آئی جی کے پی کے کا سوات پولیس کی اغواکاروں کیخلاف کارروائی اور انہیں گرفتار کرنے کی پیشہ ورانہ کاوشوں کی تعریف

کسی کا بچہ اغوا ہوجائے تواسکاکرب اور غم صرف اُس کے والدین ہی بہتر جانتے ہیں،پولیس نے بچے کو بحفاظت بازیاب کرکے جو خوشی اُن کے والدین کو دی ہے اسکا اصل صلہ اﷲ تعالیٰ انہیں دونوں جہانوں میں دے گا، ناصر خان دُرانی

جمعہ 24 جون 2016 21:58

؂پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 جون ۔2016ء ) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے کہاہے کہ سوات پولیس ٹیم کی اغواکاروں کا مسلسل پیچھا کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کی پیشہ ورانہ کاوشوں کی تعریف کی اورکہا کہ کسی کا بچہ اغوا ہوجائے تواسکاکرب اور غم صرف اُس کے والدین ہی بہتر جانتے ہیں اور پولیس نے بچے کو بحفاظت بازیاب کرکے جو خوشی اُن کے والدین کو دی ہے اسکا اصل صلہ اﷲ تعالیٰ انہیں دونوں جہانوں میں دے گاان خیالات کااظہار انہوں نے سنٹرل پولیس آفس پشاور میں منعقد ہ تقریب خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب میں سوات پولیس اہلکاروں کو دو کروڑروپے تاوان کی غرض سے اغواء شدہ بچے کو بازیاب اور اغواکاروں کے گروپ کو گرفتار کرنے پر نقدانعامات اور توصیفی اسناد سے نوازا گیا۔

(جاری ہے)

یکم جون کو نامعلوم اغواکاروں نے 3 سالہ حیان علی ولد صداقت علی سکنہ سیدوشریف کو اغوا کرکے اُن کی رہائی کے لئے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔ کمسن بچے کی بحفاظت بازیابی کے لئے سوات پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی۔

اغواکار کال کرنے کے بعدموبائل بند کرکے اپنی پوزیشن مسلسل تبدیل کرتے تھے۔تاہم پولیس کی خصوصی ٹیم نے مغوی بچے کے باپ کو اپنے ساتھ رکھ کرموبائل لوکیٹرکی مدد سے اُن کا مسلسل پیچھا کرتے رہے۔ موبائل کا ابیٹ آباد ، مانسہرہ اورنوشہرہ کا لوکیشن ظاہر کرنے پر پولیس ٹیم نے وہاں پر چھاپے مارے۔اسی روز پولیس کی خصوصی ٹیم نے نوشہرہ میں مذکورہ اغواکاروں کے موبائل لوکیشن کی جگہ پر چھاپہ مارا لیکن اس دوران پولیس کو مخبر کے ذریعے مشکوک سوزوکی آلٹوB5818 Swat اغواکار گروپ بمع مغوی بچے کی سوات کی جانب جانے کی اطلاع موصول ہوئی۔

پولیس نے فوراََ اسی گاڑی کا تعاقب شروع کیا اور فرنٹ سیٹ پر بیٹھی عورت کے گود میں تین سالہ مغوی بچے کی اُن کے باپ کے ذریعے شناخت کرائی اور موقع پر اغواکار ہ خاتون تاج بی بی اور اغواکار عبدالمتین ولد تراب ساکنان لوگرا فغانستان حال غازی کوٹ مانسہرہ کو گرفتار کر لیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پی ناصر خان دُرانی نے سوات پولیس ٹیم کی اغواکاروں کا مسلسل پیچھا کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کی پیشہ ورانہ کاوشوں کی تعریف کی اورکہا کہ کسی کا بچہ اغوا ہوجائے تواسکاکرب اور غم صرف اُس کے والدین ہی بہتر جانتے ہیں اور پولیس نے بچے کو بحفاظت بازیاب کرکے جو خوشی اُن کے والدین کو دی ہے اسکا اصل صلہ اﷲ تعالیٰ انہیں دونوں جہانوں میں دے گا۔

آئی جی پی نے انعام یافتہ گان پر زور دیا کہ وہ کسی بھی وقوع کو چیلنج کے طور پر قبول کر یں اپنی طرف سے ہر ممکن کو شش کریں اﷲ تعالیٰ انہیں ضرور کامیابی سے سرفراز کرے گا۔ اس موقع پر آئی جی پی نے کاروائی میں حصلہ لینے والے اہلکاروں انسپکٹر پیرسید، سب انسپکٹر امان خان، ایس ایچ او پولیس اسٹیشن رحیم آباد بہادر شاہ اور کانسٹبلان روشن علی(ایلیٹ فورس) فضل کریم اور گوہرکو نقد انعامات اور توصیفی اسناد دے نوازا۔پرنسپل سٹاف آفیسر برائے آئی جی پی محمد افضل بھی اس موقع پر موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :