عید الفطرکے بعد اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجی تحریک چلانے اور سڑکوں پر آنے کا فیصلہ‘ حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی تیاری سامنے نہیں آئی

مسلم لیگ نون کے اندر بغاوت میں میاں نوازشریف بعض انتہائی قریبی رفقاءشامل ہیں‘مسلم لیگ نون کے باغی اراکین کی تعداد80سے زیادہ ہے مگر وہ ابھی تک میاں نوازشریف کی قیادت پر متفق ہیں انہیں بعض وفاقی وزراءاور وزیراعظم کے قریبی رفقاءسے شکایات ہیں جنہیں دور کرنے کے لیے پارٹی کے اندر ابھی کوئی کوشش نہیں کی گئی -تجزیہ نگار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 26 جون 2016 19:35

عید الفطرکے بعد اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجی تحریک چلانے اور سڑکوں پر ..

للاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-میاں محمد ندیم سے۔26جون۔2016ء) عید الفطرکے بعد اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجی تحریک چلانے اور سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی تیاری سامنے نہیں آئی-وزیراعظم نوازشریف ایک ماہ سے زائد عرصہ سے ملک سے باہر ہیں جبکہ غیراعلانیہ طور پر ان کی صاحبزادی مریم نوازاور سمدھی وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار حکومت چلارہے ہیں-مسلم لیگ نون کے اس غیرآئینی طریقہ کار پر بھی اعلی عدالتوں میں کئی درخواستیں زیرسماعت ہیں -تحریک انصاف وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کے غیرقانونی اثاثوں کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفررنس دائرکرچکی ہے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کل یعنی پیر کے روزالیکشن کمیشن میں شریف خاندان اور وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائرکرئے گی -دوسری جانب مسلم لیگ نون کے اندر بھی اختلاف رائے موجود ہے جو کسی بھی وقت بڑے بحران کی شکل اختیار کرسکتا ہے-ذرائع کے مطابق مسلم لیگ نون نے پیپلزپارٹی کے ساتھ ڈیل کے لیے ہاں بھی کردی ہے مگر پیپلزپارٹی نے اب اپنے مطالبات بڑھا دیئے ہیں اور مخلوط حکومت کی صورت میں بعض انتہائی اہم وزارتوں کا مطالبہ کردیا ہے جسے پورا کرنا نون لیگ کے بس میں نظرنہیں آتا-وزیراعلی پنجاب کے آصف علی زرداری کے حق میں حالیہ بیان سے صورتحال مزید گھمبیرہوگئی ہے- اور یہ خیال تقویت پکڑرہا ہے کہ مسلم لیگ نون کے اندر بغاوت میں میاں نوازشریف بعض انتہائی قریبی رفقاءشامل ہیں -ایک تجزیہ نگار کے مطابق مسلم لیگ نون کے باغی اراکین کی تعداد80سے زیادہ ہے مگر وہ ابھی تک میاں نوازشریف کی قیادت پر متفق ہیں انہیں بعض وفاقی وزراءاور وزیراعظم کے قریبی رفقاءسے شکایات ہیں جنہیں دور کرنے کے لیے پارٹی کے اندر ابھی کوئی کوشش نہیں کی گئی -واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے شرط عائد کی تھی کہ مسلم لیگ نون اگر صدرممنون حسین کی جگہ انہیں صدر منتخب کروانے پر آمادہ ہو تو پیپلزپارٹی نون لیگ کو پاناما لیکس کے بھنور سے نکلنے میں مدد فراہم کرسکتی ہے -مگر مسلم لیگ نون کی جانب سے انکار کے بعد یہ باب بند ہوگیا ہے جس پر پیپلزپارٹی نے بھی پیر کے روزشریف خاندان کے خلاف ریفررنس دائرکرنے اور عید کے بعد سڑکوں پر آنے کا اعلان کیا ہے-ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان خفیہ مذکرات جاری ہیں اور عید سے قبل میاں نوازشریف اور آصف علی زرداری کے درمیان لندن میں ایک ملاقات کا امکان ہے -ادھروزیراعظم کے سمدھی وفاقی وزیرخزانہ کا یہ بیان بھی اہمیت کا حامل ہے کہ مریم نوازکو وزیراعظم کی وطن واپسی اہم عہدہ دیا جاسکتا ہے تو کیا وزیراعظم مواخذاے سے بچنے کے لیے صدربننے کا مشورہ مان چکے ہیں؟مسلم لیگ نون کے بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف عید کے بعد ممکنہ طور پر صدربننے کا اعلان کرسکتے ہیں تو کیا اس صورت میں مریم نوازصفدر وزیراعظم بنیں گی؟اس کے لیے شاید پرویزمشرف کی طرح نون لیگ کو بھی ”حلالہ“وزیراعظم کی ضرورت پڑے کیونکہ مریم نوازکو وزارت عظمی سنبھالنے کے لیے قومی اسمبلی کے کسی حلقے سے انتخاب لڑنا ہوگا-مریم نوازکو وزیراعظم بنائے جانے کی صورت میں جہاں پارٹی کے اندر اختلافات شدت اختیار کریں گے وہیں شریف خاندان کے اندر بھی جاری کشمکش میں تیزی آئے گی کیونکہ حمزہ شہبازآنے والے وقت میں پارٹی کی قیادت ہاتھ میں لینے کے خواہشمند ہیں -