قومی اسمبلی کے 33ویں سیشن کی 11ویں نشست میں 27اراکین کا بجٹ بحث میں حصہ ،اجلاس 6گھنٹے اور 14منٹ پر محیط تھا،اسپیکر نے 155منٹ تک صدارت کی ، باقی وقت ڈپٹی اسپیکر نے کارروائی چلائی ،وزیراعظم اجلاس سے غیر حاضر اپوزیشن لیڈر 97منٹ ،وزیر خزانہ 66منٹ تک اجلاس میں موجود رہے ،اجلاس میں 12وفاقی وزراء نے شرکت کی

پارلیمان کی کارروائی پر نظر رکھنے والے غیر سرکاری ادارے فافن کی قومی اسمبلی کے موجودہ سیشن بارے رپورٹ

بدھ 15 جون 2016 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 جون ۔2016ء) پارلیمان کی کارروائی پر نظر رکھنے والے غیر سرکاری ادارے فافن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے 33ویں سیشن اور گیارویں نشست میں 27اراکین نے بجٹ بحث میں حصہ لیا،قومی اسمبلی کااجلاس 6گھنٹے اور 14منٹ پر محیط تھا جو مقررہ وقت سے 5منٹ کی تاخیر یقینی 11بجکر 5منٹ پر شروع ہوا،اسپیکر نے 155منٹ تک صدارت کی جبکہ باقی وقت کی صدارت کے امور ڈپٹی اسپیکر نے انجا م دی ،وزیراعظم نے اجلاس میں شرکت نہیں کی ،اپوزیشن لیڈر 97منٹ ،وزیر خزانہ نے 66منٹ تک اجلاس میں موجود رہے ،اجلاس میں 12وفاقی وزراء نے شرکت کی ۔

بدھ کو فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے قومی اسمبلی کے بجٹ بحث کے اجلاس کے حوالے سے اپنی تازہ ترین رپورٹ جاری کی جس کے مطابق قومی اسمبلی کے 33ویں سیشن اور گیارویں نشست میں 27اراکین نے بجٹ بحث میں حصہ لیا،قومی اسمبلی کا اجلاس چھ گھنٹے اور چودا منٹ تک جاری رہا۔

(جاری ہے)

اجلاس مقررہ وقت گیارہ بجے کی بجائے گیار ہ بجکر پانچ منٹ پر شروع ہوا ۔

سپیکر نے اجلاس کی 155منٹ تک صدارت کی جبکہ ڈپٹی اسپیکر نے باقی کاروائی کی صدارت کی ۔وزیراعظم نے اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔حزب اختلاف کے رہنما اجلا س میں 97منٹ تک موجود رہے ۔وزیر خزانہ نے 66منٹ تک اجلاس میں شرکت کی ۔بارہ وفاقی وزراء اجلاس میں موجود تھے ۔44اراکان قومی اسمبلی (13فیصد)نشست کے شروع میں اور 9ارکان (3فیصد) اجلاس کے التواء میں موجود تھے ۔

پختونخواملی عوامی پارٹی ،قومی وطن پارٹی ،اے این پی اور پی ایم ایل ضیاء کے پارلیمانی رہنماؤں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں پانچ اقلیتی اراکان بھی موجود تھے ۔27قانون سازوں نے326منٹ تک بجٹ 20116-17پر عام بحث میں حصہ لیا۔قانون سازوں نے اجلاس کے 17منٹ میں 13پوائنٹس آف آرڈر پر خطاب کیا۔ایم کیو ایم کے اراکان ن ے کراچی میں اپنے کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف سات منٹ کیلئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔اجلاس کی کاروائی میں قانون سازوں ،مبصرین اور عوام کو آنے کی اجازت تھی۔اراکین کی حاضری کے حوالے سے معلومات قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے ۔