اویس شاہ کو اگر تین روز میں بازیاب نہ کرایا گیا تو وکلا سندھ بھر میں دمادم مست قلندر کریں گے،محمود الحسن

جمعہ 24 جون 2016 16:49

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 جون ۔2016ء) سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس علی شاہ کی بازیابی سے متعلق سندھ بار کونسل، ملیر بار ایسوسی ایشن اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سٹی کورٹ کراچی بار میں مشترکہ پریس کانفرنس کی گئی ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کراچی بار کے صدر محمود الحسن نے کہاکہ اویس علی شاہ کے اغوا پر پولیس کو بروقت کارروائی کرنا چاہئے تھی، اویس علی شاہ کا اغوا پولیس اور رینجرز کی نااہلی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اویس شاہ کو اگر تین روز میں بازیاب نہ کرایا گیا تو وکلا سندھ بھر میں دمادم مست قلندر کریں گے۔ محمودالحسن نے کہاکہ اویس شاہ کی بازیابی اور امجد صابری کا قتل سیکورٹی اہلکاروں کی ناقص کارکردگی ہے۔

(جاری ہے)

شہر میں امن و امان کے دعوے کرنے والے ادارے خالی بول بچن کی حد تک باتیں کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی وکلاء کو اغوا اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

لیکن حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہ کئے گئے۔ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے کو اغوا کرنا افسوس ناک عمل ہے۔ جو عناصر بھی اس اغوا میں ملوث ہیں وکلا برادری انہیں عدالتوں پر اثر انداز نہیں ہونے دے گی۔انہوں نے کہاکہ ہم حکومت کو تین روز کی مہلت دے رہے ہیں کہ وہ اویس علی شاہ کو فوری طور پر بازیاب کرائیں ورنہ جیسے 2007 میں تحریک چلی تھی تو جمہوریت بحال ہوئی اب 2016 میں پھر تحریک کا آغاز کرنے پر مجبور ہوں گے۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہم سڑکوں پر آئیں لیکن ہمارے پاس پرامن احتجاج کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :