عالمی اداروں نے ایچ ای سی کی جانب سے کی گئی جامعات کی درجہ بندی مسترد کر دی

رپورٹ کے مطابق پاکستان اعلیٰ تعلیم کے میدان میں تنزلی کا شکار ، اربوں کے اخراجات کے باوجود تعلیمی میدان میں کوئی کامیابی حاصل نہ ہوسکی :رپورٹ

ہفتہ 18 جون 2016 14:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 جون۔2016ء) پاکستان میں اعلیٰ تعلیم مسلسل تنزلی کا شکا ر ہے۔ عالمی اداروں نے ہائر ایجوکیشن کی جانب سے کی گئی جامعات کی درجہ بندی مسترد کر دی۔ ہر سال اربوں روپے خرچ کئے جانے کے باوجود رینکنگ میں پاکستان کا نام و نشان تک نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی سطح پر جامعات کی درجہ بندی کرنیوالے معروف اداروں کیو ایس رینکنگ ، یونیورسٹاس 21 اور ٹائمز ہائیر ایجوکیشن نے ایچ ای سی کی طرف سے پاکستانی جامعات کی درجہ بندی مسترد کر دی۔

کیو ایس کی ایشیائی جامعات کی جاری کردہ رینکنگ 2016 کے مطابق لمز 45.6 سکور کے ساتھ ایشیا میں 111 ویں ، نسٹ 45.4 سکور کے ساتھ 112 ویں اور قائد اعظم یونیورسٹی 37.8 سکور کے ساتھ 149 ویں نمبر پر آئی ہے۔

(جاری ہے)

اس حساب سے لمز جسے ایچ ای سی نے چھٹے نمبر پر رکھا تھا۔ وہ پہلے نمبر پر آتی ہے جبکہ کیو ایس کے مطابق یونیورسٹی آف دی پنجاب ساتویں نمبر پر جبکہ ایچ ای سی کی رینکنگ میں پہلے نمبر اور قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد تیسرے نمبر پر آتی ہے۔

جاری کردہ رینکنگ کے مطابق پاکستان اعلیٰ تعلیم کے میدان میں دن بدن تنزلی کا شکار ہے۔ ہر سال اربوں روپے خرچ کئے جانے کے باوجود رینکنگ میں پاکستان کا نام و نشان تک نہیں۔ فہرست کے مطابق امریکہ ، سوئٹزر لینڈ ، ڈنمارک ، برطانیہ اور سویڈن بالترتیب پہلی پانچ پوزیشنوں پر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اعلیٰ تعلیم کے میدان میں 140 میں سے 124 ویں نمبر پر ہے۔

متعلقہ عنوان :