حریت قائدین نے انتخابات کے بائیکاٹ کی مشترکہ اپیل کر دی

ووٹ ڈالنا شہداء کے مقدس خون سے غداری اور سودا بازی ہے ، سید علی گیلانی

منگل 21 جون 2016 13:06

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 جون۔2016ء) کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور چیئرمین لبریشن فرنٹ محمد یاسین ملک نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں اسلام آباد ( تنت ناگ ) اسمبلی سیٹ کے لئے ہو رہے ضمنی انتخابی ڈرامے کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری قوم نے جدوجہد آزادی کے موجودہ مرحلے میں 6 سو مزار شہداء آباد کئے ہیں اور ووٹ ڈالنا ان شہداء کے مقدس خون کے ساتھ غداری اور سودا بازی کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن میں حصہ لینے والی مختلف ہندنواز پارٹیاں اگرچہ لوگوں سے بجلی ، پانی اور سڑک کے نام پر ووٹ مانگتی ہیں تاہم بھارت بین الاقوامی فورموں پر اس ووٹ کو اپنے جبری قبضے کے حق میں ایک دلیل کے طور پیش کرتا ہے اور اس کو عالمی برادری کو کشمیر کے بارے میں گمراہ کرنے کا موقع ہاتھ آ جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

آزادی پسند قائدین نے کہا کہ جموں و کشمیر کے چھوٹے سے خطے میں بھارت کی دس لاکھ مسلح افواج اور اس کے علاوہ اضافی ٹیم فوجی دستے تعینات ہیں سول آبادیوں میں ایک ہزار سے زائد فوجی کیمپ قائم کئے گئے ہیں اور ہر گلی ، ہر سڑک اور ہر نکر پر مسلح سرکاری فورسز ہمہ وقت تعینات رہتی ہیں پوری ریاست ایک بڑے فوجی کیمپ کا نقشہ پیش کر رہی ہے دونوں رہنماؤں نے کہاکہ ایسی صورت حال میں اگرچہ انتخابات کوئی بااعتبار جمہوری عمل قرار نہیں پاتے ہیں اور یہ محض ایک فوجی مشق کے مانند ہوتے ہیں تاہم بھارت کو وضاحت کے لئے ایک حربہ مل جاتا ہے اور وہ اس کو استعمال کر کے کشمیری قوم کے حق خودارادیت کی واگزاری سے منکر ہو جاتا ہے گیلانی اور یاسین ملک نے اپنے بیان میں لوگوں سے پرزور اپیل کی کہ وہ بھارت کی اس مکارانہ پالیسی کو سمھجیں اور ہر صورت میں ووٹ ڈالنے سے اجنتاب کریں ادھر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو نہ مانو بس سٹینڈ کے قریب اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ حریت کانفرنس ( گ ) کے چیئرمین و بزرگ قائد سید علی شاہ گیلانی سے ملنے کے لئے حیدرپورہ جا رہے تھے یاسین منلک اور گیلانی کے درمیان آج میٹنگ طے تھی جس کے لئے یاسین ملک بزرگ قائد سے ملنے حیدرپورہ جا رہے تھے کہ پولیس کی بھاری جمعیت نے بٹہ مالو بس سٹینڈ پر انکی گاڑی کو روک لیا اور انہیں گرفتار کر لیا گرفتاری کے بعد انہیں کوٹھی باغ پولیس تھانے لایا گیا اور وہاں کچھ دیر تکرکھنے کے بعد سرینگر سنٹرل جیل منتقل کیا گیا ہے ۔