وفاقی حکومت نے 2018ء تک 16 ہزارمیگاواٹ سے زائد بجلی قومی گرڈ میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے،توانائی کی قلت کے مسئلہ کے خاتمہ سے ملکی ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جائے گا، 2018 ء تک لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا،حکام وزارت پانی و بجلی

پیر 27 جون 2016 14:31

اسلام آباد ۔ 27 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔27 جون۔2016ء) وفاقی حکومت نے 2018ء تک 16 ہزارمیگاواٹ سے زائد بجلی قومی گرڈ میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد مختلف منصوبے شروع کئے ہیں جن کا مقصد توانائی کی قلت کے مسئلہ پر قابو پانا اور انرجی مکس کی پالیسی کے تحت پانی اور کوئلے سے بجلی کی پیداوار کا حصول ہے۔

وزارت پانی و بجلی کے حکام نے اے پی پی کو بتایا کہ حکومت توانائی کے مختلف منصوبوں کیلئے فنڈز کی فراہمی کیلئے پرعزم ہے اور ان منصوبوں پر ترقیاتی کاموں کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ ان کو بروقت مکمل کیا جا سکے۔ حکومت نے 16 ہزار 564 میگاواٹ کی پیداواری صلاحیتوں کے حامل کوئلے، پانی، گیس اور شمسی توانائی سمیت ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے مختلف منصوبے شروع کئے ہیں تاکہ توانائی کی قلت پر قابو پا کر زیادہ سے زیادہ بجلی پیدا کی جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ان منصوبوں میں ، گدو 2 اور قائداعظم سولر پارک کے منصوبے رواں سال تک پیداوار دینا شروع کر دینگے۔ تربیلا کے چوتھے توسیعی منصوبے سے 2017ء تک 1320 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی اور اسی طرح جامشورو اور لاڑکانہ میں کوئلے سے بجلی گھر چلا کر 2640 میگاواٹ اور 6600 میگاواٹ گڈانی پاور پارک سے بجلی پیدا کی جائے گی۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن بھی ایٹمی توانائی سے بجلی کی پیداوار کے مختلف منصوبوں پر کام کر رہا ہے جن میں کراچی، چشمہ ون اور 2 کے پاور پلانٹس اور سی 3، سی 4 کے پاور پلانٹس شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کی قلت کے مسئلہ کے خاتمہ سے ملکی ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ ایل این جی سے 3600 سو میگاوات بجلی پیدا کی جائے گی جس سے 2018 ء تک لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔

متعلقہ عنوان :