پاکستان کو لاطینی امریکہ کے ساتھ تعلقات کے فروغ کیلئے توجہ کی ضرورت ہے، پاکستان کے 70فیصد سفارتی مشنز ایک ایک اآدمی پر مشتمل ہیں، پاکستان سفارتی مشنز پر 150 ملین ڈالر سالانہ جبکہ بھارت 1.3 ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے، پاکستان کے افریقی ممالک کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، پاکستان کے دنیا بھر میں امن مشنز کی خدمات کو سراہا جا رہا ہے، پاکستان نے کئی افریقی ممالک کی تحریک آزادی میں ان کا ساتھ دیا

سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

پیر 27 جون 2016 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جون ۔2016ء) سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کو لاطینی امریکہ کے ساتھ تعلقات کے فروغ کیلئے توجہ کی ضرورت ہے، پاکستان کے 70فیصد سفارتی مشنز ایک ایک ،آدمی پر مشتمل ہیں، پاکستان سفارتی مشنز پر 150 ملین ڈالر سالانہ جبکہ بھارت 1.3 ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے، پاکستان کے افریقی ممالک کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، پاکستان کے دنیا بھر میں امن مشنز کی خدمات کو سراہا جا رہا ہے، پاکستان نے کئی افریقی ممالک کی تحریک آزادی میں ان کا ساتھ دیا جس کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔

وہ پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کو بریفنگ دے رہے تھے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین نزہت صادق کی زیر صدارت ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری خارجہ اعزازچوہدری نے کہا کہ پاکستان کو لاطینی امریکہ کے ممالک کے ساتھ سیاسی، سفارتی اور تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے کافی توجہ کی ضرورت ہے، بیرون ممالک میں کام کرنے والے سفارتی مشنوں میں ہمیشہ عملے کو کمی کی گئی کبھی بھی اس کو بڑھایا نہیں گیا، اس وقت پاکستان کے 70فیصد سفارتی مشنز میں صرف ایک فرد اور کچھ سپورٹنگ سٹاف پر مشتمل ہے، پاکستان سفارتی مشنز پر 150 ملین ڈالر سالانہ جبکہ بھارت 1.3ارب ڈالر سالانہ خرچ کر رہا ہے، افریقی ممالک میں تعلقات میں بہتری آ رہی ہے، 10سال میں سفارتی مشنز کی تعداد 13سے بڑھ کر33 ہو گئی ہے، افریقی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، برازیل کے ساتھ تجارت کم ہے، پاکستان کے افریقی ممالک میں امن مشنز شاندار خدمات سر انجام دے رہے ہیں اور دنیا بھر میں پاکستان کی خدمات کو سراہا جا رہا ہے، بعض ممالک میں پاکستان کے سفارت خانے تک موجود نہیں لیکن امن مشنز پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، پاکستان نے کئی افریقی ممالک کی تحریک آزادی میں ان کا ساتھ دیا،پاکستان کی ان خدمات کو آگے بھی یاد کیا جاتاہے،پاکستان نے3سال سے دفتر خارجہ میں افریقہ ڈے منانا شروع کیاہے جہاں سینیٹروں کو مدعو کیا جاتاہے،شیخ راشد المکتوم دبئی کے پرنسپل کے خلاف شکایات کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یو اے ای کے حکام نے ایک نیا قانون متعارف کرایاہے جس کے تحت سکول کی کی ملکیت کفیل کے پاس ہوگی جس سے قونصلیٹ کے ہاتھ کمزور ہوگئے ہیں،قونصلیٹ کو مزدوری دی گئی ہے لیکن ملکیت نہیں،شکایات کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جو2دن تک رپورٹ پیش کرے گی۔

قبل ازیں کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہ دفترخارجہ کے ڈی جی امریکہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان کو لاطینی امریکہ کے ممالک کے ساتھ رابطوں کے فروغ کیلئے اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلوں کی ضرورت ہے،وہاں پر پاکستان کی کی کمیونٹی بہت کم ہے اور زبان اورویزوں کی سخت پالیسیوں کی وجہ سے تجارت بہت کم ہے،وزیراعظم نے کیوبا کو15 ہزار میٹرک ٹن چاول تحفے دینے کا اعلان کیا تھا اس حوالے سے کیوبا کے انسپکٹرز کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آچکی ہے اگر وہ چاول کی کوالٹی سے مطمئن ہوجاتی ہے توپاکستانی چالوں کی برآمد کیلئے کیوبا میں ایک نیا گیٹ وے کھل سکتاہے، پاکستان نے زلزلے کے دوران کیوبا کے فرسٹ منسٹر پاکستان میں آئے اور5ماہ تک یہاں رہے اور کام کیا۔

سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ برازیل کے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں،حالیہ این ایس جی کے ایشو پر برازیل نے پاکستان کا ساتھ دیا۔کریم خواجہ نے کہاکہ پاکستان برازیل کے ساتھ تعلقات کے فروغ پر توجہ دے، بورڈ آف انسوسٹمنٹ کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ادارہ سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھا رہا ہے جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہورہاہے سی پیک کے بعد سرمایہ کاری آنے کا امکان ہے۔