حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بہترین تعلقات ہیں ‘کچھ لوگ کنفیوژن پیدا کر نے کی کوشش کررہے ہیں ‘ وزیر خزانہ

جمعہ 24 جون 2016 14:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 جون ۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بہترین تعلقات ہیں ‘کچھ لوگ کنفیوژن پیدا کر نے کی کوشش کررہے ہیں ‘ لیگی قیادت کے خلاف مقدمات درج کرانے اور تحریک چلانے کے فیصلہ پر پیپلز پارٹی کو بعد میں افسوس ہوگا ‘ بلاول بھٹو کو بے نظیر کا بیٹا ہونے کے ناطے محبت سے دیکھتا ہوں ‘ ٹوئٹ کا جواب نہیں دینا چاہتا ‘ ڈاکٹرز وزیراعظم کو رمضان کے آخری دنوں میں سفر کی اجازت دیدیں گے۔

ایک انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہاکہ اگرچہ یہ پیپلز پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے تاہم یہ قابل افسوس ہے کہ پیپلز پارٹی ٹریپ ہونے جا رہی ہے،وہ آنے والے دنوں میں اس فیصلے پر افسوس کریگی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹی او آرز کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرنے والے لوگ پارٹی قیادت کی غلط رہنمائی کر رہے ہیں، یہ بڑوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود سمجھداری سے فیصلے کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں بلاول بھٹو کو ایسے ہی دیکھتا ہوں جس طرح میں انہیں بینظیر بھٹو کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے دوران دیکھتا تھا اور میں اب بھی بینظیر بھٹو کا بیٹا ہونے کے ناطے انہیں محبت سے دیکھتا ہوں ‘اور ان کی ٹویٹ کا جواب نہیں دیتا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جامع ٹی او آرز تیار کئے ہیں جو کسی بھی غیر جانبدار شخص کیلئے قابل قبول ہو سکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کسی شخص کو بچانا نہیں چاہتی، پیپلز پارٹی خود اس جال میں پھنس رہی ہے اور وہ اس فیصلے پر بعد میں افسوس کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بہترین تعلقات ہیں،کچھ لوگ کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور افواہیں پھیلانے میں مصروف ہیں۔ وزیراعظم کی صحت کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ان معاملات پر مریم نواز اپ ڈیٹ کریں گی اور وہ اپنے ٹویٹ کے ذریعے یہ ذمہ داری نبھا رہی ہیں، ہمیں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرز وزیراعظم کو رمضان کے آخری دنوں میں سفر کی اجازت دیدیں گے اور اس بارے میں وزیراعظم کے استقبال کے حوالے سے ہمارا ایک اجلاس بھی ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں الیکشن کمیشن کے ممبران کی نامزدگی پر بات ہوئی تھی۔ انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2002ء میں بینظیر بھٹو سے ملاقات ہوئی تھی جس کے نتیجے میں مذاکرات کیلئے ایک دروازہ کھلا، جس کا نتیجہ چارٹر آف ڈیموکریسی کی صورت میں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کیلئے وزیراعظم نے کچھ نام مجھے بھجوائے تھے جو میں نے اپوزیشن لیڈر تک پہنچا دیئے، ہمارا اس معاملے پر عید کے بعد اجلاس بلانے کا پروگرام ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ عمل مقررہ وقت میں مکمل ہو جائے گا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف نے وزیراعظم نواز شریف کو دو مرتبہ فون کیا، انہوں نے ایک فون سرجری سے پہلے اور ایک اس کے بعد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ہمارا قومی امور پر آرمی چیف سے رابطہ ہوا تو سب سے پہلے انہوں نے وزیراعظم کی صحت کے بارے میں پوچھا۔