خضدار ،مسافر کوچ بے قابو ہو کر کھائی میں جا گری ،11مسافر جاں بحق، خواتین ،بچوں سمیت 35 سے زائدمسافر زخمی

جاں بحق ہونیوالوں میں دو بھائی بھی شامل، زخمیوں میں کئی کی حالت تشویشناک

پیر 27 جون 2016 21:29

خضدار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جون ۔2016ء ) خضدار میں مسافر کوچ کے پل سے نیچے گرنے کے نتیجے میں 11افراد جاں بحق جبکہ 35 زخمی ہوگئے جاں بحق ہونیوالوں میں دو سگے بھائی بھی شامل ، حادثے کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا جہاں پر کئی کی حالت تشویشناک ہے، واقعہ کے بعد ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، ایمبولینسوں کے فوری دستیاب نہ ہونے کے باعث کئی افراد کو ٹرک میں ڈال کر ہسپتال پہنچایا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پیر کے روز ساڑھے بارہ بجے کے وقت پشین سے کراچی جانے والی السیف مسافر کوچ گاڑی پیروعمر لیویز چیک پوسٹ سے کچھ فاصلے پر اترآئی میں بے قابو ہر کر پُل سے نیچے جا گری ، حادثہ اتنا شدیدوخوفناک تھا کہ گاڑی مکمل طور پر تبا ہ ہوگئی ۔

(جاری ہے)

اور کوچ میں سوار مسافر گاڑی کے اندر دب گئے بعض مسافر اچھل کر گاڑی سے دور جا گرے، قریبی لیویز فورس کو اطلاع ملی تو انہوں نے پہلی فرصت میں خود امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اور بعد ازاں ایدھی ایمبولینس اور الغنی ویلفیئر ٹرسٹ کے ایمبولینسز کو خضدار شہر سے طلب کی گئی اور لیویز فورس نے ایدھی رضاکاروں اور الغنی ویلفیئر ٹرسٹ کے رضاکاروں کے ساتھ ملکر زخمیو ں وجاں بحق افرا د کوباری باری ہسپتال پہنچا تھے رہے۔

جہاں ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، اس دوران اطلاع پاکر ڈپٹی کمشنر خضدار عالم فراز ،انجمن تاجران خضدار کے صدر حافظ حمید اﷲ مینگل ہسپتال پہنچ کر خود امدادی کارروائیوں کی نگرانی کرتے رہے ۔ پیرامیڈیکس نے زخمیوں طبی امداد دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جب کہ خضدار کے شہریوں نے حادثہ کی اطلاع پاکر بڑی تعداد میں ہسپتال پہنچے اور خون کی عطیات دینے کے لئے ان کی قطاریں لگ گئیں شہریوں نے طلب سے زیادہ خون کے عطیات مریضوں کیلئے فراہم کردیئے جبکہ تاجر برادری نے چندہ کرکے برف اور کفن و دیگر ضروری سامان خریدے اور امدادی کاموں میں حصہ لیتے رہے ۔

اس دوران ہسپتال خضدار میں سہولیات کا فقدان نظرآیا ۔ ڈی ایچ او خضدار سے بار بار رابطہ کرنے کے باجود وہ نہ خود ہسپتال آئے اور نہ ہی ہسپتال کی سرکاری ایمبولینس زخمیوں اورجاں بحق افراد کو ہسپتال تک پہنچانے کے لئے فراہم کی ۔اس طرح گورنمنٹ کی ایک ایمبولینس بھی زخمیوں کو لینے کے لئے جائے حادثہ تک نہیں جاسکی ۔اس دوران زخمی افراد جائے حادثہ پر تڑپتے رہے ۔

اور ایمبولینسز کم پڑنے کی وجہ سے بعض زخمی جائے وقوع پر تڑ پ تڑپ کر جان دیدی ۔جاں بحق افراد کی شناخت محمد حسن ولد محمد بلوچ ساکن لسبیلہ ،محمود خان ولد مجاہدساکن ملیر کراچی، عبدالظاہر ولد محمد ہاشم فقیرآباد خضدار ۔منصورخان ولد داؤد خان ساکن ٹھٹہ ،سید عبدالواسع ولد سید غلام ولی ساکن پشین ،سائیں ثناء اﷲ ولد سید علی محمد ساکن پشین ،عبدالباری عرف آغا ولد عبدالحمید ساکن موسیٰ کالونی سریاب کوئٹہ ،محمد ولد فیض قوم محمد زئی ساکن کھٹان خضدارنیااحمد ولد فیض محمد محمد زئی ساکن کھٹان خضدارکے نام سے ہوئی جب کہ زخمیوں کی شناخت عبدالودودساکن پشین عبدالمجید شہزاد خان ثناء اﷲ محمد حیات سعداﷲ نیاز احمد مرزا خان نادر علی عبدالوہاب صالح محمد مشتاق احمد عبدالوہاب بی بی رحیمہ رقیہ بی بی رخسانہ مصطفی عبدالصادق عبداالصمد سیف اﷲ ولی محمد محمد عرفان نواب محمد ابراہیم محمد نبی علی محمد عطاء اﷲ کے نام سے ہوئی ۔

بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد کوئٹہ اور کراچی روانہ کردیا گیا ۔ اس دوران انجمن تاجران خضدار کے رہنماء حافظ حمید اﷲ مینگل و دیگر وہاں پر موجود شہریوں نے شکایت کی کہ آج اتنے بڑے حادثے میں گورنمنٹ کہی بھی نظرنہیں آیا نہ محکمہ ہیلتھ کے آفیسر کو ہسپتال آنے کی توفیق ہوئی اور نہ ہی گورنمنٹ کی کوئی ایمبولینس زخمیوں کو لینے جائے وقوع پر پہنچی جب ہم نے ڈی ایچ او سے بات کی تو وہ خود معصوم اور بے بس تصورکرواکر اپنی ہی دفتر سے باہر نہیں نکلے ۔

جس کی وجہ سے تاجر برادری اور عام شہریوں نے خود ہی امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا خون کی عطیا ت دیئے ، جاں بحق افراد کے لئے کفن اور برف منگوائے گئے گورنمنٹ محکمہ ہیلتھ کی اس بے بسی اور بے حسی پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :