چین پاکستان اقتصادی راہداری تعاون کا بے مثال فریم ورک ہے ، چینی سفیر

سی پیک کے تحت درجنو ں اہم منصوبے شروع اور اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے سی پیک میں بنیادی ڈھانچے کے دوسرے منصوبے بھی شامل ہیں ، چینی خبر رساں ایجنسی سے انٹرویو

جمعہ 24 جون 2016 17:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 جون ۔2016ء ) چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) ایک بے مثال فریم ورک ہے جس نے درجنوں اہم منصوبوں کو فروغ دیا ہے اور اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور اس سے یہاں روزگار کے ہزاروں مواقعے پیدا ہوں گے ۔یہ بات چین کے سفیر متعینہ پاکستان سن و ی ڈانگ نے گذشتہ روز یہاں کہی ۔ایک انٹرویو میں شنہوا سے باتیں کرتے ہوئے سن نے کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک کے سی پیک معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد صرف تین سال سے کم کا عرصہ گزرا ہے ، پاکستانی عوام اس منصوبے کی وجہ سے قبل از وقت کٹائی سے پہلے ہی استفادہ کررہے ہیں ، اہم ترین منصوبے تقریباً تمام پاورپلانٹس ہیں جن کا مقصد پاکستان کی بجلی کی شدید قلت پر قابو پانا ہے ، زیر تعمیر 16پاورپلانٹس میں سے فوسل فیول ، ہوا اور شمسی توانائی کے منصوبے 2018ء کے اواخر تک مکمل ہونے کی توقع ہے جبکہ ہائیڈرو الیکٹر ک پلانٹ دو سال بعد مکمل ہو گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چالو ہونے کے بعد پاور اسٹیشن دس ملین کلو واٹ سے زیادہ بجلی پیدا کریں گے ، جس سے 7ملین گھر روشن ہوں گے ، ملک کے مینوفیکچرنگ اور صنعتی شعبوں کو اپ گریڈ کیا جاسکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک دوسرے بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں پر مشتمل ہے جن میں شاہراہ قراقرم کی جزوی تزئین و مرمت ،لاہور کراچی ہائے وے کے حصے کی مرمت اور لاہور میونسپل لائٹ ریل بھی شامل ہیں ، بحیر ہ ہند پر گوادر بندر گاہ جس پاکستان اس توقع پر تعمیر کررہا ہے کہ اپنی مصروف کراچی بندرگاہ کی معاونت کر سکے کوبھی چین کی حمایت حاصل ہے ، چین نے علاقے میں گوادر بندر گاہ کے علاقے میں سکول اور ہسپتال تعمیر کرنے کا وعدہ کیا ہے ، اس کے علاوہ الگ تھلگ شہر کو بیرون دنیا سے ملانے کے لئے سڑکوں اور ایئر پورٹس کی تعمیر کا بھی وعدہ کیا گیا ہے ، مارچ تک سی پیک کے جاری منصوبوں کی بدولت 6000سے زائد پاکستانیوں کو روز گار فراہم کیا گیا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ مزید بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شروع کرنے کے بعد تعمیراتی روزگار کی تعداد بآسانی 10ہزار تک پہنچ جائے گی ، سی پیک بلیو پرنٹ کے مطابق بنیادی ڈھانچے کے بعد ایجنڈ ے میں صنعتی پارک شامل ہیں ،توقع ہے کہ اس کی وجہ سے پاکستان میں لیبر نوعیت کے منصوبے جن کی وجہ سے ہزاروں روزگا رکے مواقعے پیدا ہوں گے قائم کرنے کے لئے چینی کمپنیاں متوجہ ہو ں گی۔

سن نے کہا کہ پرامید صورتحال کے باوجود سی پیک ٹھیک طورپر کام نہیں کررہاہے ، راستے میں آنیوالی رکاوٹوں کی وجہ سے اس کی ترقی میں سست روی ہو سکتی ہے ، ۔سن نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان اختلافات سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ، طرفین کی مملکتیں مختلف ہیں ، سیاسی نظام اور ثقافت بھی مختلف ہے ، سی پیک کو آگے بڑھانے کے میکنزم کو بھی کھینچنے کی ضرورت ہے ،ان اختلافات کو دور کرنے کیلئے چینی کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زیادہ مقامی باشندوں کو بھرتی کریں جو پاکستانی معاشرے کو صحیح طورپر سمجھتے ہوں ، ایک اور اہم باعث تشویش بات سیکورٹی ہے ۔

سن نے کہا کہ اگرچہ سکیورٹی میں کچھ بہتر ی دیکھنے میں آئی ہے ، چینی کارپوریشنوں کو اب بھی ملک کے بعض حصوں میں کام کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں وہ سی پیک منصوبوں کے تحفظ کیلئے خاص طورپر قائم کی گئی سپیشل فورس کے قیام پر حکومت پاکستان اور فوج کے عزم کو سراہتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :