بجٹ میں زرعی شعبے کی ترقی کیلئے نئی مراعات کا غیر مقدم کرتے ہیں اس سے مجموعی قومی پیداوار بہتر ہو گی، شیخ پرویز احمد

جمعہ 24 جون 2016 20:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 جون ۔2016ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر شیخ پرویز احمد نے حکومت کی طرف سے بجٹ 2016-17میں زرعی شعبے کی ترقی کیلئے نئی مراعات کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے کیونکہ اس سے زرعی شعبے کی گرتی ہوئی پیداوار میں کافی بہتری آئے گی اور مجموعی قومی پیداوار میں اضافہ ہو گا جس سے معیشت تیز رفتار ترقی حاصل کرنے کے قابل ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن سال برائے 2016کے دوران زرعی شعبے میں منفی ترقی کا رجحان رہا جس وجہ سے ملکی معیشت کی ترقی بھی مقررہ ہدف سے کم رہی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ متعدد صنعتوں کو خام مال فراہم کرتا ہے، مجموعی قومی پیداوار میں اس کا حصہ 19فیصد سے زائد ہے، ملک کی 42فیصد سے زائد لیبر فورس کا روزگار زرعی شعبے سے وابستہ ہے اور یہ شعبہ ملک سے غربت کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے تاہم پچھلے کچھ عرصے سے زرعی شعبہ متعدد مشکلات کا شکار رہا جس وجہ سے اس کی ترقی کافی متاثر ہوئی لہذا اس بات کی اشد ضرورت تھی کہ حکومت اس اہم شعبے کو مشکلات سے نکالنے کیلئے جامع اقدامات لیتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نئے بجٹ میں کھاد کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا اعلان، کیڑے مار ادویات پر 7فیصد ڈیوٹی کا خاتمہ، زرعی ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی کی قیمت کو 8.85روپے فی یونٹ سے کم کر کے 5.35روپے فی یونٹ تک لانا قابل تعریف اقدامات ہیں کیونکہ ان اقدامات پر عمل درآمد سے زرعی شعبے کی گرتی ہوئی پیداوار میں نمایاں بہتری متوقع ہے۔ شیخ پرویز احمد نے کہا کہ درآمد کردہ اور ملک میں تیار کئے جانے والے ٹریکٹروں پر جی ایس ٹی کو 10فیصد سے کم کر کے 5فیصد تک لانا، زرعی مشینری پر عائد کسٹم ڈیوٹی کا خاتمہ کرنا، کیڑے مار ادویات کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینا اور یوریا کھاد پر عائد موجودہ 17فیصد جی ایس ٹی کو کم کر کے 5فیصد تک لانا بھی قابل ستائش اقدامات ہیں کیونکہ اس سے زرعی شعبے کی مشکلات کافی کم ہو گی اور زرعی پیداوار منفی ترقی سے باہر نکل کر مثبت ترقی کی طرف پیش رفت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل مصنوعات کا پاکستان کی برآمدات میں سب سے زیادہ حصہ ہے لیکن موجودہ سال کے پہلے گیارہ ماہ میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں 7.34فیصد کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ کپاس کی پیداوار میں 27.83فیصد کمی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس عرصے میں خام کپاس کی برآمدات میں تقریبا 48فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور کاٹن یارن کی برآمدات میں 32فیصد کمی ہوئی ہے۔تاہم انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ زرعی شعبے کیلئے نئی مراعات پر عمل درآمد سے زرعی پیداوار اور زرعی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ ہو گا جبکہ زراعت سے وابستہ صنعتوں کو بھی بہتر ترقی ملے گی ۔

متعلقہ عنوان :