پلڈاٹ نےصوبائی اسمبلیوں کی تیسرے پارلیمانی سال میں کارکردگی پرجائزہ رپورٹ جاری کردی

سندھ اسمبلی کی کارکردگی 68فیصد کے ساتھ سرفہرست رہی،وزیر اعلی پنجاب کی اسمبلی میں حاضری سب سے کم 5فیصد ،وزیر اعلی بلوچستان سب سے زیادہ 59فیصد حاضررہے،انتظامیہ پر نگرانی کے حوالے سے پنجاب اسمبلی کی کارکردگی سب سے زیادہ بہتر رہی ہے،احتساب اور شفافیت میں پنجاب اور خیبر پختونخواکی اسمبلیوں نے دوسر صوبوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔پلڈاٹ کی رپورٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 20 جون 2016 15:58

پلڈاٹ نےصوبائی اسمبلیوں کی تیسرے پارلیمانی سال میں کارکردگی پرجائزہ ..

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20جون۔2016ء) :پلڈاٹ نے صوبائی اسمبلیوں کی تیسرے پارلیمانی سال برائے 2015-16کی کارکردگی پر تقابلی جائزہ جاری کر دیا ہے۔جس کے تحت سندھ اسمبلی کی کارکردگی 68فیصد کے ساتھ سرفہرست رہی،بلوچستان اسمبلی کی کارکردگی 35فیصد اسکور کے ساتھ ناقص رہی جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی کی کارکردگی 66فیصد کے ساتھ مساوی رہی ، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں میں اراکین کی حاضری کے اعتبار سے 34فیصد خیبر پختونخوا اسمبلی نے 32جبکہ پنجاب نے 13فیصد رہی ۔

پلڈاٹ کی جائزہ رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی میں 9مسوہائے قوانین نے ممبران نے نجی طور پر پیش کئے ، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں ایک ایک جبکہ بلوچستان میں کوئی مسودہ قانون پیش نہ ہوسکا۔خیبر پختونخوا اسمبلی پاکستان میں واحد مقننہ ہے جہاں ایوان میں سارا بزنس کمپیوٹر کے ذریعے ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کی اسمبلی میں حاضری سب سے کم 5فیصد رہی۔

اسی طرح بلوچستان کے وزرا اعلی نواب ثنا للہ زہری اور ڈاکٹر مالک بلوچ کی حاضری سب سے زیادہ 59فیصد رہی ۔ تین پارلیمانی سالوں میں بلوچستان اسمبلی تمام قائمہ کمیٹیوں کے سربراہان منتخب کرنے میں ناکام ہوچکی ہے ۔ پنجاب اسمبلی نے سب سے زیادہ قانون سازی کرتے ہوئے 46قوانین کی منظوری دی اسی طرح سندھ اسمبلی نے 28، بلوچستان اسمبلی نے 23اورخیبر پختونخوا نے 18قوانین پاس کئے ہیں۔

پلڈاٹ کی جانب سے جاری کر دہ پاکستان کی چاروں صوبائی اسمبلیوں کے تیسرے پارلیمانی سال 2015-16کا تقابلی جائزہ کے مطابق سندھ اسمبلی نے تیسرے سال میں نمائندگی کی کیٹگری میں سب سے بہتر کارکردگی کامظاہر کرتے ہوئے 88فیصد اسکو حاصل کیا ہے۔ بلوچستان اور سندھ اسمبلی میں اراکین کی اوسط حاضری 34فیصدر ہی ہے جبکہ پنجاب اسمبلی میں اوسط حاضری 13فیصدر ہی ہے ۔

بلوچستان کے وزرا اعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اورثنااللہ زہری کی اسمبلی میں کل نشستوں کی حاضری میں سے فقط59فیصدر ہی ہے ، اسی طرحسندھ کے وزیر اعلی قائم علی شاہ کی حاضری 51فیصدر ہی ہے ۔ خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلی پرویز خٹک 29فیصدحاضر رہے جبکہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کی حاضر ی فقط 5فیصد اوسط رہی ، اسی طرح پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمود لرشید کی حاضری کی حاضری 85فیصدرہی ہے۔

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن 73فیصد رہی ہے ۔ بلوچستان میں عبدلواسع 61فیصد خیبر پختونخوا میں مولانا لطف الرحمان کی حاضری 53فیصد رہی ۔ سندھ اسمبلی کی قانون سازی میں کارکردگی سب سے بہتر 70فیصد اسکور رہی ہے ۔ باقی تین اسمبلی میں قانون ساز ی کی صورتحال خاطر خواہ نہیں رہی، پنجاب اور کے پی کے میں ایک ایک قانون ممبران نے نجی طو رجبکہ بلوچستان میں کوئی بل نہیں پیش ہوسکا۔

پنجاب نے 46سندھ نے 28بلوچستان 23اور کے پی کے نے مجموعی طور پر 18قوانین کی منظوری دی ہے ۔ انتظامیہ پر نگرانی کے حوالے سے پنجاب اسمبلی کی کارکردگی سب سے زیادہ بہتر رہی ہے اور تیسرے سال میں مجموعی طور پر 84فیصد اسکور حاصل کیا ہے۔ اسمبلیوں میں بجٹ کا عمل کمزور رہا ہے تاہم پنجاب اسمبلی کی 13نشستوں میں42گھنٹے بجٹ پر بات ہوئی ۔ سندھ کی دس نشستوں میں 39گھٹنے اور بلوچستان کی 6نشستوں میں 14گھنٹوں جبکہ خیبرپختونخوامیں بجٹ فقط 5نشستوں میں پا س کر لیا۔ احتساب اور شفافیت میں پنجاب اور خیبر پختونخواکی اسمبلیوں نے دیگر دواسمبلیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے مساوی اسکور 90فیصد حاصل کیا ہے۔