تحریک انصاف کے صوبائی وزرا کی مولانا سمیع الحق سے ملاقات، دارالعلوم حقانیہ خلاف جاری پروپیگنڈے پر اظہار افسوس

جمعہ 24 جون 2016 16:33

اکوڑہ خٹک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 جون ۔2016ء) تحریک انصاف کے صوبائی وزرا نے اکوڑہ خٹک میں مولانا سمیع الحق سے ملاقات کی جس میں صوبائی وزیرتعلیم عاطف خان، صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ شاہ فرمان خان، صوبائی ممبر اسمبلی حاجی ادریس خٹک ،سیکرٹری ایجوکیشن قیصر عالم سمیت دیگر اہم شخصیات نے ملاقات کی اور میڈیا پر دارالعلوم حقانیہ کے خلاف جاری پروپیگنڈے پر اظہار افسوس کیا۔

تحریک انصاف کے وفد نے کہاکہ مدارس اور مساجد کو فنڈ دینا ،ترقی اور تعمیر کوئی نئی بات نہیں بلکہ گزشتہ حکومتوں نے عوامی نیشنل پارٹی نے ایک ارب 35کروڑ روپے مدارس و مساجد پر خرچ کئے،جس کا بیشتر حصہ مردان میں صرف ہوا۔ لیکن آج تک ان کے کوئی نتائج سامنے نہیں آئے۔وفد نے کہاکہ اِس وقت دارالعلوم حقانیہ کے کلاسز بوسیدہ ہوچکے ہیں، اور ان میں33۔

(جاری ہے)

40 طلباء سے زیادہ بیٹھنے کی گنجائش نہیں، جبکہ ہر کلاس میں چار پانچ سو طلباء کے بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ مولانا سمیع الحق نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم حقانیہ پاکستان کا سب سے بڑا اور قدیم ترین مدرسہ ہے ، جس میں ایشیاء کی سب سے بڑی گریجویشن کلاس یہاں ہے جس سے ہرسال یہاں پندرہ سو سے زائد طلباء فارغ التحصیل ہوتے ہیں، دارالعلوم حقانیہ کے بیشتر فضلاء مختلف یونیورسٹیز کے اسلامک اسٹڈیز کے سربراہان ہیں، جبکہ دارالعلوم کے تحت حقانیہ تعلیم القرآن ہائی سکول ۱۹۳۶ء سے قائم ہے، جس سے عوامی نیشنل پارٹی کے لیڈر اجمل خٹک اوردیگر اہم شخصیات تعلیم حاصل کرچکی ہیں، یہ سکول مردان بورڈ کے ساتھ منسلک ہے، جس میں900طلباء عصری تعلیم حاصل کرتے ہیں، اس سکول کے تمام اخرجات دارالعلوم خود برداشت کرتا ہے، بے نظیر قتل کیس کے حوالے سے مولانا سمیع الحق نے کہاکہ دارالعلوم حقانیہ کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں یہ خالص دینی اور تعلیمی ادار ہ ہے، گزشتہ سال پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بذات خود تشریف لائے اور دارالعلوم حقانیہ کے خدمات کا اعتراف کیا۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ میرے سینٹ کے فنڈز اس وقت کے وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے خصوصی طورپر عام اصول سے مستثنیٰ کرتے ہوئے دارالعلوم حقانیہ کے تعمیری کاموں پر خرچ کرنے کی اجازت دی۔ موجودہ وسیع دارالحدیث میرے اس فنڈ اور بے نظیر بھٹو کے تعاون سے تعمیر ہوا۔مسلم لیگ نون،پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی کے دارالعلوم مخالف بیانات پرتبصر ہ کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید ،عوامی نیشنل پارٹی کے سینٹر زاہدخان اور امریکہ چاروں کا موقف بالکل یکساں ہے، وفد نے کہاکہ دارالعلوم حقانیہ میں جدید کمپیوٹر لیب، ٹیکنیکل ایجوکیشن، ماڈرن لینگویجز اکیڈمی، ٹیچر ٹریننگ سنٹر، سکول کی اپ گریڈیشن او رطلباء کو جدید تعلیمی اور تکینکی طرز پر تعلیم دینا،صوبائی حکومت کی بینیادی ترجیحات میں سے ہے۔

اس سلسلہ میں مقامی ایم پی اے ادریس خٹک جن کا تعلق تحریک انصاف سے ہے، پچھلے تین سال سے اپنے تعمیراتی فنڈز میں حقانیہ کے ترقیاتی ضرورتیں ڈالتے رہے اور اس میں ان کی کوششوں کا بڑا حصہ ہے، وفد نے اس بات کی وضاحت کی کہ یہ رقم بھی یکمشت نہیں بلکہ قسطوں میں حکومتی اصول کے مطابق سی اینڈ ڈبلیو کے ذریعے خرچ کی جائے گی، مولانا سمیع الحق نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کیا کہ اس فنڈ کا دارالعلوم کے طلبہ پر اخراجات سے کوئی تعلق نہیں جو صرف عوام کے صدقات وزکوٰة سے پورے ہوتے ہیں اور دارالعلوم کا عظیم کردار مغرب کو برداشت نہیں ہورہا ہے، مغرب اور مغربی میڈیا ایک عرصہ سے دارالعلوم کی کردار کشی میں لگا ہوا ہے جبکہ ہمارے سیکولر لبر ل اور لادینی حلقے اور حکمران مغرب کو خوش کرنے کے لئے ایسا ہی کررہے ہیں،وفد نے کہاکہ صرف دارالعلوم حقانیہ ہی نہیں بلکہ دیگر مدارس بھی حکومت کی ترجیح میں شامل ہیں، مگر دارالعلوم حقانیہ کی علمی تاریخی اور سیاسی ساکھ اور سرپرستی کی وجہ سے اسے اہمیت دی گئی ہے کسی سیاسی مقاصد سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔

وفد نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی پنجاب کے مدارس کو لیپ ٹاپ اسکیم اور دیگر پراجیکٹس میں اربوں روپے خرچ کئے،مگر کوئی انگلی اٹھانے والا نہیں،جبکہ ہمارا مقصد مدارس کو قومی دھارے میں ڈھالنا اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ وفد کے ساتھ ملاقات میں جمعیت علماء اسلام کے نائب امیر مولانا حامد الحق حقانی،مولانا راشد الحق ،مولانا احمد شاہ ،مولانا ظفر زمان حقانی ،مولانا اسرار وغیرہ شامل تھے۔