انتخابی ڈھونگ لاحا صل مشق ہے،دو فریقی مذاکرات سے مسئلہ کشمیر ماضی میں حل ہوا نہ مستقبل میں ہوگا،میرواعظ

منگل 21 جون 2016 13:50

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جون ۔2016ء)مقبوضہ کشمیر میں عوامی مجلس عمل اور حریت فورم کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے نام نہاد انتخابی عمل کو ایک لاحاصل مشق قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ دوفریقی مذاکرات سے مسئلہ کشمیر ماضی میں حل ہواہے نہ مستقبل میں ہوگا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے عوامی مجلس عمل کے 52ویں یوم تاسیس کے موقعہ پر حصول حق خودارادیت کی جدوجہد میں تنظیم کی قیادت اور کارکنوں کی بے مثال قربانیوں کو کشمیری عوام کی عصری تاریخ کا ایک روشن باب قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام ہمیشہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں بہتری کے حامی رہے ہیں اورچاہتے ہیں کہ دونوں جوہری طاقتیں بہتر ہمسایوں کی طرح رہیں۔

تاہم انہوں نے واضح کیاکہ مسئلہ کشمیر سوا کروڑ کشمیری عوام کے سیاسی مستقبل کے تعین کا مسئلہ ہے اور یہ مسئلہ نہ توماضی میں اور نہ ہی مستقبل میں دو فریقی سطح کے مذاکرات سے حل ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

میر واعظ نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے حالیہ بیان، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے پاکستانی ہم منصب محمدنواز شریف کے درمیان تعلقات میں بہتری اور گرم جوشی سے دونوں ملکوں کے درمیان متنازعہ مسائل کے حل میں مدد مل سکتی ہے ،پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے کسی بھی مذاکراتی عمل میں کشمیری عوام کی شرکت ان مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے اور انکی کامیابی کا ناگزیر تقاضا ہے۔

انہوں نے مقبوضہ علاقے میں انتخابی عمل کو ایک بے سود اور لا حاصل مشق قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام پہلے بھی اس عمل کو مسترد کرچکے ہے کیونکہ جموں وکشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کے سیاسی مستقبل کا تعین ابھی ہونا باقی ہے ۔اس موقعہ پر میرواعظ نے میرواعظ مولانا محمد فاروق کی فکر انگیز تقاریر اورخطبات پر مشتمل کتاب ”ندائے حریت“ کی رسم رونمائی انجام دی۔

بعد ازاں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں کشمیر میں بھارتی حکومت اور اسکے مقامی آلہ کاروں کی جانب سے آر ایس ایس ، ہندوتوااور انتہاپسندی کے رجحانات کے فروغ دینے کیلئے کشمیر کی مذہبی شناخت ، انفرادیت اور ملی تشخص کو زک پہنچانے ، بھارتی فوجیوں اور کشمیری پنڈتوں کیلئے الگ کالونیوں اور کشمیر دشمن انڈسٹریل پالیسی کے منصوبوں کو ناقابل قبول قرار دیاگیا۔

قراردادمیں جموں وکشمیر کے طول و عرض میں ظلم و تشدد ، انسانی ، مذہبی اور سیاسی حقوق کی پامالیوں ، حریت پسند قیادت کی پر امن سرگرمیوں پر قدغن ، نظربندیوں اور نوجوانوں کی گرفتاریوں کیخلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے بھارت کی ان آمرانہ اورجمہور کش پالیسیوں کی شدید مذمت کی گئی ۔ اجلاس میں کہاگیا کہ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں یا پھر سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے ایک منصفانہ ،پائیدار اور آبرومندانہ حل کو جنوبی ایشیائی خطے کے دائمی امن کیلئے ناگزیرہے اورکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل سے خطے میں دیرپا امن کی ضمانت فراہم ہوسکتی ہے۔

جلاس میں جموں وکشمیر سے بھارتی فوجی انخلاء ،تمام کالے قوانین کی منسوخی ، حریت رہنماؤں اور نوجوانوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرنے اور نظربندوں کی فوری رہائی پر بھی زوردیا گیا ۔