این ایس جی میں توسیع ایک خطرنا ک کھیل ہے، چین

این ایس جی میں شمولیت کیلئے اتفاق رائے ضروری ہے، چین بھارت کی ایٹمی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کو تیار ہے پیرس معاہدہ کے تحت ہر ملک ایٹمی توانائی پر امن مقاصد کیلئے استعمال کرسکتا ہے چین کی وزارت خارجہ کے ہتھیاروں پر پابند ی کے محکمہ کے ڈائریکٹر جنرل وانگ کن کی اخبارنویسوں سے بات چیت

جمعہ 24 جون 2016 21:23

این ایس جی میں توسیع ایک خطرنا ک کھیل ہے، چین

سیؤل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 جون ۔2016ء ) چین نے اپنے اس موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کی نیوکلیئر سپلائر گروپ(این ایس جی ) میں شمولیت کے مسئلے پر اتفاق رائے ہونا ضروری ہے ، چین نے این ایس جی کی رکنیت کیلئے ایسے ممالک کی درخواستوں کو جنہوں نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے حالیہ اجلاس میں زیر بحث لانے کا فیصلہ کیا ، این ایس جی میں توسیع ایک خطرنا ک کھیل ہے اور گروپ میں اس کی وجہ سے اختلاف رائے موجود ہے۔

ان خیالات کا اظہار چین کی وزارت خارجہ کے ہتھیاروں پر پابند ی کے محکمہ کے ڈائریکٹر جنرل وانگ کن نے جمعہ کویہاں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ چین کی سوچ بنیادی طورپر ان دو اصولو ں پر مبنی ہے، ایک یہ کہ این ایس جی کے ضابطوں کا احترام کیا جائے اور دوسرے یہ اس کے اصولوں کو کسی خاص ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دیا جائے ، اسی لئے چین نے این ایس جی سے کہا ہے کہ وہ ارجنٹائن کی چیئر مین شپ کے دوران ان معاملات کو رسمی طور پر زیر غور لائے۔

(جاری ہے)

وانگ کن نے کہا کہ چین جنوبی کوریا کی قیادت کے دوران این ایس جی میں اس کے کردار کی تعریف کرتا ہے اور چین نے ہمیشہ اجلاس کے دوران اس کی کارکردگی کو سراہا ہے ۔ چین بھارت کی ہر قسم کی ایٹمی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد کرنے کو تیار ہے ،چین آب وہوا کی تبدیلی سے موثر طورپر نمٹنے کے لئے ایٹمی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر بھارت کے جذبات کو سمجھتا ہے کیونکہ یہ تمام ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک مشترکہ چیلنج ہے جس کا وہ سامنا کررہے ہیں ، چین کو ایٹمی توانائی کے معاملے میں کئی نیوکلیئر سپلائر اراکین کا تعاون حاصل ہے اور ظاہر ہے کہ یہ بھارت کی ضرور ت ہے چین بھی اس میدان میں بھارت کے ساتھ تعاون کو توسیع دینے کے لئے تیار ہے تا کہ اس کی ایٹمی توانائی کی ضروریات میں مدد کی جا سکے ۔

وانگ کن نے کہا کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کا معاہدہ آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں پیرس معاہدے کے خلاف نہیں ہیں بلکہ یہ معاہدے ایک دوسرے کے معاون ہیں ،ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی بعض شقیں کسی بھی ترقی پذیر ملک کو اس بات کا قانونی حق دیتی ہیں کہ وہ ایٹمی توانائی کو پر امن مقاصد کے لئے استعمال کر سکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :