کولمبیا میں50سال سے جاری گوریلا وار کے خاتمے کے لیے معاہدہ

کولمبیا کی حکومت اور بائیں بازو کی ریووروشنری آرمد فورسز آف کولمبیا سے تعلق رکھنے والے باغیوں نے جنگ بندی اور ترک اسلحہ کے ایک معاہدے پر دستخط کیے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 24 جون 2016 16:32

کولمبیا میں50سال سے جاری گوریلا وار کے خاتمے کے لیے معاہدہ

ہوانا(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24جون۔2016ء) جنوبی امریکہ کے ملک کولمبیا کی حکومت اور بائیں بازو کی ریووروشنری آرمد فورسز آف کولمبیا سے تعلق رکھنے والے باغیوں نے جنگ بندی اور ترک اسلحہ کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جو 50 سال سے جاری گوریلا جنگ اور دہشت گردی کو ختم کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔کولمبیا کے صدر ہوان مانوئیل سانتوس اور ’ایف اے آر سی‘ کے مخفف سے جانی جانے والی باغی تنظیم کے رہنما روڈریگو لنڈونو اچیوری نے ہوانا میں معاہدے پر دستخط کیے جہاں چار سال سے امن مذاکرات جاری تھے۔

اس تقریب میں امن مذاکرات میں شریک کیوبا کے صدر راو¿ل کاسترو اور ناروے کے وزیرخارجہ بورگ برینڈے کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، امریکہ کے سفیر برنارڈ آرنسن اور دیگر جنوبی امریکی ممالک کے سربراہان موجود تھے۔

(جاری ہے)

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے ایک بیان میں جنگ بندی کو کولمبیا اور ہر اس شخص کے لیے ایک ”خوش آئند خبر“ قرار دیا جو امن چاہتا ہے۔

جنگ بندی کے اہم معاہدے کے بعد اب دونوں فریقین حتمی امن معاہدے پر دستخط کریں گے۔ کولمبیا کے صدر ہوان سانتوس نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ یہ معاہدہ 20 جولائی کو طے پا جائے گا جب کولومبیا نے سپین سے 1810 میں آزادی حاصل کی تھی۔حتمی معاہدے کے تمام اختلافی نکات پر اتفاق رائے کے بعد اس پر عوامی ریفرینڈم کرایا جائے گا۔موجودہ معاہدے میں جنگ بندی اور ترک اسلحہ کے علاوہ زرعی اصلاحات اور سابق باغیوں کو کچھ سیاسی طاقت دینے کی شقیں شامل ہیں۔

معاہدے کے تحت سابق باغیوں کو کمیونیٹی سروس اور سفر پر پابندی کے عوض جیل سے استثیٰ دیا گیا ہے۔مارکسی ’ایف اے آر سی‘ باغیوں نے 1964 میں اپنی بغاوت کا آغاز کیا تھا جسے غریبوں کی بغاوت کہا گیا تھا مگر بعد میں ایک خطرناک لڑاکا فورس بن گئی اور اپنی گوریلا کارروائیوں کو جاری رکھنے کے لیے اس نے منشیات کی سمگلنگ اور اغوا برائے تاوان شروع کر دیا۔مگر ’ایف اے آر سی‘ کے باغی کولمبیا کی کسی حکومت کو گرانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔اس جنگ میں دو لاکھ 20 ہزار افراد سے زائد ہلاک اور 70 لاکھ افراد بے گھر بھی ہوئے۔

متعلقہ عنوان :