ہنگو ضلعی حکومت کا بجلی لوڈ شیڈنگ خاتمہ کے لئے 2دن کی ڈیڈ لائن ختم

Malik Usman ملک عثمان جمعرات 16 جون 2016 17:00

ہنگو(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔16جون 2016ء)ہنگو ضلعی حکومت کا بجلی لوڈ شیڈنگ خاتمہ کے لئے 2دن کی ڈیڈ لائن ختم ۔ضلعی ایوان کا ہنگامی اجلاس دوبارہ منعقد۔ایکسین واپڈہ مصروفیات کے باعث ایک بار پھر غائب۔ناظمین ممبران اسمبلی اختیارات کی جنگ سے پریشان ۔ضلع ناظم مفتی عبید اللہ بھی یوٹرن کر گئے ۔واپڈہ ترجمان نے 18گھنٹے لوڈ شیڈ نگ میں ریلیف کے لئے ری شیڈول جاری کرانے کی یقین دہانی پر جان چھڑا لی۔

تفصیلات کے مطابق دو روز قبل ضلعی حکومت نے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی تدارک اور شیڈول کے مطابق کرانے کے حوالے سے ضلعی ایوان کا اجلاس منعقد کر کے ایکسین کی عدم شرکت پر 48گھنٹے کا الٹی میٹم جاری کرتے ہوئے جمعرات کو واپڈا ہاؤ س میں ضلعی ایوان کا اجلاس منعقد کرانے اور احتجاج کا متفقہ فیصلہ سنایا تھا ۔

(جاری ہے)

ڈیڈ لائن کے خاتمہ پر ایکسین واپڈہ ہنگو کی جانب سے مصروفیات کے باعث ضلعی ایوان کے اجلاس میں شرکت سے معذرت نے ایک بار پھر عوامی حکومت اور عوامی نمائندوں کو تشویش سے دوچار کر دیا ۔

اجلاس سے خطاب میں ضلع ناظم مفتی عبید اللہ،نائب ناظم سید عمر اورکزئی،اپوزیشن لیڈ نور آواز ایڈوکیٹ ،شاد محمد شنواری ،فرید سنگھ و دیگر نے کہا کہ بجلی لو شیڈنگ کا خود ساختہ شیڈول یکسر مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ واپڈہ حکام صارفین کے ذمہ واجب الاداکروڑوں کے بقایاجات کا بہانا بنا کر کھاتا داروں کے بجائے شہری علاقوں کو بھی استحصال کا نشانہ بنا رہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری محکموں کے ذمہ لاکھوں روپے کے بقایاجات کے بدلے شہریوں پر 18گھنٹے بجلی بند کرانا ظلم اور نا انصافی کی انتہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بقایاجات ریکوری کے لئے واپڈا لنگوٹ کھس لے۔ضلعی حکومت واپڈہ سے 2قدم آگے چلے گی اور بجلی چوری کنڈا کلچر کے خاتمے کے لئے ضلعی حکومت اور اپوزیشن مشترکہ جدو جہد کی پالیسی مرتب کرے گی ۔دریں اثناء اجلاس میں موجود واپڈا ہنگو کے نمائندے حیات وزیر بنگش نے ضلعی ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ بجلی لوڈ شیڈنگ میں کا ری شیڈول اعلیٰ حکام کو ارسال کیا جا چکا ہے جس کے تحت بجلی لوڈ شیڈنگ میں کئی گھنٹے کمی عوام کو ریلیف کا باعث بنے گی۔

اجلاس میں ٹل ،دوآبہ،کربوغہ،ہنگو سٹی اور اقلیتی برادری سمیت دیگر متعدد علاقوں میں بجلی لوڈ شیڈنگ کی ابتر صورتحال کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا تا ہم ضلعی ایوان کا اجلاس ایک بار پھر عوامی امیدوں کے برعکس اختتام پزیر ہوا۔