نئے ٹیکسوں کے ساتھ پنجاب کا بجٹ منظور ‘ 28 جون سے رواں سال کے ضمنی بجٹ پر بحث شروع کی جائے گی

بیوگان ، موٹرسائیکل رکشے ، خالی پلاٹوں ، کولڈسٹوریج، ڈپوﺅں ، شادی ہالوں ، بیوٹی پارلرز پر نئے ٹیکسوں کا اطلاق

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 27 جون 2016 18:48

نئے ٹیکسوں کے ساتھ پنجاب کا بجٹ منظور ‘ 28 جون سے رواں سال کے ضمنی بجٹ ..

لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-محمد نوازطاہرسے۔27جون۔2016ء) پنجاب اسمبلی نے نئے ٹیکسوں کے ساتھ آئندہ مالی سال 2016-17 کا 1681 ارب 41کروڑ روپے حجم کا بجٹ منظور کرلیا ہے ہے ، منگل 28 جون کو رواں سال کے ضمنی بجٹ پر بحث شروع کی جائے گی اور دو روز میں اس کی منظوری دی جائے گی ۔ آئندہ مالی سال کے مطالباتِ زر کی جمعہ کو منظوری دی گئی تھی اور پیر کو فنانس بل کی منظوری دئی گئی جسے اپوزیشن نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جو حکومت نے مسترد کردی ۔

اس بجٹ کا اطلاق چار روز کے بعد یکم جولائی سے ہوگا جس میں بیوگان ، موٹرسائیکل رکشے ، خالی پلاٹوں ، کولڈسٹوریج، ڈپوﺅں ، شادی ہالوں ، بیوٹی پارلرز پر نئے ٹیکسوں کا اطلاق ہوگا ۔ نئے قانون کے تحت بیوگان کو مختار نامے کی صورت میں پراپرٹی کے ڈی سی ریٹ پر تین فیصد اشٹامپ ڈیوٹی ادا کرنا پڑے گی ، موٹر سائیکل رکشہ پر سالانہ چار سو روپے یا یکمشت تین ہزار روپے ٹیکس دینا ہوگا ، پانچ مرلے سے زائد ار خالی پلاٹ پر بھی مالک ٹیکس دے گا- بیوٹی پارلری کاسمیٹک سرجری ، نئے بالوں کی سرجری ، شادی ہالوں ، لانز اور شامیانوں پر بھی 16 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا ، 13 سے 15 سو سی سی کی گاڑی پر 70ہزار ،15 سو سے 2ہزار سی سی کی گاڑی پر ڈیڑھ لاکھ روپے دو ہزار سے ڈھائی ہزار سی سی کی گاڑی پر دو لاکھ اور ڈھائی سو سی سی کی گاڑی پر تین لاکھ روپے ٹیکس لگے گا۔

(جاری ہے)

جلنے اور تیزاب کے متاثرین پر کاسمیٹک اینڈہیئر پلانٹ سرجری کا16 فیصد ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ پیر کو فنانس بل پر بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید ، ڈاکٹر نوشین حامد ، قاضی احمد سعید ، میاں اسلم اقبال اور شنیلہ نے حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ حکومت نے نئے ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا لیکن نئے ٹیکس لگا کر عوام کو ٹیکسوں میں جکڑ دیا جس پنجاب پورے ایشیا میں سب سے زیادہ ٹیکسوں والا ملک بن گیا ہے -جبکہ تمام ٹیکسوں کا بوجھ عام آدمی پر پڑے گا جبکہ سرمایہ دار اور مراعات یافتہ طبقے و ا مراءکو اس سے فائدہ پہنچے گا۔

ن کا کہنا تھا کہ چھوٹی گاڑی رکھنے والے غریب آدمی کو تو70 لاکھ روپے ٹیکس دینا پڑے گا جبکہ کروڑوں روپے کی گاڑی چلانے والے کو صرف تین لاکھ روپے ادا کرنا پڑیں گے حالانکہ کروڑوں روپے کی گاڑی خریدنے والا 30لاکھ روپے بھی ٹیکس دے سکتا ہے- لیکن وزیر خزانہ نے یہ اعتراضات رد کردیے اور کہا کہ وہ کونسا غریب آدمی ہے جو گاڑی درآمد کرتا ہے ؟ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ٹیکسوں میں لیکیج ختم ، مک مکا کا راستہ بند کرنے اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے ٹیکس ریفارمز کی ہیں - موٹر سائیکل رکشے والے کو یہ سہولت اور موقع فراہم کیا گیا ہے کہ اگر وہ چاہے تو سالانہ چار سوروپے ٹیکس ادا کرے اور اگر چاہے تو 3 ہزار روپے ہمیشہ کیلئے یکمشت ٹیکس ادا کردے ، ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسوں کا نظام بنانے کیلئے کاروبارہی اور صنعتکار طبقے کے نمائندوں سے مشاورت کی گئی ہے جبکہ ٹیکسوں کی وصولی کیلئے لاہور چیمبرز آف کامرس کی مشاورت سے ایک جامع حکمت عملی بنائی جارہی ہے ۔

پیر کو اسمبلی نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل کی منظوری بھی دی -