وفاقی حکومت آئین کی شق (3 )172پر من و عن عمل درآمد کر رہی ہے ، صوبوں کو ان کا حق فراہم کیا جارہا ہے،مسئلہ صرف نظام کو سمجھنے کا ہے، آئندہ اجلاس میں اس بارے تفصیلی بریفنگ حاصل کی جائے، صوبائی حکومتوں سے بھی آگاہی حاصل کی جائے ، نظام بارے صرف غلط فہمیاں ہیں، ابہام دور کیے جاسکتے ہیں

وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کی سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی منتقلی اختیارات کو بریفنگ 18 ویں ترمیم کے بعد دو پالیساں بنائی گئی ہیں، سی سی آئی نے ان کی منظوری دی ہے، اس حوالے سے قائم بورڈ یں ہر صوبے کو نمائندگی حاصل ہے 46 بلاکس صوبوں کی مشاورت سے ایوارڈ ز کیے گئے ہیں ، بلاک میں50 فیصد صوبے کا حصہ ہے،ڈی جی پیٹرولیم

پیر 27 جون 2016 22:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جون ۔2016ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی منتقلی اختیارات کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی حکومت آئین کی شق (3 )172پر من و عن عمل درآمد کر رہی ہے اور صوبوں کو ان کا حق فراہم کیا جارہا ہے۔مسئلہ صرف نظام کو سمجھنے کا ہے آئندہ اجلاس میں اس بارے تفصیلی بریفنگ حاصل کی جائے اور صوبائی حکومتوں سے بھی اس حوالے سے آگاہی حاصل کی جائے انہوں نے کہاکہ نظام بارے صرف غلط فہمیاں ہیں ابہام دور کیے جاسکتے ہیں۔

ڈی جی پیٹرولیم نے فنکشنل کمیٹی کو بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد دو پالیساں بنائی گئیں ہیں جن کی منظوری سی سی آئی نے دی ہے ایک بورڈ قائم کیا گیا ہے جس میں ہر صوبے کو نمائندگی حاصل ہے 46 بلاکس صوبوں کی مشاورت سے ایوارڈ ز کیے گئے ہیں اور بلاک میں پچاس فیصد صوبے کا شیئر ہے ضرورت پڑنے پر بورڈ کی میٹنگ طلب کر لی جاتی ہے بورڈ میں چاروں صوبوں کے ڈائریکٹرز موجود ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹ فنکشنل کمیٹی منتقلی اختیاراتکا اجلا س چیئرمین کمیٹی میر کبیر احمد محمد شاہی کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں آئل گیس کے وسائل کی مشترکہ ملکیت کے حوالے سے آئین کی شق (3 )172 پر عمل درآمد کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے فنکشنل کمیٹی کو بتایا کہ آئین کی شق (3 )172پر وفاقی حکومت من و عن عمل درآمد کر رہی ہے اور صوبوں کو ان کا حق فراہم کیا جارہا ہے۔

مسئلہ صرف نظام کو سمجھنے کا ہے آئندہ اجلاس میں اس بارے تفصیلی بریفنگ حاصل کی جائے اور صوبائی حکومتوں سے بھی اس حوالے سے آگاہی حاصل کی جائے انہوں نے کہاکہ نظام بارے صرف غلط فہمیاں ہیں ابہام دور کیے جاسکتے ہیں۔ ڈی جی پیٹرولیم نے فنکشنل کمیٹی کو بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد دو پالیساں بنائی گئیں ہیں جن کی منظوری سی سی آئی نے دی ہے ایک بورڈ قائم کیا گیا ہے جس میں ہر صوبے کو نمائندگی حاصل ہے 46 بلاکس صوبوں کی مشاورت سے ایوارڈ ز کیے گئے ہیں اور بلاک میں پچاس فیصد صوبے کا شیئر ہے ضرورت پڑنے پر بورڈ کی میٹنگ طلب کر لی جاتی ہے بورڈ میں چاروں صوبوں کے ڈائریکٹرز موجود ہوتے ہیں جس پر رکن کمیٹی سینیٹر الیاس احمد بلور نے کہا کہ 2010 سے اب تک جو صوبوں کو دیا گیا اور آمدن حاصل کی گئی اور جتنے اخراجات ہوئے اس کی تفصیل فنکشنل کمیٹی کو فراہم کی جائے۔

سینیٹر نوابزادہ سیف اﷲ مگسی نے کہا کہ 2010 کے بعد جو معاہدے کیے جارہے ہیں ان پر قانون کے مطابق عمل کیا جارہا ہے مسئلہ2010 سے پہلے کیے گئے معاہدات میں ہے۔سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ فنکشنل کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کیا جائے کہ صوبہ وائز کتنی آمدن حاصل ہوئی ، کتنے اخراجات آئے ، کتنے سروے کروائے گئے ، کتنے لائسنس جاری کیے گئے ، معاہدات کی شرائط او ملازمتوں بارے تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔

سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ صوبوں سے تحفظات برائے آگاہی حاصل کی جائے سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ نے مشترکہ میکنزم بنانے کی تجویز دی۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ حق مانگنا ہر صوبے کا بنیادی حق ہے ابہام کو دور کیا جائے اور فنکشنل کمیٹی صوبوں کو حق پر عمل درآمد کا جائزہ لے آڈٹ اور اکا?نٹس کی رپورٹ حاصل کی جائے سینیٹر سردار محمد یعقوب خان ناصر نے کہا کہ صوبوں سے بریفنگ حاصل کی جائے کہ وہ کتنے مطمعن ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت پیٹرولیم وقدرتی وسائل سے پہلے نظام بارے تفصیلی بریفنگ حاصل کی جائے پھر صوبائی حکومتوں کو خطوط لکھ کر تحفظات اور بریفنگ حاصل کی جائے گی تاکہ ان مسائل کو حل کیا جا سکے اور صوبوں کو حقوق فراہم کر کے ان کی پسماندگی ختم کی جائے۔

جس پر وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے تحریری جواب فراہم کر دیا گیا ہے صوبوں سے بھی تحریری جواب حاصل کیے جائیں وفاقی حکومت (3 )172 پر عمل درآمد کروا رہی ہے اورصوبوں کا ایک پائی بھی اپنے پاس نہیں رکھا۔ قائمہ کمیٹی نے اراکین کی انٹرنل کمیٹی کر کے کمیٹی کا آئندہ لائحہ عمل بھی ترتیب دیا بعد میں وزارت پیٹرولیم سے معاملات بارے بریفنگ حاصل کی۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز نوابزدہ سیف اﷲ خان مگسی ، کامل علی آغا، کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی، نثار محمد مالاکنڈ، الیاس احمد بلور، تاج حیدر ، محمد علی خان سیف ، سردار محمد یعقوب خان ناصر ، محمد عثمان خان کاکٹر، چوہدری تنویر خان، لیاقت خان ترکئی، عطاالرحمن اور وفاقی وزیر پیٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری پیٹرولیم ،ڈی جی پیٹرولیم کے علاوہ اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔