میٹروپولیٹن سسٹم کے خلاف ایک بار پھر سی ڈی اے کے افسران اور پاشا گروپ نے ہائی کورٹ میں جانے کا فیصلہ کر لیا

جمعہ 24 جون 2016 17:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24 جون ۔2016ء) میٹروپولیٹن سسٹم کے خلاف ایک بار پھر سی ڈی اے کے افسران اور پاشا گروپ نے ہائی کورٹ میں جانے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے قبل از وقت پریس کانفرنس کر کے جمہوری سسٹم کو ڈی ریل کرنے میں سی ڈی اے کے افسران کا عدالت جانے کا راستہ ہموار کر دیا ہے ۔ آن لائن کو اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سی ڈی اے کے جن اداروں اور سٹاف سے متعلق ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے پریس کانفرنس کی ہے وہ غیر قانونی ہے کیونکہ اداروں کی تقسیم اور افسران و سٹاف کے جانے کا بل ابھی تک تیا ر ہی نہیں ہوا ہے اسمبلی و سینٹ سے پاس ہونا تو دور کی بات ہے ۔

اورجس نوٹیفکیشن کو میڈیا میں دکھایا گیا ہے وہ غلط اور خلاف آئین ہے دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ تین ڈپٹی مئیرکا بھی باقاعدہ قانون پاس نہیں ہوا ہے انکی تقرری بھی غیر آئینی ہے ۔

(جاری ہے)

ماہرین کی رائے کے مطابق اگرنوٹیفیکشن غلط ہے تو پھر میٹروپولٹین میں ہونے والے تمام فیصلے اور کام غیر قانونی قرار دیئے جائیں گے ۔معلومات کے مطابق ڈپٹی مئیر کے حوالے سے سینٹ کی ایک کمیٹی اب تک کام جاری رکھے ہوئے ہے ۔

دوسری جانب ایک یو سی چیئرمین نے بتایا کہایک وفاقی وزیر جان بوجھ کر میٹروپولٹین سسٹم کو الجھانا چاہتے ہیں کیونکہ قبضہ مافیا سمیت جرائم پیشہ عناصر کے خلاف میئر اسلام آباد کا سخت موقف اٹل ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ میئر اسلام آباد شیخ عنصر کے بہت سارے یو سی چیئرمین اس لیے خلاف ہیں کہ انہیں پتہ ہے کہ وہ قبضہ مافیا ہیں اور انکے دن اب بدمعاشی کے کم رہ گئے ہیں،نیز ایک نجی تقریب میں شیخ عنصر نے کہا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ انکے جمہوری سسٹم میں کرمنل لوگ بھی آچکے ہیں لیکن اگر انہوں نے اب اپنے آپ کو نہ بدلا تو پھر مجبوراہمیں بدلنا پڑے گا۔

میئر اسلام آباد کی اس گفتگو کو چند یو سی چیئرمینوں نے نہ صرف برا منایاتھا بلکہ انہوں نے برملا اظہار بھی کیا تھا کہ اگر یہ سسٹم چل پڑتا ہے اور چوہدری نثار علی خان بھی وزیر داخلہ رہ گئے تو موجودہ میئر کسی صورت اپنے اختیارات پر کمپرومائز نہیں کر ے گا۔دوسری جانب سی ڈی اے افسران و سٹاف کی جانب سے عدالت عالیہ جانے کے حوالے سے معروف قانون دان حشمت حبیب نے آن لائن کو بتایا کہ نوٹیفکیشن میں تمام تر تفصیلات نہیں ہوتی ہیں اور نہ ہی ممکن ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ نوٹیفیکشن کی مد میں جب میئر اپنا عہدہ سنبھال لے گا تو اسے اختیار ہوگا کہ ملازمین اور انکی قواعد و ضوابط طے کریں گے اور وہ ہی مجاز ہونگے کہ کن افسران و سٹاف کو اپنے ساتھ رکھنا ہے اس سے قبل کوئی بل پاس نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی بل کا معاملہ ہے ،سوال کے جواب میں حشمت حبیب نے بتایاکہ عدالت جانا ہر شہری کا حق ہے تاہم انکی نظر میں نوٹیفیکشن درست ہے اس پراتنی تفصیل نہیں آ سکتی ہے جو کچھ طے ہونا ہے وہ بعد کا معاملہ ہے اس میں بل کا مسئلہ نہیں ہے ۔

واضع رہے کہ سی ڈی اے کی ایک یونین کی جانب سے معروف ایڈووکیٹ نعیم بخاری سٹاف کا مقدمہ عدالت عالیہ میں دائر کرچکے ہیں اس سلسلہ میں مزید رائے لینے کے لیے ایڈووکیٹ نعیم بخاری سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم رابطہ نہ ہو سکا۔۔۔۔۔

متعلقہ عنوان :