیم متعارف کروائی جارہی ہے جس کے تحت تین سال کا ایک ساتھ ٹیکس اداکیاجاسکتاہے اور اس پیشگی ادائیگی کی وجہ سے ان کو 10فیصد رعایت دی جائے گی گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس کو 10فیصد چھوٹ کے ساتھ ادائیگی کے وقت جولائی سے بڑھاکر اگست کیاجارہاہے اس سے تمام موٹرمالکان استفادہ حاصل کرسکیں گے چھوٹی تفریحات مثلاموت کا کنواں ،جھولے ،جادو کے کھیل ،چھوٹے سرکس وغیرہ پر تفریحی محصول انٹرٹیمنٹ ڈیوٹی ختم کیاجارہاہے جس سے عوام فائدہ اٹھاسکیں گے پراپرٹی ٹیکس کے قانون کے مطابق زمین اوربلڈنگ پر ٹیکس لگایاجاسکتاہے اس بار پلاٹ جہاں پرقبضہ لئے دو سال گزرگئے پر ٹیکس لگانے کی تجویز ہے جس سے حکومت کو 50ملین آمدن کی توقع ہے 1300سی سی سے زائد کی درآمد گاڑیوں پر مختلف شرح سے ٹیکس لگانے کی تجویز ہے جس سے حکومت کو 50ملین آمدنی کی توقع ہے جبکہ کاسمیٹک اورپلاسٹک سرجنز کی خدمات ،ہیرٹرانسپلانٹ کی خدمات ،وئیرہاؤس ،سٹوریج اورپیکرزکی خدمات فراہم کرنے والوں پر سروسز ٹیکس لاگوکردیاگیا۔

اس کی منظوری پنجاب اسمبلی کے ایوان نے پیر روز کثرت رائے سے دیدی ہے اور اب یہ یکم جولائی2016ء سے نافذ العمل ہوگا۔