امریکا کے سینئر امریکی قانون دان کا نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی جانب سے ہندوستان کی رکنیت کی درخواست کو مسترد کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 26 جون 2016 10:01

امریکا کے سینئر امریکی قانون دان کا نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی جانب سے ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26جون۔2016ء) امریکا کے سینئر امریکی قانون دان نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کی جانب سے ہندوستان کی رکنیت کی درخواست کو مسترد کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہو ئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے این ایس جی نے جوہری عدم پھیلاﺅ کی عالمی کوششوں کو دوام بخشا۔تاہم اوباما انتظامیہ میں شامل ایک سینئر عہدے دار نے واشنگٹن میں ہندوستانی صحافی کو اپنے انٹرویو میں بتایا ہے کہ اس سال کے آخر تک ہندوستان این ایس جی کا رکن بن جائے گا۔

ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹر ایڈ مارکی کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی درخواست منظور نہ کرکے این ایس جی نے عالمی جوہری عدم پھیلاﺅ کی کوششوں کو مزید مستحکم کیا ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر مارکی نے مزید کہا کہ این ایس جی کا قیام 1974 میں ہندوستان کی جانب سے کیے جانے والے ایٹمی تجربات کے ردعمل کے طور پر عمل میں آیا تھا، اور اس گروپ نے دہائیوں تک جوہری ٹیکنالوجی کو منتقل ہونے سے روکنے کیلئے کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان این ایس جی کا رکن بن گیا تو وہ واحد رکن ہوگا جس نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے اور ایسا ہونے سے این پی ٹی کے حوالے سے این ایس جی کی ذمہ داریاں کمزور پڑ جائیں گی۔گزشتہ ماہ امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی برائے امریکا ہندوستان تعلقات کے اجلاس میں بھی مارکی نے خبردار کیا تھا کہ این پی ٹی پر دستخط کے بغیر ہندوستان کی این ایس جی میں شمولیت سے جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کی نہ ختم ہونے والی دوڑ شروع ہوجائے گی۔

ہندوستان کی رکنیت کیلئے ماحول سازی کرنے پر اوباما انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو رعایت دینے سے پاکستان کو اپنی جوہری صلاحیت میں اضافے کا جواز مل جائے گا۔این ایس جی کی جانب سے درخواست مسترد ہونے کے بعد ایک سینئر امریکی عہدے دار نے ہندوستانی صحافی کو بتایا کہ این ایس جی میں ہندوستان کی شمولیت کے تمام دروازے بند نہیں ہوئے۔

عہدے دار نے کہا کہ ہمیں یقین ہے ہندوستان سال کے آخر تک گروپ کا حصہ بن جائے گا، اس کیلئے کچھ کام کرنا پڑے گا تاہم مجھے یقین ہے کہ سال کے آخر تک کوئی راہ نکل آئے گی۔امریکی عہدے دار نے سیﺅل میں این ایس جی کے اجلاس کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ اجلاس کی کارروائی کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے اس معاملے پر ہندوستان اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا ہے اور مہینوں کی مشاورت کے بعد ہندوستان کو میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم میں شامل کرنے کا معاملہ بھی ترجیحات میں شامل کرلیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :