کراچی میں شاہین کمپلیکس پر فلائی اوور کا منصوبہ 2013کے بجٹ میں بھی شامل تھا، خواجہ اظہار

حکومتی ارکان حیسکو کیخلاف مظاہرہ کریں، اسمبلی میں بیٹھ کر دو دو جملے بولنے سے فائدہ نہیں ہوگا، بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قومی اسمبلی میں احتجاج کریں، قائدحزب اختلاف سندھ اسمبلی

جمعہ 24 جون 2016 22:21

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 جون ۔2016ء ) سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے جمعہ کو بھی بجٹ پر اپنا خطاب جاری رکھا اور بجٹ پر انور مسعود کی طنزیہ غزل سے بجٹ پر شاعرانہ تنقید کرتے ہوئے اپنی تقریر کا آغاز کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں شاہین کمپلیکس پر فلائی اوور کا منصوبہ 2013 کے بجٹ میں بھی شامل تھا۔

2013 میں 513 ملین روپے کا منصوبہ اب 800 ملین روپے تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ارکان حیسکو کے خلاف مظاہرہ کریں۔ اسمبلی میں بیٹھ کر دو دو جملے بولنے سے فائدہ نہیں ہوگا۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قومی اسمبلی میں احتجاج کریں اجلاس نہیں چلنے دیں۔ سندھ بھر میں لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ لوڈ شیڈنگ کے خلاف بھرپور مظاہرے کریں ،ہم ساتھ دیں گے ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے کہا جائے کہ وہ لوڈشیڈنگ پر احتجاج کرتے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس نہ چلنے دیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی بتایا جائے کہ لاڑکانہ میں جلسے پر خرچ ہونے والی سرکاری رقم کی تحقیقات کہاں تک پہنچی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سندھ میں بھی کرپشن کے خلاف جہاد شروع کریں ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے بجٹ میں تاجروں کے لئے کوئی نیا منصوبہ نہیں دیا گیا۔ تاجروں کے لئے کوئی ایسی اسکیم نہیں ،جس سے ان کا فائدہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کراچی میں امن و امان قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ۔

سندھ کی سیکورٹی کا نائجیریا سے بھی برا حال ہے ۔9برس میں 400ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود کراچی سے لاڑکانہ تک کوئی محفوظ نہیں ۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں حکومت سندھ سنجیدہ نہیں ۔ ایماندار پولیس افسران کوبڑے گھر حاضری دینے تک پوسٹنگ نہیں ملتی ۔ سیجب تک سلامی نہ بھریں پولیس والے کی پوسٹنگ نہیں ہوتی ۔چند منظور نظر افسران کے تبادلے و تقرریاں ہوتی رہتی ہیں ۔

سی ٹی وی کیمروں پر حکومت سندھ نے جتنا فنڈ خرچ کیا اتنی رقم سے پورے برصغیر میں کیمرے لگ جاتے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن جب ہوا توکہا گیا تھا کہ اس کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہوں گے ۔ رینجرز امن وامان کے لیے مستقبل حل نہیں ہے ۔ اس سال بھی رینجرز پر چار ارب روپے خرچ ہوں گے ۔ کراچی آپریشن میں قربانیاں رینجرز اور پولیس کے بعد شہریوں نے بھی دی ہیں۔

شہر میں امن قائم نہیں ہوا یہ امن قائم کرنے کا آغاز ہے۔ شہر میں خوف اور سناٹے کو امن کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے حکومتی ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نائن زیرو پر چھاپہ پڑے تو آپ کہتے ہیں کہ کپتان فوج میں ہوتا ہے۔ کے ڈی اے بلڈنگ پر چھاپہ پڑے تو آپ کہتے ہیں کپتان سے پوچھا نہیں۔ ایک چھاپے کے بعد اسمبلی میں قرارداد آجاتی ہے۔ آپ کے خلاف بھی جے آئی ٹیز بن گئی ہیں ۔

ہم نے کبھی آپ کا مذاق نہیں بنایا۔ پیپلز پارٹی کی خواتین ارکان نے خواجہ اظہار الحسن کی تقریر کے دوران احتجاج اور شور شرابہ کیا اور کہا کہ خواجہ اظہار الحسن نے وزیر صحت کو منشی کہہ کر مخاطب کیا تھا ۔ وہ معافی مانگیں ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ مجھے ڈسٹرب نہ کیا جائے میں بھی اس شور شرابے کا جواب دے سکتا ہوں ۔ لگتا ہے کہ حکومتی خواتین ارکان روزہ رکھ کر نہیں آئی ہیں بلکہ کیکڑا کھا کر آئی ہیں ۔

انہوں نے شور شرابے میں اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سندھ میں فوج کی نگرانی میں مردم شماری کرائی جائے۔ سندھ حکومت کی بیوروکریسی پر اعتبار نہیں ہے ۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے مردم شماری پر مک مکا کر لیا ہے لیکن انہیں مردم شماری کرانی پڑے گی ۔ مجھے شفاف مردم شماری چاہئے اور مجھے اپنا حق چاہئے ۔ اس سے معلوم ہو جائے گا کہ شہری اور دیہی علاقوں میں کتنا فرق رہ گیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پورے صوبے میں آئندہ انتخابات فوج اور رینجرز کی نگرانی میں کرائے جائیں ۔ صرف کراچی میں ہی رینجرز کی نگرانی میں انتخابات کیوں ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تھر کمیشن کی رپورٹ کو بھی منظر عام پر لایا جائے ۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کے ارکان میں کراچی اور حیدر آباد کے لوگوں اور خواتین کو بھی نمائندگی دی جائے ۔ اس وقت کمیشن کے 11 ارکان میں ان کی نمائندگی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن نے ایک امیدوار کو 200 میں سے 320 نمبرز دے دیئے گئے ۔ کمیشن میں ہونے والی بے قاعدگیوں کا نوٹس لیا جائے اور کرپٹ افسروں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ جامعات کی گرانٹ میں اضافہ کیا جائے ۔ کراچی یونیورسٹی اور این ای ڈی یونیورسٹی کی گرانٹ میں خاص طور پر اضافہ کیا جائے ۔