جماعت اسلامی نے نیپرا میں کے الیکٹرک کے خلاف فریق بننے کی درخواست دائر کردی

کے الیکٹرک کارواں سال کا متوقع 40ارب سے زائد منافع کراچی کی عوام سے جبری بھتہ وصولی ہے ،حافظ نعیم الرحمن

جمعہ 24 جون 2016 18:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 جون ۔2016ء) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے ایک درخواست کے ذریعے نیپرامیں کے الیکٹرک کی نااہلی ، ناقص کارکردگی اور عوام پر ظالمانہ اقدامات کے خلاف فریق بننے کے لیے درخواست دائر کر دی ہے اوراستدعا کی ہے کہ آئندہ سماعتوں کے موقع پر جماعت اسلامی کو بھی عوام کا موقف بیان کرنے کا موقع دیا جائے۔

حافظ نعیم الرحمن نے اپنی درخواست میں کے الیکٹرک کے حوالے سے اہم حقائق اور مختلف تجاویز ومطالبات پیش کیے ہیں اور کہا کہ نیپرا نے بجلی کا ملٹی ایئر ٹیرف2002 میں متعارف کروایا تھا جس کی معیاد 30جون2016ء کو ختم ہوجائے گی۔گرتی ہوئی فرنس آئل کی قیمتوں‘ کے الیکٹرک کے ملازمین کی تعداد17439 سے کم ہوکر 10 ہزار ‘ کے الیکٹرک کے صارفین کی تعداد 18لاکھ سے بڑھ کر 25لاکھ تک پہنچ جانے کے پیش نظر آئندہ ٹیرف میں کمی کرکے اس کا فائدہ صارفین کو پہنچایاجائے۔

(جاری ہے)

صارفین سے میٹر رینٹ اور بنک چارجز کے نام پر رقم وصول کرنا نیپرا کے ملٹی ایئر ٹیرف قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ کے الیکٹر ک اس مد میں صارفین سے ماہانہ کروڑوں روپے ناجائز وصول کر رہی ہے۔ نیپرا کے الیکٹرک کو پابند کرے کہ اس مد میں وصول شدہ رقم صارفین کو واپس کی جائے۔اپنی درخواست میں انہوں نے مزید کہا ہے کہ کے الیکٹرک کارواں سال2016 کا متوقع 40ارب سے زائد منافع کراچی کی عوام سے جبری بھتہ وصولی ہے جس کی بنیاد اضافی میٹر ریڈنگ کے ذریعے زائدبل‘ ایوریج بل‘ بقایا جات‘ ٹیرف سلیب میں ردو بدل‘ ناجائز بنک چارجز ‘ میٹر رینٹ اور فن لوڈ شیڈنگ کے ذریعے لوٹ مار ہے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ 2009 میں15 ارب سالانہ خسارے میں جانے والی کمپنی2016 میں 40ارب سے زائد منافع کمارہی ہے۔ یعنی گذشتہ 7سالوں میں54ارب کا کاروبار کیا جبکہ اس دوران صارفین کی تعداد میں2لاکھ کا اضافہ ہے اور فکسڈ ملٹی ایئر ٹیرف کی وجہ سے ٹیرف میں کوئی تبدیلی نہ ہونے کے باوجود 40ارب روپے کا منافع صارفین کا استحصال و لوٹ مار ہے۔ اس کے خلاف نہ صرف تحقیقات کی جائے بلکہ آئندہ ٹیرف میں صارفین کو ریلیف دیا جائے۔

IMFکے کہنے پر بجلی کی سبسڈی میں کمی کی گئی جس کو بنیاد بناتے ہوئے 2014 میں ٹیرف میں25%اضافہ کیا گیا جبکہ سال 2009 تا2013 سبسڈی میں 15ارب سالانہ سے76 ارب سالانہ کااضافہ ہوا لیکن ٹیرف میں کمی نہیں کی گئی نہ ہی اس کا فائدہ صارفین کو پہنچایا گیا لہٰذا آئندہ ٹیرف میں صارفین کو اس حوالے سے ریلیف دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ نیا سلیب سسٹم صارفین کے لیے نقصان دہ ہے اور انھیں گذشتہ سالوں کی نسبت زیادہ پیسے دینے پر مجبور کیا گیا ۔

مثلاً جوصارف 50یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتا ہے کے الیکٹرک اس صارف کو 2روپے فی یونٹ وصول کرنے کے بجائے 75روپے کم از کم چار جز پر مشتمل ٹیکس لگا کر موجود یونٹ اگلے ماہ کے بل میں منتقل کر رہی ہے۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ1-100یونٹ کا سلیب51-100 سے شروع کیا جائے تاکہ50یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کو فائدہ پہنچے ۔نجکاری کا بنیادی مقصد ادارے کی کارکردگی کوبہتر بنانا اور صارفین کو بلا تعطل بجلی فراہم کرنا تھا لیکن حالات پہلے سے زیادہ گھمبیر ہوگئے ہیں شدید گرمی اور رمضان میں حتی کہ سحر و افطار اور تراویح کے دوران بھی صارفین بدترین لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پریشان ہیں۔

کے الیکٹر ک نے جان بوجھ کر استعداد ی صلا حیت سے کم بجلی پیدا کی اور بجلی باہر سے خرید کر اس کا بوجھ صارفین پر ڈالا یہ کھلم کھلا نیپرا قوانین کی خلاف ورزی ہے اس کا نوٹس لے کر آئندہ ٹیرف سے عوام کو ریلیف دینا چائیے۔کے الیکٹرک کے ناقص سپلائی سسٹم ہونے کی وجہ سے بالخصوس گرمیوں میں نہ صرف فالٹز میں اضافہ ہوجاتا ہے بلکہ فالٹز کو درست ہونے میں گھنٹوں لگا دیئے جاتے ہیں۔امتیازی لوڈ شیڈنگ پالیسی کو ختم کیا جائے کچھ صارفین کے بجلی چوری کرنے کی سزا پورے علاقے کے ان صارفین کو نہیں دینی چاہیے جو بر وقت بجلی کا بل ادا کرتے ہیں کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی چوری کے الزام پر شہر کے مختلف علاقوں میں اضافی لوڈ شیدڈنگ کوفوری طور پر ختم کروایا جائے۔