پاکستانی کرکٹرز کیلئے کوہلی بہترین مثال ہیں ‘ ڈین جونز

منگل 21 جون 2016 12:52

پاکستانی کرکٹرز کیلئے کوہلی بہترین مثال ہیں ‘ ڈین جونز

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جون ۔2016ء)سابق آسٹریلین آل راوٴنڈر ڈین جونز نے پاکستانی کھلاڑیوں پر زور دیا ہے کہ اگر وہ اپنے ملک کیلئے مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھانا چاہتے ہیں تو ہندوستانی کرکٹر ویرات کوہلی کی مثال سامنے رکھتے ہوئے ان کی پیروی کریں۔ایک انٹرویوم یں پاکستان سپر لیگ کی چمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ ڈین جونز نے کہا کہ اظہر علی اور اسد شفیق جیسے کھلاڑیوں کو کوہلی کے مقام تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔

ویرات کوہلی کی مثال دیکھیں وہ 150 کلو گروم کا وزن اٹھاتا ہے اور اس کے جسم میں چربی آٹھ فیصد سے بھی کم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو اپنی جسامت کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے اور انہیں اسے اپنا مندر تصور کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ نہیں ہورہی ہے جو کھلاڑیوں کے ہاتھ میں نہیں ہے تاہم انھیں اپنی تکنیک کو بہتر کرتے ہوئے فٹنس پر توجہ دینی چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ میں اظہر علی اور اسد شفیق جیسے کھلاڑیوں پر زور دوں گا کہ وہ ایتھلیٹ بنیں کیونکہ میرا نہیں خیال کہ کئی پاکستانی کھلاڑی ایتھلیٹ ہیں ‘ ان کے پاس صلاحیت ہے لیکن انھیں فٹنس اور بہتری کی ضرورت ہے۔ڈین جونز متعدد مرتبہ پاکستانی بلے باز عمر اکمل کی تعریف کرتے ہوئے انھیں باصلاحیت قرار دے چکے ہیں تاہم ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میں ان سے پوچھنا چاہوں گا کہ آپ مسئلے کا حل ہیں یا خود مسئلہ ہیں؟۔

انھوں نے کہا کہ ان (عمراکمل) کے پاس تمام شاٹس ہیں تاہم وہ دفاع میں کمزور ہیں میرا نہیں خیال کہ وہ ڈی ولیئرز کی طرح 80 گیندوں پر صرف 2 رنز بنا سکیں۔عمر اکمل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ شاندار ہے اور مجھے لڑکے سے پیار ہے تاہم انھیں ایک اچھے شخص کی ضرورت ہے جو انھیں آرام سے سمجھائے کہ یہ چیزیں آپ کی زندگی میں بہت ضروری ہیں اس لیے اپنے دفاع کی صلاحیت اور کچھ فٹنس کو بھی بہتر بنا لو۔

قومی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے لیے عمر اکمل اور احمد شہزاد کو شامل نہیں کیا گیا ‘ دونوں کھلاڑیوں نے ون ڈے سیریز کے لیے ٹیم میں واپسی کے لیے امید کا اظہار کیا ۔احمدشہزاد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ڈین جونز نے کہا کہ یہ کہنا آسان ہے کہ آپ کو منتخب نہ کرنا سیاسی فیصلہ ہے یا کسی اور کی غلطی ہے لیکن اصل وجہ خود کھلاڑی کی ہوتے ہیں۔

گیم اس سے پوچھ رہی ہے کہ آپ کو ڈراپ کیا جاتا رہا ہے اور مستقبل میں بھی آپ کو ڈراپ کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا تاہم جب آپ کو اگلی دفعہ موقع دیا جاتا ہے تو آپ کیا کریں گے۔انہوں نے کہاکہ میں ان سے یہ نہیں چاہتا کہ 30 گیندوں پر 25 رنز بنائے ‘میں چاہتا ہوں کہ جب وہ بیٹنگ کرنے جائے تو مستقل مزاجی سے 70 رنز سے سنچری بنائے جو ہمیں نظر نہیں آتا۔

ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عمر تو حساب کتاب ہے ‘ انگلینڈ کے گراہم گوچ 40 سال کی عمر میں کھیلتے رہے ہیں تاہم میں نے انھیں پی ایس ایل میں دیکھا ہے ان کی فٹنس 25 سالہ لڑکے کی طرح ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ فٹ ہیں اور پاکستان کیلئے کھیلنے کیلئے بہتر ہیں، لوگوں کا خیال ہے کہ آپ کی عمر زیادہ ہوئی آپ کو جانا چاہیے تاہم میں ایسا نہیں کہوں گا ‘ اگر وہ رنز نہیں بنا رہے ہیں اور کھیل میں لطف اندوز نہیں ہورہے تو ان کے جانے کا وقت آگیا ہے لیکن میرے خیال میں وہ فارم میں ہیں اور کرکٹ سے قریب ہیں، وہ حقیقی پروفیشنل ہیں۔

قومی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پاکستان ٹیم کی باوٴلنگ اچھی ہے ‘ بیٹنگ پر یونس خان اور مصباح پر انحصار ہے لیکن فیلڈنگ اچھی ہوئی تو مجھے یقین یہ کہ عامر اور یاسر شاہ کی موجودگی میں پاکستان ٹیم انگلینڈ کو مشکلات سے دوچار کرے گی۔