بلوچستان اسمبلی میں اگلے مالی سال 2016-17ء کے بجٹ پر تیسرے روز بحث

اراکین کا کوئٹہ کو بجٹ میں توجہ دینے پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا شکریہ اراکین کی وفاقی بجٹ میں صوبے کو نظر انداز کرنے اور سی پیک کے مغربی روٹ کیلئے رقم مختص نہ کرنے کی مذمت اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو وفاقی حکومت سے رجوع کرکے بات کرنی چاہئے ، اسمبلی اراکین کااظہار خیال

جمعہ 24 جون 2016 23:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 جون ۔2016ء ) بلوچستان اسمبلی میں اگلے مالی سال 2016-17ء کے بجٹ پر تیسرے روز بھی بحث کا سلسلہ جاری رہا جس کے دوران اراکین نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو بجٹ میں توجہ دینے پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا شکریہ اداکیا ،اراکین نے وفاقی بجٹ میں صوبے کو نظر انداز کرنے اور سی پیک کے مغربی روٹ کے لئے رقم مختص نہ کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو وفاقی حکومت سے رجوع کرکے بات کرنی چاہئے ۔

جمعہ کواسمبلی کا اجلاس سپیکر راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ پہلے سے دیئے گئے شیڈول کے مطابق جمعے کو وزیراعلیٰ بلوچستان نے اگلے مالی سال کے بجٹ پر عام بحث کو سمیٹنا تھا تاہم وقت کی کمی کے باعث ہفتے کو دن بارہ بجے دوبارہ اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان بجٹ بحث کو سمیٹیں گے ۔

(جاری ہے)

جمعے کو عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سید رضا آغا نے کہا کہ صوبائی بجٹ بہتر ہے ارکان یہاں بیٹھ کر اس پر تشویش کا اظہار کرنے کی بجائے وفاق سے بات کریں تاکہ زیادہ وسائل حاصل کئے جاسکیں فیڈرل پی ایس ڈی پی کو ہمیں سنجیدگی سے لینا ہوگا اور کوشش کی جائے کہ بہتر منصوبہ بندی سے کام کریں تاکہ ہمارے فنڈز لیپس نہ ہوں کوئٹہ کیلئے پانچ ارب روپے رکھاجانا بہتر اقدام ہے کوئٹہ سے تجاوزات کا خاتمہ ،پانی کی فراہمی اور ڈیمز بنانے پر توجہ نہ دی گئی اب فوری طور پر پانی کیلئے ڈیمز بنانے ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ انکے پاس 1974ء کا ریکارڈ ہے انکے شناختی کارڈ بلاک نہ کئے جائیں انہوں نے عالمو چوک واقع اور امجد صابری قوال کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے زوردیا کہ نام بدل بدل کر کام کرنے والی کالعدم جماعتوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔پشتونخوامیپ کی رکن معصومہ حیات نے بجٹ کوعوام دوست اور متوازن قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ اور انکی پوری ٹیم کو مبارکباد دی اورکہا کہ بلوچستان ملک کا 44فیصد حصہ اور وسائل سے مالا مال ہے مگر فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے ہم پسماندہ ہیں سی پیک روٹ کومکمل کرکے بے روزگاری کا خاتمہ کیا اور ملک کو خوشحال بنایا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تمام شعبوں کو توجہ دی گئی ہے امن و امان کا قیام حکومت کا کارنامہ ہے مگر فورسز کی قربانیوں کو بھی سراہانا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لئے فنڈز میں اضافہ بہتر ہے تاہم این ٹی ایس میں مزید بہتری لائی جائے پانی کی قلت پر قابو پانے کیلئے ڈیمز بنائے جائیں کوئٹہ کے لئے فنڈز رکھاجانا بہتر ہے ۔انہوں نے زو ردیا کہ ہاؤس بلڈنگ کے فنڈز میں اضافہ کیا جائے ۔

جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی سردار عبدالرحمن کھیتران نے وزیراعلیٰ کو کوئٹہ پر توجہ دینے پر مبارکباد دی اور کہا کہ کوئٹہ ہم سب کا شہر ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک کے تین سال میں بارکھان کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا امید ہے کہ نواب ثناء اﷲ زہری کے دور میں ایسا کچھ نہیں ہوگا ہم عوامی نمائندے ہیں اور عوام کی خدمت ہمارا کام ہے عوامی نمائندوں کو زیادہ بہتر علم ہوتا ہے کہ کونسا منصوبہ کہاں کیلئے ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ اڑھائی سال میں تعلیم اور صحت کی بڑی باتیں ہوئیں مگر میرا حلقہ ان دونوں سہولیات سے محروم ہے وزیراعلیٰ بارکھان سول ہسپتال کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کا درجہ دیں بجٹ میں بلڈوزر کے گھنٹے کم رکھے گئے ہیں اضافہ کیا جائے ۔انہوں نے زوردیا کہ رکھنی میں کیڈٹ کالج قائم کیا جائے ۔پشتونخواملی عوامی پارٹی کے عبدالمجید خان اچکزئی نے بجٹ کو مشکل حالات میں بہتر ین قرار دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں وسائل بہتر انداز میں برابری کی بنیاد پر تقسیم ہوئے ہیں کچھ لوگوں کا خدشتہ تھا کہ بجٹ کہیں اور بنے گا مگر ایسا نہیں ہوا بجٹ وزیراعلیٰ ہاؤس اور پی اینڈ ڈ ی میں بنا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں218ارب روپے غیر ترقیاتی منصوبوں اور71ارب روپے ترقیاتی کاموں کیلئے ہیں ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد ترجیحات کا تعین کیا جاتا تو آج ہماری حالت یہ نہ ہوتی بنیادی سہولیات پر توجہ نہیں دی گئی بلکہ آن گوئنگ منصوبے چلتے رہے حکومت کا کام صرف لوگوں کو نوکریاں نہیں دینا بلکہ یہ بھی دیکھنا ہے کہ کونسا ملازم اپنے فرائض انجام دے رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا اصل مسئلہ مردم شماری نہ ہونا ہے مردم شماری ہونا پنجاب کے مفاد میں نہیں اس لئے مردم شماری نہیں ہورہی اور جب تک ملک میں مردم شماری نہیں ہوگی تو ہمیں اپنی آبادی کا علم نہیں ہوگا جبکہ تمام کام آبادی کی بنیاد پر ہوتے ہیں ہمارا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ مرکز صوبے کو ریونیو نہیں دے رہا گیس کی آمدنی پوری نہیں مل رہی لاہور اور گوجرانوالہ میں جتنی بجلی چوری ہوتی ہے اتنی ہمارے پورے صوبے کو نہیں ملتی 66سال میں ہمیں ایک نیشنل گرڈ اسٹیشن نہیں ملا چشمہ ،ڈیرہ غازی خان ٹرانسمیشن لائن پر کام کا آغاز ہماری حکومت کا کارنامہ ہے اٹھارویں ترمیم کے بعدقدرتی وسائل کا 50فیصد ہمیں مل جائے تو ہمارے تمام مسائل حل ہوجائیں گی۔

جمعیت علماء اسلام کی رکن اسمبلی حسن بانو رخشانی نے کہا کہ ہمارا بجٹ کھربوں روپے تک پہنچ گیا مگر ہم ایم پی اے اپنے فنڈز کیلئے پریشان رہتے ہیں ہمیں فنڈز نہیں ملتے لیکن و ہ کرپشن کا شکار ہوجاتے ہیں اس وقت ہمارے لوگوں کے پاس کھانا اور علاج کی سہولت نہیں ایسے میں اربوں کا بجٹ کیا کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بم دھماکوں کا نشانہ بننے والوں کو ابھی تک کوئی معاوضہ نہیں ملا ارکان اسمبلی کے گن مینوں کی تنخواہیں بڑھاکر بیس ہزار روپے کی جائیں صوبائی مشیر محمدخان لہڑی نے کہا کہ اس سے بہتر بجٹ ممکن نہیں تھا صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے بجٹ میں امن کیلئے فنڈز رکھاجانا اور کوئٹہ میں بڑے منصوبے شروع کرنا خوش آئند ہے نصیرآباد میں ایری گیشں سسٹم کیلئے بجٹ میں زیادہ فنڈز نہیں رکھے گئے ہیں رکھے جانے چاہئے اوراسکولوں کی اپ گریڈیشن کیلئے بھی فنڈز میں اضافہ کیا جائے ۔

مسلم لیگ(ق) کی رکن اسمبلی ڈاکٹررقیہ ہاشمی نے کہا کہ مخلوط صوبائی حکومت کااتفاق رائے سے بجٹ بنانا خوش آئند ہے تاہم جاری منصوبوں کیلئے بہت کم فنڈز رکھے گئے ہیں تاہم بڑے منصوبوں کا اعلان خوش آئند ہے ہیلتھ کیلئے جاری منصوبوں کیلئے چار ارب رکھے گئے ہیں مگر سول ہسپتال اور بی ایم سی میں عوام کو ایمرجنسی کی سروسز نہیں ملتی اس طرف توجہ دی جائے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں ایمرجنسی کی سہولتیں بہتر بنائی جائیں یونیورسٹیوں کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جائے کوالٹی ایجوکیشن پرتوجہ دی جائے سی پیک کو جلد مکمل کیا جائے ۔

نیشنل پارٹی کی رکن اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق نے بجٹ کو متوازن قرا ردیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں کوئٹہ کیلئے پانچ ارب روپے رکھنا ماس ٹرانزٹ ٹرین اور بس سروس خوش آئند ہے ۔انہوں نے زوردیا کہ خاران میں کشیدہ کاری کے سینٹر بنائے جائیں جس سے خواتین کو روزگار کے ملنے کے ساتھ حکومت کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ صرف گیس کی ہمیں مکمل آمدن مل جائے تو بے روزگاری کا خاتمہ ہوجائے گا۔

انہوں نے زوردیا کہ غیرقانونی ماہی گیری کا خاتمہ ،کم پانی والی فصلیں اور درخت لگائے جائیں ماں اور بچے کی شرح اموات پر قابوپایا جائے اساتذہ کی حاضریوں کو یقینی بناکرتعلیم کو فروغ دیا جائے۔ صوبائی مشیرسرداررضامحمد بڑیچ نے کہا کہ جن حالات میں یہ بجٹ بنااس پر وزیراعلیٰ اور انکی پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں ان حالات میں اس سے بہتر بجٹ ممکن نہیں تھا ہمارے ہاں پانچ سالہ منصوبوں کا رجحان کم ہوگیا ہے نیا بجٹ بنانے سے قبل پرانے بجٹ کا جائزہ لیا جاتا ہے جسکے بعد نیا بجٹ بہتر ہوتا ہے ہمارا ایک مسئلہ آبادی کا صحیح علم نہ ہونا ہے آبادی میں اضافہ نہ ہونے سے وسائل نہیں مل رہے ہمیں اکنامک گروتھ کی طرف توجہ دینا ہوگی ہماری آبادی شہروں کی طرف آرہی ہے جس سے مسائل بڑھ رہے ہیں ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹروں پر توجہ دینا خوش آئند ہے ہم تمام آبادیوں میں ابتک تعلیم کی سہولت اس لئے فراہم نہیں کرسکے کہ ہمارے وسائل کم ہیں نان ڈویلپمنٹ اخراجات بڑا مسئلہ ہے اس پر ہمیں قابو پانا ہوگا اور پیداواری شعبوں پر توجہ دینا ہوگی مسلم لیگ(ن) کی کشوراحمد جتک نے بہتر ین بجٹ بنانے پر وزیراعلیٰ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ امن و امان ،تعلیم اور صحت کو بجٹ میں اہمیت دی گئی ہے جو خوش آئند ہے کوئٹہ کیلئے فنڈز رکھنا بہتر اقدام ہے خصوصی افراد کیلئے کالج کا قیام کا اعلان خوش آئند ہے تاہم خصوصی افراد کیلئے پارک بھی بنائے جائیں۔

صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی نے بجٹ میں تمام شعبوں کو ترجیح دینے پر وزیراعلیٰ کو مبارکباد دی اور کہا کہ بڑی محنت سے بجٹ بنایا گیا ہے بجٹ بنانا یقینا مشکل کام ہوتا ہے مگر صوبائی حکومت نے فنڈز کی برابری کی بنیاد پر تقسیم کو یقینی بنیایا ہے جس پر حکومت مبارکبادکی مستحق ہے امن و امان پر زیادہ توجہ دی گئی ہے ہمیں اپنے وسائل کو بہتر انداز میں استعمال کرنا ہوگا کوئٹہ کو پٹ فیڈر سے پانی کی فراہمی خوش آئند ہے انہوں نے امجد صابری قوال کے قتل اور عالمو چوک دھماکے کی مذمت کی ۔

ثمینہ خان نے کہا کہ اس دفعہ بجٹ پر تنقید کی اتنی گنجائش نہیں ہے البتہ تجاویز ضروردی جاسکتی ہیں بجٹ میں کوئٹہ شہر کی خوبصورتی کے لئے فنڈز کا مختص کیا جانا انتہائی اچھا اقدام ہے ہمیں جب اچھا موقع ملے گا تو ہمارے کام کی رفتار بھی بہتر ہوگی اسی طرح کوئٹہ کے ساتھ ساتھ ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کے لئے بھی رقم مختص کی گئی ہے سکولوں میں واٹرپمپس اور واش رومز کے لئے رقم رکھی گئی ہے لیپ ٹاپ سکیم بھی خوش آئند ہے مگر میری تجویز یہ ہے کہ اس میں تھوڑی جدت اور تبدیلی لائی جائے سکولوں کی اپ گریڈیشن کافیصلہ بہت اچھا ہے مگر ایک بات جو میں نے نوٹ کی ہے وہ یہ ہے کہ ہماری فزیبلٹی رپورٹ صحیح کام نہیں کررہی کیونکہ ہم یہ طے ہی نہیں کرپاتے کہ کن سکولوں کو اپ گریڈ کرنا ہے اور کہاں نئے سکول قائم کرنے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ امن وامان کا مسئلہ ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے یہاں اراکین اسمبلی نے جو تقاریر کیں ان کے مطابق ہم نے امن وامان کی بحالی کاکام 90فیصد کرلیا ہے یا 80فیصد یا 75فیصد جبکہ سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ امن وامان کی حالت خراب کیوں تھی بیماری کے علاج کے لئے اس کی تشخیص ضروری ہے ۔ہمیں فارن پالیسی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے بلوچستان حکومت آزاد ہونی چاہئے اسے وفاق سے بات کرنی چاہئے اور اپنی بات منوانی چاہئے اسی طرح افغان مہاجرین کے حوالے سے بلوچستان حکومت کو اقدام اٹھانا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ عام طو رپر یہ دیکھا گیا ہے کہ ہم وومن ڈویلپمنٹ پر بہت زیادہ توجہ نہیں دیتے جو کہ خواتین کا حق ہے معذور اور اقلیتی برادری کا بجٹ میں ذکر کیا گیا ہے اگر معمر خواتین اور بیواؤں کے لئے بھی کوئی اقدام کیا جاتا تو یہ اچھا ہوتا اسی طرح سپیشل اکنامک زونز کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ایک انتہائی اچھا اقدام ہے بلوچستان حکومت نے ایک عوامی بجٹ بنایا گیا صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بجٹ متوازن بجٹ ہے اور ایک اچھا بجٹ ہے جس پر تمام دوست مبارکباد کے مستحق ہیں انہوں نے کہا کہ پیپرا رولز کو دیکھنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ یہ بات ہوئی کہ شاید پاکستان آرمی کا بجٹ کی تیاری میں کوئی کردار ہے تو میں اس ایوان میں کہتا ہوں کہ ہم ان سے مدد طلب کرتے ہیں فرنٹیئر کور کو بلوچستان حکومت نے ریکوزٹ کیا ہے اسے پولیس کے اختیارات دیئے ہیں اسی طرح بجٹ کی تیاری میں ہماری مدد جو کرنا چاہے تجاویز کی صورت میں کرسکتا ہے ہمیں جس نے تجاویز دیں ہم نے انہیں خوش آمدید کہا لیکن فیصلے کرنا پارلیمنٹ کاکام ہے اور بجٹ کی تیاری ہم نے کی ہے انہوں نے کہا کہ ہم وار زون میں رہ رہے ہیں پولیس ہماری فرنٹ لائن فورس ہے ہم دہشت گردی کے خلاف لڑائی لڑرہے ہیں سیکورٹی فورسزنے کئی دہشت گردوں کوجہنم واصل کیا ہے اچھے برے دہشت گردکی کوئی بات نہیں جو تشدد کرتا ہے وہ دہشت گرد ہے اور اس وقت ہم سب دہشت گرداور دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں ہم کبھی بھی دہشت گردوں کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ میں دہشت گردوں کو مخاطب کرکے کہتا ہوں کہ تم نے جو کرنا ہے کر لو بلوچستان کے لوگوں نے تمہاری بہت دہشت گردی سہہ لی اب ہم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر تمہاری دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے اور اس وقت تک یہ جنگ جاری رہے گی جب تک بلوچستان میں ایک بھی دہشت گرد باقی ہے ۔

صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نیکہا کہ ہمیں کم وسائل میں بہت زیادہ چیلنجز درپیش تھے ہمیں کل بھی مشکلات تھیں آج بھی مشکلات درپیش ہیں میں 2013ء کے حالات کا ذکر کروں گا جس میں ہم نے انتخابات میں حصہ لیا اس وقت صوبے کے 11اضلاع میں را فنڈڈ دہشت گردی کی جو لہر چلی تھی اس کی کمر توڑ دی گئی ہے 2013ء کے انتخابات میں ہم واجب القتل تھے ہم پر دہشت گردانہ حملے ہوئے اس وقت اس ملک کے پارلیمنٹ کاحصہ بننا شجر ممنوعہ بنا ہوا تھا لیکن ہم نے دہشت گردوں اور دہشت گردی کو چیلنج کیا انہوں نے کہا کہ 2016ء امتحان کا سال ہے ہم اسی دھرتی کے بچے ہیں میرے ضلع میں28سال کے بعدشہر کی سڑکیں بنی ہیں اس سے پہلے تو حالت یہ تھی کہ فنڈز ریلیز ہوتے تھے اور روپے کالعدم تنظیموں کو جاتے تھے ہمیں عوام نے منتخب کیا ہے اور ہم نے واپس عوام کے پاس جانا ہے جو لوگ ہم پر بلا وجہ تنقید کرتے ہیں انہیں دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور حالات کا جائزہ لیں پھر تنقید کریں 2013ء میں لوگ یہ کہتے تھے کہ ہمیں کوئی ترقی نہیں چاہئے ہمیں صرف امن وامان دے دیں ہمیں بہت سارے مسائل ورثے میں ملے ان مسائل کو حل کرنے میں وقت لگے گا میں جب وزیر صحت بنا اور مجھے جو بریفنگ دی گئی اس وقت بلوچستان کے4اضلاع کو چھوڑ کر پورے صوبے میں کہیں بھی گائناکالوجسٹ نہیں تھے لیکن آج صورتحال بدل چکی ہے کوئٹہ سمیت تمام بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں کی حالت بدل چکی ہے ہم نے تمام ہسپتالوں کی حالت بہتر بنائی سول ہسپتال میں 20سال کے بعد وینٹی لیٹر مشینیں انسٹال ہوئی ہیں اسی طرح سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر کی تعمیر ہوچکی انشاء اﷲ عید کے بعد وزیراعلیٰ اس کا افتتاح کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں تین سالوں کے دوران تین میڈیکل کالجز کا قیام ایک بہت اچھی اور زبردست اچیومنٹ ہے ہم نے پہلی دفعہ12ہزار سے زائد ڈاکٹروں کو پروموشن دی ہم آئے تو صوبے میں ایچ آئی وی ایڈ ز کا پروگرام بند ہوچکا تھا آج فعال ہے بی ایم سی ، سول ہسپتال ، شیخ زید ہسپتال اسی طرح تمام ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کی حالت ہم نے بدل دی ہے تمام چیزوں کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا۔

عبیداﷲ جان بابت نے اگلے مالی سال کا بجٹ ایک متوازن بجٹ ہے کوئٹہ شہر میں پینے کے پانی ، بس اور ٹرین منصوبوں کے لئے جو رقم رکھی گئی ہے وہ خوش آئند ہے اس سے عوام مستفید ہوں گے انہوں نے کہا کہ امن وامان کے لئے 30ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو ایک اچھا اقدام ہے ہماری پولیس اور لیویز فورس کو ٹریننگ کی ضرورت ہے لیویز اور پولیس اہلکاروں کو جدید خطوط پر ٹریننگ دی جائے اگر مزید رقم کی ضرورت ہوتی ہے تو بھی ہم فراہم کریں گے ہم اس وقت اپنی حکومت کے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ44کھرب کا ہے لیکن میں پوچھتا ہوں کہ اس میں ہمارا حصہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مغربی روٹ کے لئے ایک پیسہ بھی نہیں رکھا گیا حالانکہ یہ ہم سب کا دیرینہ مطالبہ ہے جس پر عملدرآمد ہونا چاہئے ۔